Inteqaam E Ishq By Faria Khan Complete Novel
Sneak Peak
چھوٹی سی دلہن جو سرخ رنگ کی لہنگا چولی میں بہت پیاری لگ رہی تھی ہمیشہ اپنے رشتے داروں کی شادیوں میں وہ ایسے ہی کپڑے پہنا کرتی تھی اور آج خود کی شادی میں بھی اس نے اس قسم کے کپڑوں کو پہن لیا پر تب اور اب میں بہت فرق تھا
خاموش ہو جاؤ کب سے چیخ چیخ لگائ ہوئ ہے اب سے میری بیوی ہو تم میں جو کرو گا تمہاری نظر میں وہ سہی ہو گا اتنا حق میں تمہیں ہرگز نہیں دے رہا جو تم مجھے اپنی راۓ دو گی اب خاموشی سے بیٹھی رہو اتنے برے طریقے سے اس نے عالیہ کو ڈانٹ دیا وہ لڑکی جو ہمیشہ اپنی من مانیاں کیا کرتی تھی ہر کام میں نخرے دیکھایا کرتی تھی اب کسی کی غلاموں جیسی زندگی گزارے گی کسی کے اشاروں پر ناچنا ہو گا اسے
بڑی سی حویلی جو شہر سے باہر تھی کے گیٹ کے اندر گاڑیاں لے جاۓ روک دی
چلو اترو گاڑی سے عالیہ کو اتارے حویلی کے اندر لے جانے تک انکے کپڑے تیز بارش کی وجہ سے بھیگ چکے تھے
اس وقت رات کے 12 بج رہے تھے تبھی گھر میں مکمل سناٹا چھایا ہوا تھا جیسے کی یہاں کوئ اور رہتا ہی نا ہو
سالار عالیہ کو اپنے ساتھ سڑھیاں چڑھے اوپر والے پورشن میں ایک کمرے میں لے گیا جو یقنن سالار کا ہی کمرہ تھا چونکہ اس کمرے کے درمیان میں جہاں جہازی سائز بیڈ پڑا تھا وہی دیواروں پر سالار کی تصوریں بھی لگی ہوئ تھی
3 بچوں کے ساتھ یعنی کی سالار کے بچے بھی تھے مگر شاید وہ ابھی عالیہ سے چھوٹے تھے پر اپنے بچوں کی عمر کی لڑکی کے ساتھ شادی کر کے آخر وہ ثابت کیا کر رہا تھا
یہ کون ہے کیا آپکے ساتھ رہتے ہے اور گھر میں کون کون رہتا ہے عالیہ جو اس شخص سے پوچھنے بغیر رہ نا سکی کی اتنی بڑی حویلی میں انکے علاوہ اور کون کون رہتا ہے
یہ بچے ہے میرے جو اب سے تمہیں انٹی کہا کرے گے اور ہاں میرے امی ابا کے سامنے خود جانے کی کوئ ضرورت نہیں ہے سب سے تعارف میں خود تمہارا کروا دو گا سالار نے اسے کمرے سے بھی باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی تھی
اور آپکی بیوی وہ کہا پر ہے روانگی سے وہ اسکی پہلی بیوی کے مطلق بھی پوچھ گئ
جب ہاتھ کی مٹھی مضبوطی سے بینچتا
تم لوگوں کی نظر میں بےشک 13 سالہ چھوٹی بچی ہو پر میرے لیے صرف اور صرف میرے دشمن کی بیٹی جو اپنے بیوی ہونے کے سبھی فرائض کو پورا کیا کرے گی جسکی زبان پر انکار لفظ سننا مجھے ہرگز برداشت نہیں ہو گا آج ہماری شادی کی پہلی رات ہے چلو اتاروں اپنے وجود سے اس لباس کو لہنگے کی جانب دیکھتا وہ اس معصوم ننھی پری کو خود کا لباس کو اتارنے کا حکم جاری کر گیا
م م میں کیسے آنسیو جو کی حلق میں اٹکے ہوۓ تھے چند قدم پیچھے لے جاتی وہ اسکی بات کو سمجھ نا پائ
مجھے تمہارے ساتھ کچھ بھی زبردستی کرنے پر مجبور مت کرو اب سے بیوی بن چکی ہو تم میری جانتی تو ہو گی ہی میاں اور بیوی کس حد تک ایک دوسرے کے قریب آتے ہے کون کون سی حدود کو پھلانگا جاتا ہے خود بھی اسکی جانب قدم بڑھاتا وہ اپنی شرٹ کے بٹنوں کو کھولنے لگا آج کی رات تمہاری درد بھری شدتوں کو سہتے گزرنے والی ہے ننھی گڑیا یوں سالار کو خود کے قریب بڑھتے دیکھ وہ مزید پیچھے ہوئ مگر بیڈ کے ساتھ ٹکراتی اس پر بیٹھ گئ
Inteqaam E Ishq By Fariha Khan Complete Novel
NOW AVAILABLE 03003163553 Contact On Whatsapp And Buy Novel
No comments