Header Ads

  • Breaking News

    Teray Pyar Ny Kia Haal Kr Dia Mera Novel By Nimra Tariq

    Teray Pyar Ny Kia Haal Kr Dia Mera Novel By Nimra Tariq

     Teray Pyar Ny Kia Haal Kr Dia Mera Novel By Nimra Tariq

    Free Web Special Upcoming Novel

    Sneak Peak 1

    رات کا دوسرا پہر دم توڑنے کو تھا موسم سرما کا آغاز ہوچکا تھا جس کے سبب فضا میں خنکی پھیلی ہوئی تھی یہاں کے رہائش پذیر نہ جانے کب سے اپنے اپنے گھروں پر بستروں میں دبکے سو رہے تھے صرف وہ چار نفوس تھے جن کی آنکھوں سے نیند کوسو دور جاچکی تھی اور چہرے پر خوف کے ساتھ ہیبت بھی طاری تھی ماہی اُس بےجان وجود کو اُس کے ہاتھوں سے پکڑ کر پوری قوت سے کھینچتی ہوئی گاڑی تک لےکر آئی تھی جس سے چکنے فرش پر خون کی لکیر سی بنتی چلی گئی 


    تیرہ سالہ لڑکا اُس خون کی لکیر کو ایک بڑے سے کپڑے سے صاف کرتا ہوا تھوڑی دیر پہلے پیش آئے اُس بھیانک واقعے کے سارے ثبوت مٹا رہا تھا وہ الگ بات تھی اُس لڑکے کے چہرے پر نہ صرف ہیبت طاری تھی بلکہ خون صاف کرتے وقت اُس کے اپنے ہاتھ بھی کانپ رہے تھے جبکہ دوسرا لڑکا ایک چھوٹی بچی کے ساتھ گھر کے دروازے سے باہر نکل کر خاموش کھڑا ماہی اور اُس لڑکے کی کاروائی تحمل سے دیکھ رہا تھا اُس دوسرے لڑکے کے ساتھ ہی موجود چھوٹی بچی اپنے ہاتھ میں ٹیڈی بیئر پکڑے خوف کے باعث ہلکے ہلکے سسک رہی تھی جیسے تھوڑی دیر پہلے ہوئے حادثے سے وہ بری طرح سہمی ہوئی ہو


    "کیا تم اِس کو اٹھانے میں میری ہیلپ کرو گے" 

    ماہی جو بری طرح ہانپ چکی تھی اپنی پہنی ہوئی جیکٹ کی جیب سے رومال نکال کر چہرے پر آیا ہوا پسینہ صاف کرتی 13 سالہ لڑکے سے بولی وہ اقرار میں سر ہلاتا ہوا خون سے لت پت کپڑا ایک سائیڈ پر رکھ کر ماہی کے پاس چلا آیا کیونکہ دبلی پتلی ماہی اُس بےجان وجود کو اکیلے گاڑی کے اندر نہیں ڈال سکتی تھی اپنے کمرے سے اِس باڈی کو کار پورچ تک لانے میں ہی اُس کے پسینے چھوٹ چکے تھے اور وہ بری طرح ہانپنے لگی تھی تیرہ سالہ لڑکا اُس لاش کو قریب سے دیکھ کر دوبارہ سے خوف میں مبتلا ہوا 


    "ماہی۔۔۔ اس کی آنکھیں۔۔۔ اس کی انکھیں ابھی بھی مجھے دیکھ سکتی ہیں"

    وہ کانپتی ہوئی آواز میں خوفزدہ سا ماہی کو دیکھ کر بولا کیونکہ مرنے کے باوجود اُس کی آنکھوں کی دونوں پُتلیاں پوری طرح کُھلی ہوئی تھی جیسے مرنے سے پہلے ہی اُس نے اپنے موت کی تکلیف کو بڑی اذیت سے برداشت کیا ہو 


    "اُس کے چہرے کی طرف مت دیکھو وہ اب زندہ نہیں ہے" ماہی تیرہ سالہ لڑکے کے چہرے پر خوف طاری دیکھ کر اسے تسلی دینے والے انداز میں بولی جس کے بعد اُن دونوں نے مل کر اُس ساکن وجود کو ایک دوسرے کی مدد سے گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ڈال دیا جس کے بعد وہ دوسرا لڑکا گاڑی تک آیا اور ہاتھ میں موجود بڑی سی چادر سے اُس بےجان وجود کو ڈھانکنے لگا 


    "ہہہم یہ تم نے اچھا کیا یہ بھی ضروری تھا"

    ماہی نے جیسے اُس دوسرے لڑکے کے کام کو ایپریشیٹ کیا تھا تب اُس کی نظر چھوٹی بچی پر پڑی جو روتی ہوئی اپنے ننھے سے ہاتھوں میں پکڑے ٹیڈی بیئر کے ساتھ اُن تینوں کی جانب چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی ہوئی آرہی تھی ماہی نے آگے بڑھ کر اُس بچی کو اپنی گود میں اٹھالیا اور اسے پیار کرنے لگی تاکہ اُس ننھی سی بچی کے اندر موجود ڈر ختم ہو جو کچھ آج اُس کی انکھوں نے دیکھا تھا یقیناً اِس عمر میں اُس کو نہیں دیکھنا چاہیے تھا


    "روتے نہیں ہیں نہ ہی ایسے ڈرتے ہیں۔۔۔ آئی نو یو آر بریو گرل" 

    ماہی کی بات پر وہ سسکتی ہوئی ماہی کو دیکھ کر بولی


    "تم لوگوں نے اُس کو کیوں مار دیا وہ تو ہمیں۔۔۔ بچی کا جملہ مکمل ہونے سے پہلے ماہی اپنی انگلی اُس بچی کے ہونٹوں پر رکھ چکی تھی "شش۔۔۔ اور اُس کو چپ کرواتی ہوئی بولی 


    "ہم نے کسی کو نہیں مارا رائٹ آج رات جو بھی ہوا ہم اُس کے بارے میں کسی کو نہیں بتائیں گے اور نہ ہی ہم خود اِس کے بارے میں ڈسکس کریں گے یہ ہم چاروں کا سیکرٹ ہے اور صرف ہمارے درمیان رہے گا" ماہی اس معصوم بچی کو سمجھاتی ہوئی اُس گاڑی کے پاس لے آئی اور اُسے تیرہ سالہ لڑکے کی گود میں تھمادیا  


    "ہمہیں اِس ڈیڈ باڈی کو یہاں سے دور لے جانا ہوگا ورنہ آگے جاکر ہمارے لیے مسئلہ بن سکتا ہے"

    ماہی اپنی گھبراہٹ چھپاتی ہوئی خود کو نارمل رکھ کر اُن دونوں لڑکوں سے کہنے لگی 


    "ہم اِس کو کہاں لےکر جائیں گے وہ بھی اتنی رات کو" 

    تیرہ سالہ لڑکے کے برابر میں کھڑا دوسرا لڑکا گاڑی میں موجود ڈیڈ باڈی کو دیکھ کر گھبراتا ہوا ماہی سے پوچھنے لگا کیوکہ فلموں میں دیکھے جانے والے ایسے سینز مزا دیتے تھے مگر حقیقی زندگی میں یہ سب بہت پریشان کن تھا


    "یہ تو ابھی مجھے خود بھی سمجھ نہیں آرہا مگر کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا تم دونوں گاڑی میں بیٹھو" 

    ماہی پریشان ہوتی خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ چکی تھی جبکہ وہ دونوں لڑکے بچی سمیت ڈرائیونگ سیٹ کے برابر والی سیٹ پر بیٹھ گئے اور ماہی نے گاڑی اسٹارٹ کردی


    ***


    دونوں اطراف جنگل کے بیچوں بیچ گھری کچی پکی سڑک پر وہ ڈرائیونگ کرتی جارہی تھی تب سامنے سے پولیس وین کو دیکھ کر آفیسر کے اشارے پر اُسے اپنی گاڑی روکنا پڑی


    "ریلکس، تم تینوں بالکل خاموش رہنا" 

    ماہی گاڑی کی ہیڈ لائیٹس بند کرتی اُن تینوں سے بولی اور گاڑی کا شیشہ نیچے کرنے لگی


    "اتنی رات کو اس طرح اِن بچوں کے ساتھ اکیلے سفر کرنے کی وجہ جان سکتا ہوں آپ سے محترمہ" 

    آفیسر گاڑی میں جھانکتا ہوا بچوں سمیت پچھلی نشت پر سوئے ہوئے وجود پر نظر ڈال کر ماہی سے پوچھنے لگا


    "میرے ہسبینڈ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ان کو ہاسپٹل لےکر جارہی ہوں ذرا جلدی میں ہوں" ماہی پُراعتماد لہجے میں آفیسر کو دیکھ کر بولی تو آفیسر اس کے ہسبینڈ والی بات پر چونکا 


    "اب یہ مت بولیے گا کہ یہ تینوں بچے آپ ہی کے ہیں" 

    آفیسر اُس کی عمر دیکھ کر طنزیہ لہجے میں بولا

    Sneak Peak 2


    "یہ۔۔۔ یہ غلط ہے طارق۔۔۔ سکندر آپ کے دوست ہیں آپ کیسے یہ سب اس کی بیوی کے ساتھ۔۔۔ پلیز آپ چلے جائیں یہاں سے"

    جو کچھ ہورہا تھا وہ جانتی تھی یہ سب غلط تھا نہ جانے کیوں وہ اتنے آرام سے طارق کو یہ سب کرنے دے رہی تھی اسے تو سختی اختیار کرنا چاہیے تھی لیکن وہ بےبس تھی 


    "وہ غلط ہے جو سکندر تمہارے ساتھ کرتا آرہا ہے شوہر ہونے کا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ جب اس کا دل چاہے تب سب کے سامنے تمہاری بےعزتی کردے ہمارے درمیان جو ہورہا ہے وہ سب ٹھیک ہے جب تمہارے شوہر کو تمہاری ذات سے لگاؤ نہیں ہے جب اسے تمہارے اور اپنے رشتے کی پرواہ نہیں ہے تو پھر تمہیں اس رشتے کی پرواہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔ تم یہ بالکل بھی مت سوچو کہ میں یا تم ہم دونوں سکندر کو دھوکہ دے رہے ہیں ہم صرف تھوڑی دیر کے لیے اپنے اپنے لیے خوشیاں چاہتے ہیں تم بھی ایسا ہی چاہتی ہو میں جانتا ہوں ہر عورت چاہتی ہے کہ کوئی ایسا مرد اس کی زندگی میں موجود ہو جو اسے پیار کرتا ہو۔۔۔ سکندر نے تمہیں صرف اپنے مطلب کے لیے استعمال کیا ہے اس کا بچہ پیدا کرنے کے بعد تم اس کے لیے ایک بےکار شے بن گئی ہو جب کبھی اس کا دل چاہتا ہے وہ تمہارے جسم سے اپنی بھوک مٹالیتا ہے تمہارے جذبات اور احساسات کی اس کو کوئی بھی قدر نہیں ہے بولو کیا میں جھوٹ بول رہا ہوں۔۔۔ سکندر تمہیں اس طرح پیار کرسکتا ہے، نہیں کرسکتا ناں بالکل نہیں کرسکتا میں تمہیں بےحد چاہتا ہوں تمہاری خواہش اور اپنی خواہش پوری کرسکتا ہوں کسی کو ہمارے بارے میں معلوم بھی نہیں ہوگا اس وقت اپنے دماغ سے وہ ساری باتیں نکال دو جو تمہیں میرے قریب آنے سے روک رہی ہیں صرف اپنے اور میرے متعلق سوچو تھوڑی دیر کے لیے سب بھول جاؤ اصل زندگی یہی ہے پلیز سمجھو میری بات کو"

    طارق اس کو بولتا ہوا بیڈ کے پاس لے آیا وہ غائب دماغی میں طارق کو دیکھنے لگی جو اب اس کی جیکٹ اتار کر اس کے وجود کو اپنی باہوں میں لےکر بیڈ پر لٹا چکا تھا


    "ہمارے اس تعلق کا کسی کو بھی معلوم نہیں ہوگا ہم کچھ غلط نہیں کررہے صرف ایک دوسرے سے اپنے حصے کی خوشیاں وصول کررہے ہیں تمہیں جب بھی میری ضرورت ہوگی تو تم مجھے اپنے پاس پاؤ گی ہمیشہ تمہیں پیار دوں گا" 

    طارق اس کے کان میں سرگوشی کرتا ہوا اس کی گردن پر جھکا تو اس نے اپنی آنکھیں بند کرلی سکندر کا چہرہ اُس کو یاد آیا اس کے شوہر نے کبھی بھی اُس کی جانب مسکرا کر پیار بھری نظروں سے نہیں دیکھا تھا وہ ہمیشہ سکندر سے اپنے لیے توجہ اپنے لیے محبت مانگتی آئی تھی  لیکن سکندر نے ہر بار اسے یہی باور کروایا تھا کہ وہ ایک کم عمر کم عقل لڑکی ہے جس سے اس کی شادی کردی گئی تھی وہ اپنی بڑی بہن کے جیسی سمجھ دار ہرگز نہ تھی جس سے سکندر محبت کرتا تھا طارق اس کے وجود پر جھکا ہوا اس کے دونوں کلائیوں کو پکڑ چکا تھا اُس کی انکھوں سے اشک رواں ہونے لگے وہ چاہ کر بھی طارق کو روک نہیں پائی تھی

    3rd Sneak Peak

    "لیٹ جاؤ تھوڑی دیر کے لیے ریسٹ کرلو" 

    آج سارا دن مصروف گزرا تھا وہ تھک چکی تھی ریان اس کا خیال کرتا اس کو لیٹنے کے لیے بولنے لگا


    "میں ایسے ہی ٹھیک ہوں"

    وہ ریان کے برابر میں لیٹنے سے کترا رہی تھی اور کل رات کی طرح دوبارہ زیاد کے کمرے میں بھی نہیں جاسکتی تھی اس لیے بیڈ کے کنارے پر بیٹھی ہوئی ریان سے بولی تو ریان نیم اندھیرے میں اس کا چہرہ دیکھنے لگا 


    "ایسے کتنی دیر تک بیٹھی رہو گی لیٹ جاؤ" 

    ریان کے دوبارہ بولنے پر وہ جھجھکتی ہوئی بیڈ پر بالکل کونے میں ہوکر لیٹ گئی ان دونوں کے درمیان بیڈ پر کافی فاصلہ حائل تھا جسے محسوس کرتا ریان اس سے بولا


    "فاصلے صرف دوریاں بڑھانے کی وجہ بنتے ہیں جبکہ میں تمہارے اور اپنے رشتے میں نزدیکیاں دیکھنا چاہتا ہوں میں جانتا ہوں تم ذہنی طور پر ان نزدیکیوں کے لیے تیار نہیں ہو لیکن اس رشتے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے تمہیں تھوڑی بہت کوشش کرنا پڑے گی پلیز میرا ساتھ دو ورنہ اس طرح ہم دونوں کی زندگی کبھی نارمل نہیں ہوسکے گی" 

    ریان نے بولتے ہوئے اس کو ہلکا سا اپنی جانب کھینچا تو ریان کی اس حرکت پر اس کا دل بری طرح سہم گیا اب ریان اور اس کے درمیان کافی کم فاصلہ موجود تھا اس کا دل ڈرنے لگا وہ اس کے اور اپنے رشتے میں نہ جانے اور کتنی نزدیکی چاہتا ہے 


    "کچھ بولو گی نہیں"

    کل کی رات وہ اس سے کافی کچھ بول چکی تھی مگر تب وہ اپنے حواسوں میں نہیں تھی ریان آج اس سے اس کے ہوش و ہواس میں باتیں کرنا چاہتا تھا 


    "کیا بولوں میرے پاس بولنے کے لیے کچھ نہیں ہے ویسے بھی تمہیں دیکھ کر مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میں تم سے کیا بات کروں"

    وہ بناء اس کی طرف دیکھے بالکل سچ بولی کیوکہ وہ شروع سے ہی اس کو عجیب انداز میں دیکھتا تھا ویسے بھی وہ صبح اس کے سامنے جتنی دلیری اور غصہ دکھاسکتی تھی دکھاچکی تھی اس وقت تو اسے اس کے قریب لیٹ کر ڈر لگ رہا تھا 


    "میں کچھ بولوں تم سے میرے پاس بولنے کے لیے اور تم سے باتیں کرنے کے لیے بہت کچھ ہے" 

    ریان کی بات پر وہ اپنے چہرے کا رخ اس کی جانب کرتی ریان کا چہرہ دیکھنے لگی اس شخص کی آنکھیں تو شروع دن سے ہی اس سے باتیں کرتی تھی نہ جانے اب وہ خود کیا کہنا چاہتا تھا ریان نے اس کے جواب کا انتظار کیے بغیر اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنے دل پر رکھ دیا ریان کی اس حرکت سے اس کے دل کی دھڑکنیں رک رک کر چلنے لگیں وہی اس کا ہاتھ اپنے دل پر محسوس کر کے ریان کے دل کی دھڑکنیں مزید تیز ہوگئیں


    Eid Ky Baad Novel Start Kia Jayega


    اینڈ یہاں پر بلکل مفت آپ ایپسوڈز پڑھ سکے گے تھینک یو سو مچ


    No comments

    Post Top Ad

    Post Bottom Ad

    ad728