Mera Marz Tu By Malisha Rana Complete Novel
This Novel Based On
محبت کا ٹھکرانا رانا حارب کو حیوان بنا گیا جو اسے زبردستی حاصل کرے گا ونی بنا کر آخر کون کون سی حدود کروس کرے گی رانا حارب کی محبت جانے مکمل ناول میں
Below And Read All Episodes
Sneak Peak
" چل بھی ٹانگوں میں جان نہیں ہے کیا کیسے موئی ہوئی پڑی ، یہاں نخرے نہیں چلنے تیرے اب سے اوقات جان لے اپنی بدن میں جان پیدا کر لے ، ونی بن کر آئی ہے ادھر تو اور ونی میں آئی لڑکیوں کی اوقات کسی بے جان شے سے مختلف نہیں۔۔۔۔"
برے طریقے سے اس کمزور لڑکی کی بازو کو جھنجھوڑتے ہوئے اسے دھکیل کر کہیں لیجایا جا رہا تھا جو اپنے ہوش و حواس سے ہی مانو بیگانی ہو وہ ، سر پر دوپٹہ اس انداز سے دیا ہوا تھا کہ اس لڑکی کا مکمل چہرہ بھی چھپ گیا اس بدحال حسینہ پر بجائے ترس کھانے کے کافی صحت مند خاتون اس پر رعب جھاڑتی ایک کمرے کے آگے رک کر دروازہ بجانے لگی کب سے خوفزدہ اس لڑکی کے نا صرف ہاتھ بلکہ پورا جسم سرد ہونا شروع ہو گیا خشک لبوں کو تر کرتی وہ دونوں ہاتھوں کو آپس میں مسلنے پر مجبور ہو گئی۔۔۔۔
حالت سے ہی شدید پریشان اور گھبرائی ہوئی دیکھائی دے رہی تھی وہ شاید اگلے لمحات کا سوچ کر ہی اسکی جان پر بن آئی وہیں دوسری سمت ایک مرتبہ ہی دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد بنا انتظار کیے وہی خاتون دروازہ کھولتی اسکی بازو دبوچ چلنے لگی۔۔۔۔
اس قدر برا رویہ اختیار کیا جا رہا تھا اسکے ساتھ مانو وہ کوئی جانور یا سچ میں بے جان چیز ہو ، اسے کمرے کے اندر دھکیل وہ دروازہ بند کیے چلی گئی جبکہ اس لڑکی نے با مشکل خود کو گرنے سے بچایا ، سہمی سیاہ آنکھوں سے اس نے سامنے دیکھا یہ کمرا دیے جلانے کے باعث ہلکا سا روشن تھا۔۔۔۔
بہت وسیع اس کمرے میں محض چند فرنیچر کے اور کچھ نا اسے دیکھائی دیا لیکن یہ فرنیچر بھی کافی پرانا اور مضبوط لکڑی سے بنائے ہونے کے سبب اپنی حیثیت آپ رکھتا ، اس پراسرار کمرے کی حالت یہ بات تو واضع کرتی گاؤں کی واحد حویلی ہے یہ جہاں ونی بناۓ اس لڑکی کو لایا گیا تھا۔۔۔۔
" کیسی ہو۔۔۔۔؟؟؟
اچانک کسی مرد کی آواز سماعت میں جاتے ہی وہ لڑکی گھبرا کر گھونگٹ اٹھا گئی ویسے ٹھیک سے نظر ہی کب آ رہا تھا اسے۔۔۔۔
" کیا ہوا اتنی خاموش کیوں ہو ، خود کو بہت لاچار بے بس محسوس کر رہی ہو جانتا ہوں جب نا چاہتے ہوۓ بھی کسی کا غلام بننا پڑے تو کیسا لگتا ہے ، جس سے نفرت کے دعوے کر رہی تھی آج اسی کی ونی بنے اسکے کمرے میں اسی کے سامنے موجود ہو ، کیا حالت ہے تمہاری سمجھ سکتا ہوں۔۔۔۔"
بالکل اسکے سامنے جوتوں سمیت بیڈ پر لیٹا کالے کرتا میں ملبوس شخص اسکی مجبوری کا مزاق اڑاتا جھٹ سے بستر سے نیچے اتر اس کے نزدیک آنے لگا نا صرف اسکا لہجہ بلکہ نظریں بھی تمسخر انگیز تھیں۔۔۔۔
بے حد خوش تھا وہ اپنی فتح پر اسکے تیکھے الفاظ اپنی ضد پوری ہونے کا اشارہ تھے اسکے بڑھتے قدم یہ ثابت کرتے جیسے اس لڑکی کو بے بس کیے کتنا ہی سینہ چوڑا ہو چکا ہو اسکا جبکہ وہ معصوم بالکل خاموش تھی مانو زبان کو قفل لگ گئی ہو نظروں کے ساتھ سر بھی جھکائے وہ اپنی حالت پر آنسو بہاتی خود کو سنبھالنے کی کوشش میں مصروف تھی۔۔۔۔
" نفرت آتی تھی تمہیں مجھ سے گاؤں کا گوار انسان سمجھتی تھی جسے بات کرنے کی بھی تمیز نہیں پر دیکھو آج اسی گوار انسان کو اپنا بدن سونپوں گی ، آج اسی گوار انسان کی شدتوں کو سہن کرو گی تب میرے چھونے سے نفرت نہیں آئے گی کیا ، کیسے برداشت کرو گی اپنے اندر مجھے اترتے دیکھ۔۔۔۔۔"
گول گول چکر کاٹتا آخر اس لڑکی کے ٹھیک پیچھے کھڑا ہوتا وہ پتھریلے تاثرات لیے اسکا دوپٹہ دو انگلیوں سے پکڑ کھینچ کر نیچے گرا گیا حلق میں جیسے سانس ہی اٹک گئی اس کی چونک کر وہ لڑکی پلٹی یوں محسوس ہوا اسے جیسے یہ ڈوپٹہ اسکا محافظ ہو اور اب اسے ہی دور کر دیا گیا اسکی گھبراہٹ بھانپ وہ شخص فوراً اپنا بھاری مضبوط ہاتھ اسکی نازک کمر کے گرد حائل کیے ایک ہی جھٹکے میں اسے خود کے قریب کر گیا۔۔۔۔
" کچھ کہنے کی حیثیت نہیں ہے تمہاری ، نا انکار کرنے کا حق رکھتی ہو اور نا ہی مجھے روکنے کی اوقات۔۔۔۔"
اس شخص کی گمبھیر آواز کا اپنے کانوں میں پڑنا اس لڑکی کے وجود کو سرد کرنے لگا کتنا پرسرار تھا وہ ، کیسے کیسے انتقام لینے والا تھا وہ اس سے۔۔۔۔
" پ۔۔۔۔پ۔۔۔پلیز چ۔۔۔چ۔۔۔۔چھوڑ د دو مجھے م۔۔۔میں معافی مانگتی ہوں ہر چیز کے لیے ، رحم کرو۔۔۔۔"
اور کوئی چارہ ہی کب تھا سواۓ معافی مانگنے کے وہ ہرگز تیار نہیں تھی کسی کو بھی اپنے قریب لانے کے لیے خاص طور پر اس شخص کو ، پہلے ہی زبردستی کے رشتے میں بندھ دیا گیا اسے مجبوری میں اپنے بھائی کو بچانے کے بدلے اس شخص کی ونی بنا دیا گیا جو کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا اس نے وہ سب حقیقت میں ہو رہا تھا اسکے ساتھ۔۔۔۔
" ٹھیک ہے ایک موقعہ میں دیتا ہوں تمہیں ، گیمز کھیلنا بہت پسند ہے نا چلو آج بھی ایک چھوٹی سی گیم دے رہا ہوں ، سامنے میری تصویر ٹکڑوں میں موجود ہے بس ان ٹکڑوں کو صحیح سے جوڑ کر میری تصویر مکمل کر دو پھر میں تمہاری بات آج کی رات مان لوں گا۔۔۔۔"
ناجانے کیوں اس لڑکی کو ایک موقعہ دے رہا تھا وہ مگر گیم کی صورت میں ، وہ بار بار اس لڑکی کو بے بس محسوس کروانا چاہتا تھا یا پھر یہ ثابت کرنا کہ کیسے وہ خود کو بچا نا سکی۔۔۔۔۔
" گ۔۔۔گ۔۔۔گیم ل۔۔۔لیکن۔۔۔۔"
وہ بالکل حیران تھی بھوری آنکھیں جو رونے کی وجہ سے سرخ ہو چکی تھیں انھیں اوپر اٹھائے وہ خود سے بےحد لمبے شخص کے چہرے کی جانب دیکھتی نظروں ہی نظروں میں سوال گو تھی دوسری سمت مقابل کو ان آنکھوں سے کبھی عشق ہوا کرتا تھا مگر اب انکا دیکھنا بھی شدید زہریلا لگا اسے ، سنجیدگی سے گال بھینچ وہ اسے بازو سے پکڑ سامنے ٹیبل کے قریب لے جاتا کھڑا کر گیا پاگل پن کی حد تک محبت کرتا تھا وہ اس لڑکی سے مگر اب وہی محبت نفرت کا روپ لے چکی تھی شاید تبھی سزا کے طور پر وہ اسے اپنی ونی بناۓ لایا تھا۔۔۔۔
" وقت شروع ہو چکا ہے تمہارا دس منٹ کے اندر اندر مکمل کرنا ہے اسے ، ایک سیکنڈ بھی اوپر نہیں ہونا چاہیے۔۔۔۔"
خود اسکے بالکل پیچھے کھڑا وہ وقت کا بھی بتا گیا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بکھری اس شخص کی تصویر جسے کیسے وہ جوڑ کر مکمل کرے گی کچھ سمجھ نہیں پا رہی تھی وہ لیکن پھر بھی کانپتے ہاتھوں سے ٹکڑے اٹھا وہ کوشش میں جٹ گئی اس شخص کی قربت کسی طور منظور نا تھی اسے۔۔۔۔
عجیب سے کپڑوں میں ملبوس جو کہ اس گاؤں کے روایتی لباسوں میں سے ایک تھے وہ پتلی سے لڑکی اس شخص کے آگے سوکھی ٹہنی معلوم ہوتی چہرہ نیچے اسکے بالوں کے قریب لیجاتا وہ اچانک کمر پر لگی ڈوری کو کھنچتا آہستہ آہستہ سے اسے کھولنے لگا یوں اپنی کمر پر بندھی ڈوریوں کو کھلتے دیکھ ہڑبڑاتی وہ لڑکی اس شخص کی جانب مڑنے لگی پر مضبوطی سے اسکے کاندھوں کو دبوچتا وہ واپس اسکا رخ ٹیبل کی جانب کر گیا۔۔۔۔۔
" گیم پر دھیان دو۔۔۔۔"
ناجانے کیوں وہ اس لڑکی کو اس طرح اذیت پہنچا رہا تھا وقت بیت رہا تھا اسکے ہاتھ ساتھ چھوڑنے لگے تھے مگر پھر بھی تیزی سے وہ اس پزل کو حل کرنے میں مصروف تھی ، مصروف تو وہ شخص بھی تھا جس نے اس کی سبھی ڈوریاں مکمل کھول دیں اسی وجہ سے اسکا ۔۔۔۔۔ نیچے گرنے لگا پر اس شخص نے ہاتھ سے پکڑ اسے اس لڑکی کی کمر کے ساتھ ہی چپکائے خود اپنے ہونٹ اس کے برہنہ کاندھوں پر رگڑتے ہوۓ بدن کی خوشبو اپنی سانسوں میں اتارنا شروع کر دی۔۔۔۔
اس لمس پر اس معصوم کی دھڑکنیں مدھم پڑنے لگیں اسے پنا بدن مفلوج سا محسوس ہونے لگا سرد لہر ریڑھ کی ہڈی اور جسم میں دوڑتی اسے لاچار سی کر گئ ہاتھ جو کہ اجازت نہیں دے رہے تھے کام کرنے کی لیکن پھر بھی وہ ہار ماننے کو تیار نا تھی مگر اس کے ہاتھوں سے یہ پزل تب فرش پر جا گرا جب اچانک اسکی کمر کو بھاری ہاتھ چھوتے ہوئے اس کے سینے کی جانب بڑھے ، وہ مضبوطی سے اپنے ہاتھوں کا لمس اسکے نرم ۔۔۔۔۔ پر چھوڑنے لگا یوں اپنے وجود کے ایسے حصے پر کسی شخص کے ہاتھ کا لگنا اسکا دل بند کر جانے کا سبب بنا تھا۔۔۔۔
وہ ہار چکی تھی یہ گیم چونکہ پزل جو بامشکل سے تھوڑا بہت صحیح کیا تھا وہ بھی نیچے گر گیا اس سے پہلے وہ کچھ سوچ پاتی ایک ہی جھٹکے میں کاندھے سے پکڑ اسکا رخ اپنی جانب کرتا وہ اسے کمر سے پکڑے اٹھا کر اوپر کو کیے بغیر کچھ بھی کہے کپکپاتے اس لڑکی کے باریک عنابی ہونٹوں پر قابض ہو گیا یوں کسی گڑیا کی مانند اسکے اٹھانے پر مجبوراً اس شخص کے کاندھوں میں اپنے ناخن گاڑھتی وہ گرنے سے سنبھل پائی تھی وہیں اسکا ۔۔۔۔۔ فرش پر جا گرا۔۔۔۔۔
وہ جس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا جس سے نفرت کرتی تھی آج اسی کی غلام بن کر ہر ظلم کو برداشت کرنا مجبوری بن چکی تھی اسکی ، گیم کا ذکر تو مزید اسے لاچار ثابت کرنے کی خاطر کیا تھا اس نے جبکہ ارادے تو اس لڑکی کے کمرے میں بھی آنے سے پہلے بستر تک لانے کے تھے۔۔۔۔
اپنا چہرہ وہ پیچھے کرنے کی جتنی کوشش کرتی اتنی ہی تیزی سے وہ اسکے بالوں کو پکڑتا اپنے لبوں کو حرکت میں لائے چومنے لگتا قدموں کا رخ وہ بستر کی طرف کر چکا تھا اسے وہاں لیجا کر برے طریقے سے اس شخص نے پھینک دیا دونوں کا چہرہ شدید سرخ ہو چکا تھا مسلسل سانسں رکنے کے باعث۔۔۔۔
اٹھ کر سیدھی ہوتی نفرت سے وہ لڑکی اپنے ہونٹ کو رگڑتی صاف کرنے لگی اس باعث اسکے لب لہو لہان ہو گۓ تب جا کر رکی تھی وہ۔۔۔۔
" م۔۔۔۔مت کرو ایسے۔۔۔۔"
ہاتھوں کو جوڑتی وہ بھیک مانگنے لگی اس لڑکی کی حالت کسی بھی انسان کو ترس دلوا دیتی پر سامنے انتہائی ظالم شخص تھا ، اپنا جوتا بیڈ پر رکھتا وہ ٹانگ سے پکڑے اس لڑکی کو نیچے کی جانب کھنچتا ایک ہی سیکنڈ میں اسکے جبڑے کو دبوچے آنکھوں میں گھورنے لگا۔۔۔۔
" جانتی ہو جب عاشق کے دل میں محبت کی جگہ نفرت جنم لے لے تو اس سے زیادہ بڑا حیوان اور کوئی نہیں ہو سکتا یہ تو بس شروعات ہے میڈم جی ، ہر رات اس بستر پر تمہارا وجود میری نفرت کا شکار ہو گا ہر پل تمہارے لیے عذاب بنا دوں گا تمہاری زندگی کا ہر دن میرا محتاج ہو گا تم اس گھر میں رانا ہارب کی بیوی نہیں بلکہ ونی کی شکل میں لائی غلام ہو ، کوئی فرق نہیں ہو گا تم میں یا کسی اور ونی میں آئی لڑکی میں۔۔۔۔"
بات مکمل کرتا وہ اس لڑکی کا جبڑا چھوڑ پیچھے بستر پر دھکیل اپنے کُرتا کے بٹن کھولنے لگا محبت کبھی بھی نفرت کا روپ نہیں لے سکتی پھر اس شخص کی کیسی تھی یہ محبت جو یوں جسے چاہا اسی پر ظلم کرنے میں لذت مل رہی تھی اسے ، اور کیا ہونے والا تھا اس لڑکی کی زندگی میں کیا یہی تھا اسکا مقدر۔۔۔۔
2nd Sneak Peak
وہ کب سے معزرت کر رہی تھی اس سے تاکہ وہ غصہ نا کرے ، خوفزدہ رہتی تھی وہ اس شخص کی جانب سے ملنے والی سزاؤں سے ، ایک ہی نسوانی سہمی ہوئی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی دور سے ہی اس کمرے میں گڑگڑا کر معافی طلب کرنا کسی کو بھی سنائی دے جاتا پر شاید مقابل کا دھیان کہیں اور تھا اسکے تو کان پر سے جو تک نا رینگی یا پھر وہ مزید اس سے منتیں کروانے کا ارادہ رکھتا۔۔۔۔
" پلیز پلیز معاف کر دیں مجھے ، وعدہ کرتی ہوں دوبارہ ایسا کچھ نہیں ہو گا۔۔۔۔"
ایک مرتبہ پھر سے اس نے ہاتھ جوڑ حارب کو مخاطب کرتے معزرت کی لیکن اس دفعہ بھی بنا اسے دیکھے وہ سگریٹ کا گہرا کش لگائے دھواں ہوا میں اڑا گیا اسکی بدولت پورے کمرے میں اس قدر دھوان پھیل چکا تھا کہ سانس لینا دوبھر ہونے لگا مگر اسے کیا پرواہ تھی۔۔۔۔
پھر سے اسے ویسے ہی بیٹھے دیکھ ہمت کرتی وہ آگے کو بڑھی اور قدموں میں اسکے بیٹھ ڈرتے ڈرتے کانپتے ہاتھوں سے حارب کے گھٹنے کو چھوا۔۔۔۔
" سوری پلیز معاف کر دیں۔۔۔."
اسکا چھونا جیسے آگ لگا گیا اس ظالم شخص کے اندر سنجیدگی سے کش کھینچ عمائیہ کا ہاتھ پکڑ اسکی جانب رخ کیے اس معصوم لڑکی کی آنکھوں میں دیکھ دھواں اسکے منہ پر چھوڑ گیا وہ۔۔۔۔
" مجھے تیری سوری پسند نہیں آئی کچھ نیا ٹرائے کر۔۔۔۔۔"
یوں بے زاریت سے کہا اس نے کہ عمائیہ سوچ میں پڑ گئی اس سے زیادہ وہ کیا کر سکتی تھی آنکھوں میں آنسو جمع ہونے لگے اس کے پھر سے ہاتھوں کو جوڑ وہ معصومیت سے اسکے چہرے کو دیکھنے لگی۔۔۔۔
" م۔۔۔۔م۔۔۔میں اور بھی زیادہ معافی مانگنے کو تیار ہوں جب تک آپ معاف نہیں کرتے ایسے ہی قدموں میں بیٹھی رہوں گی آپکے پلیز پلیز آخری بار معاف کر دیں۔۔۔۔"
اس حد تک حارب کا خوف اسکے اندر اتر چکا تھا جو اپنی عزت نفس تک بھلا چکی تھی وہ بس چاہتی تھی حارب معاف کر دے اسے ورنہ جو سزا دیتا وہ اسے برداشت نا کر پاتی یہ نازک جان ، بدلے میں غور سے اسے دیکھتا وہ عمائیہ کی آنکھوں سے چھلکنے والا آنسو انگلی سے صاف کر فوراً اسکی تھوڈی پکڑ زبردستی اسے کھڑا کر گیا وہ نازک گڑیا جیسی لڑکی اس بھرپور مرد کے سامنے کوئی حیثیت نا رکھتی تھی بنا کُرتا کے اسکا چوڑا سینہ عمائیہ کو نظریں جھکانے پر مجبور کر گیا۔۔۔۔
" بولا نا کچھ الگ طریقہ آزما ، یار آج نا جانے کیوں یہ سگریٹ مجھے مزہ نہیں دے رہی پوری ڈبی ختم ہونے والی ہے پر کسی ایک کش سے بھی سکون نا ملا تیرے لیے آفر ہے ، اسکا ایک کش لگا اور میرے لبوں کے ساتھ لب جوڑے سارا دھواں میرے اندر چھوڑ دے۔۔۔۔۔"
سگریٹ کی جانب اشارہ کیے وہ اسے نیا حکم دے چکا تھا عمائیہ تو اس بات پر ہی شوکڈ ہو گئی کیا آفر تھی اسکی ، کیسے وہ یہ سب کر لیتی۔۔۔۔
" ن۔۔۔نہیں م۔۔۔۔م۔۔۔میں یہ سب نہیں پ۔۔۔پیتی۔۔۔۔"
خشک ہونٹوں پر زبان پھیرتی وہ جھٹ سے انکار کر گئی حالانکہ اتنی حیثیت تو نا تھی اسکی ترچھی نظروں سے اسے گھورتا وہ طنزیہ مسکرا دیا۔۔۔۔
" ڈاکٹر صاحبہ جب رانا حارب جیسا مضر صحت شخص آپکی زندگی کا مالک بن چکا ہے جب اسے برداشت کرتی ہو ہر روز تو پھر سگریٹ پینے سے کونسا نیا نقصان ہو جائے گا۔۔۔۔"
پرسکون سا وہ بیڈ پر بیٹھ قریب بے بس کھڑی عمائیہ کی اوقات سیکنڈوں میں اس پر آشکار کر گیا۔۔۔۔
" پلیز یہ ن۔۔۔۔نہیں ہو گا مجھ سے ، م۔۔۔میں ویسے ہی س۔۔۔س۔۔۔سوری کر دیتی ہوں۔۔۔۔"
وہ بہت آہستہ سے منمنائی اگلے ہی پل اسے گریبان سے پکڑے کھینچ کر خود پر گراتا وہ عمائیہ کی سانس اتھل پتھل کر گیا تھا۔۔۔۔
" سوری مجھے تم سے الفاظوں میں نہیں بلکہ عملی طور پر چاہیے جتنا جوش تم اس سگریٹ کے دھواں کو اپنے اندر کھینچ کر میری سانسوں میں اتارنے میں دیکھاؤ گی اتنی ہی جلدی میں تمہاری غلطی کی معافی دے دوں گا تمہیں ، بس شرط اتنی سی ہے تمہارا جذباتی انداز میرے اندر کے جانور کو جگا دے ، اپنے عمل سے ثابت کرو کتنی شرمندہ ہو تم۔۔۔۔"
وہ اپنی انگلیوں میں دبائی سگریٹ اس کے لبوں کے قریب کرتا اسے کش لگانے پر فورس کرنے لگا اس کی تنبیہ نظروں سے خوفزدہ ہوتی وہ نا چاہتے ہوئے بھی آپس میں پیوست لبوں کو کھول سگریٹ کو لبوں میں لیے کش لگا گئی لیکن اس دھواں کو اندر جاتے محسوس کر وہ بری طرح کھانسنے پر مجبور ہو گئی تھی زندگی میں پہلی مرتبہ اس نے سگریٹ پی تھی وہ تو کسی کو سگریٹ پیتے دیکھ سانس میں تنگی محسوس کرنے لگتی جبکہ اب تو وہی دھواں اسکے پھیپھڑوں میں جا چکا تھا۔۔۔۔
اس کی حالت پر قہقہ لگاتا وہ پھر سے سگریٹ اسکے لبوں میں دے کر کش لگانے کا اشارہ کرتا سکون سے اسے دیکھتا عمائیہ کے کش لگاتے ہی جٹ سے اسکی گردن میں ہاتھ ڈال اپنے لبوں میں اسکے لب دبا گیا عمائیہ نے گھبرا کر فوراً سارا دھواں اسکے منہ میں ڈالتے خود کو دور کیا پر ایسے کہاں ممکن تھا اب۔۔۔
اسکے بالوں کو مٹھی میں جکڑ وہ زبردستی عمائیہ کی ٹانگوں کو چوڑائی میں کھولتا اپنی گود میں اسے بیٹھا کے ساتھ ہی تیزی سے اپنے لبوں کو حرکت دیے جوش سے اسکے پتلے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔۔۔
اس اچانک افتاد پر وہ پتھر بن گئی سانس تک رک چکی تھی اسکی دماغ الگ ماؤف ہو گیا وہیں اسکی قربت میں مدہوش ہوتا حارب دوسرے ہاتھ سے اسکی قمیض کی کمر پر موجود ڈوریوں کو کھولنا شروع ہو گیا وہ سمجھ تو چکی تھی اب اسکی خیر نہیں حارب ہر کام کو اختتام تک پہنچانے کا عادی تھا اب بھی اس کام کو مکمل لازمی کرتا ، اسکے اندر اپنی سانسیں اتارتے ہوئے وہ عمائیہ کی قمیض کو بدن سے جدا کر فرش پر پھینک گیا یہاں تک کے اسکے بلاؤز کا ہک بھی کھول چکا تھا وہ۔۔۔۔
اسکی من مانیوں کے سامنے کہاں اس معصوم کی چلتی تھی حارب کے سخت ہاتھوں کا لمس اپنی کمر کے بعد سینے کے ابھاروں پر محسوس کر اسکی سانس میں مزید تنگی آنے لگی تیزی سے اسکا سینہ اوپر سے نیچے ہونے لگا تھا۔۔۔۔
عمائیہ کا ڈر اسکا جوش بڑھا گیا الگ ہی آگ بھڑک چکی تھی اسکے اندر جو یقیناً اس معصوم کو حاصل کیے ختم ہوتی گولائی میں اسکے ابھار کو مسلتے ہوئے دباتا وہ ہاتھ نیچے لیجانے لگا عمائیہ اسکی انگلیاں اپنی ناف کے گرد محسوس کرنے کے بعد مزید نیچے شلوار کی جانب جاتی دیکھ ہڑبڑا کے ہوش میں واپس آتی بجلی کی سی تیزی سے اس سے دور ہوتی اٹھ کھڑی ہوئی مگر حارب اسکی بازو کو پکڑے اگلے ہی پل اسے بیڈ پر دھکیل گیا اوندھے منہ وہ سیدھی تک نا ہو پائی کہ وہ شخص اپنی شلوار کا ناڑا کھول عمائیہ کی شلوار غصے سے کھینچتے ہوئے اتارنے لگا آج کی رات بھی اسکے لیے اذیت بھری ثابت ہونے والی تھی۔۔۔۔۔
Mera Marz Tu By Malisha Rana Complete Novel
Now Available Complete
03003163553 Contact On Whatsapp And Buy Complete Novel
Click Me And Get Novel
Malisha Rana First Time Wani Based Novel
Chapter 1
No comments