Saza Ishq Hai Teri By Fariha Khan Complete Novel
Below And Buy Complete Novel
روحان جو کی اپنے کمرے میں پہنچا اس قدر برے طریقے سے اس نے دروازہ کھولا تھا
ورشہ جلدی سے اپنے آنسیو کو صاف کرتی بیڈ شیٹ کو درست کرنے لگی جیسے کی وہ جتا رہی ہو کی وہ رو نہیں رہی تھی بلکہ کام کر رہی تھی
تمہیں کس نے کہا تھا برہان کے سامنے آنے کے لیے دروازے کو لوک کرتا روحان ورشہ کے نزدیک بڑھتے ہوۓ تلخی سے بولا
ج ج جی م میں تو کمرے میں آ رہی تھی ورشہ کو سمجھ نہیں آئ اسکی بات
سچ میں مانا کی تمہارے عشق میں پاگل ہو چکا ہو میں پر حقیقت میں دوسروں کے چہرے پڑھنے کا ہنر ہے مجھ میں کی کون کب جھوٹ بول رہا ہوتا ہے اور کون سچ کیا رشتہ ہے تمہارا اسکے ساتھ ویسے یار تھپڑ مارنے کے بہانے ہی سہی پر اپنے پرانے عاشق کو چھونے میں مزہ تو بہت آیا ہو گا تمہیں کیوں سہی کہہ رہا ہو نا میں ورشہ کے یوں اس قدر قریب بڑھنے پر وہ آنکھوں میں آ رہے آنسیو کو بامشکل سے روکتی پیچھے قدم بڑھانے لگی مگر پیچھے بیڈ کے ساتھ ٹکراتی اسی پر بیٹھ گئ
نفرت ہے مجھے دھوکے باز عورتوں سے شاید میرا بار بار تم سے اپنی محبت کا اظہار کرنا تمہارا خیال رکھنا تمہیں مغرور بنا چکا ہے تم سوچتی ہو کی چاہیں میرے ہوتے ہوۓ اپنے پرانے عاشقوں سے بھی ملتی رہو تو مجھے کوئ فرق نہیں پڑے گا پر مائ لیٹل برڈ ملک روحان محبت میں بےغیرت نہیں ہوا جو اپنی بیوی کو اتنی آزادی دے دی اگر تمہیں پنکھ لگانا میں جانتا ہو تو انہیں کاٹنا بھی آتا ہے مجھے جوتا جو کی ورشہ کے قریب بیڈ پر رکھتا اسے جبڑے سے دبوچتے ہوۓ اپنا جھکاؤ کسی ساۓ کی مانند اس پر کر گیا
بھوری آنسیو میں ڈوبی آنکھیں جو روحان کی خوف سے بھری نظروں میں دیکھ نہیں پا رہی تھی ورشہ کا دل جو کی سہم سا گیا تھا اس شخص کی دھمکی پر
آج تمہیں بتاؤ گا کی تم صرف اور صرف ملک روحان کی ہو تمہیں چھونے کا حق صرف میرا ہے تمہارے جسم کا ہر ایک حصہ صرف میرے لمس کا طلبگار ہے ورشہ نے جس ہاتھ سے برہان کو تھپڑ مارا تھا کو پکڑے بےدردی سے روحان دبانے لگا
آہ آہ م م مجھے درد ہو رہی ہے ہڈی ٹوٹتی سی محسوس کرتی ورشہ روتے ہوۓ اسے اپنا ہاتھ چھوڑنے کا کہنے لگی اس قدر سختی کے ساتھ وہ دبا رہا تھا
میرے علاوہ کسی اور کے مطلق سوچنا بھی تمہارے لیے سزا ہو گی ورشہ کا ہاتھ چھوڑ وہ دوپٹہ کھینچے ہوا میں اچھال گیا
درد کے مارے ورشہ رونا شروع ہو گئ اسکا ہاتھ بہت شدید درد کر رہا تھا مگر روحان اسکی کمیز کو پکڑے اوپر کی جانب اٹھاۓ اتارنے لگا
نہیں پلیز چھوڑ دو مجھے ورشہ روحان کے سینے پر ہاتھ رکھتی پرے دھکیلنے کی کوشش کرنے لگی مگر روحان اسکی کمیز کو اتارتا پیچھے بستر پر زبردستی لیٹاۓ اپنا جھکاؤ اس نازک سے وجود پر کر گیا دائیں بائیں گٹنے رکھے وہ یوں جھکا ہوا تھا جیسے کی قید کر لیا ہو اپنے حصار میں
Saza Ishq Hai Teri By Fariha Khan Complete Novel
03003163553 Contect On Whatsapp And Buy Most Romantic Bundle
No comments