Or Pyar Ho Gaya Complete Story By Malisha Rana
Or Pyar Ho Gaya Complete Story By Malisha Rana
Read Online
اسلام و علیکم ایوری ون کیسے ہے آپ سب لوگ امید کرتی ہو کی بلکل خیریت سے ہو گے اور جیسا کے ہم کوشش کرتے ہے کی روزانہ آپ کے سامنے کچھ ایسی کہانیاں لے کر آۓ جنہیں پڑھ کر آپ سب لوگ انجواۓ کر سکے کیونکی جیسا کے آپ سب کو معلوم ہے کی اب رمضان کے ماہ انسان روزے رکھتا ہے تو تب ٹی وی تو دیکھ نہیں سکتا اس لیے آپ ہماری کہانیوں کو پڑھ کر انٹرٹین ہو سکتے ہے کیونکی ہماری کہانیاں سبق آموز بھی ہوتی ہے
آج کی ہماری کہانی رومنٹک لو سٹوری پر ہے جس میں آپ کو سچی محبت کے بارے میں معلوم ہو گا کی اگر آپ کی محبت سچی ہے توپھر چاہیں جتنی بھی مشکلات آپ کے سامنے کیوں نا آ جاۓ وہ آپ کو مل کر ہی رہتی ہے
لیکن شرط یہ ہے کی محبت سچی ہو کیونکی دل لگی تو ساری دنیا ہی کر لیتی ہے جب انسان نئ نئ جوانی میں قدم رکھتا ہے تو ہر کسی کو دل دے بیٹھتا ہے اور پھر کئ مرتبہ اس وجہ سے آپ کا دل ٹوٹتا بھی ہے
اسی چیز کو دل لگی کہتے ہے کوئ لڑکی خوبصورت لگی تو اس کے سامنے ایسے دیکھاوہ کرنے جیسے تمہارے بغیر میں مر جاۂو گا
اور اگر وہ پھر بھی آپ اسے چھوڑ کر چلی جاۓ تو وہ کسی اور کے پیچھے گھومنے لگ جاتا ہے تو اسے محبت کا تو ہر گز نام نہیں دینا چاہیں کیونکی محبت تو ایسی حسین چیز ہے جو آپ کو پورے کا پورا بدل کر رکھ دے
آپ میں جو جو کمیاں ہو آپ خود انہیں سدھارے اپنی محبت کے قابل بننے کے لیے اور اگر آپ کی یہی برے عادتیں سدھارنے کے لیے کوئ اور کہے تو آپ ہر گز خود کو نا بدلے لیکن عشق محبت میں انسان خود کو ہی بدل دیتا ہے
کئ مرتبہ اس چیز کو بھی لوگ سچی محبت کا نام دے دیتے ہے اور وہ خودکشی ہوتی ہے اگر کوئ آپ کی محبت سے آپ کی شادی نا کرواۓ تو وہ خودکشی کر لیتے ہےاور لوگ کہنے لگ جاتے ہے ارے کتنی سچی محبت تھی اس کی یہ وہ
لیکن یہ محبت نہیں کہلاتی انسان تو اپنی محبت کو مرنے کے بعد بھی بنا دیکھیں رہ نہیں سکتا اور وہ بزدلوں کی طرح مر جاتے ہے
انسان کو اتنےسچے من سے محبت کرنی چاہیں کی خدا بھی آپ کو آپ کی محبت سے ملوا دے تو خیر ہماری جو آج کی کہانی ہے اس میں آپ کو مزہ تو آنے والا ہے ہی اور اگر ہماری اس کہانی وہ لوگ پڑھ رہے ہے جو خود عشق میں مبطلہ ہے تو ان ہیں یہ پڑھ کر ہمت ملے گی
تو چلیں اب چل کر کہانی پڑھتے ہے
کہانی
سمینہ اپنی والدہ کے ساتھ بیٹھی سبزی کٹانے میں مدد کر رہی تھی کی تبھی سمینہ کی ماں نے سمینہ سے کہا
بیٹا تمہارے پیپرز ہونے والے ہے بس جلدی سے یہ ہو جاۓ پھر میری بچی اچھی س نوکری کرنے لگ جاۓ تو ہمارے گھر کے حالتبھی سدھر جاۓ ۔
کیونکی جب سے تیرا باباہمیں چھوڑ کر گیا ہے تو شاید ہی کبھی میں نے اپنی بچی کو کوئ اچھی چیز دلوائ ہو گی اتنے پیسے ہی نہیں ہوتے جو تجھے کچھ لے کر دے سکو
امی تو کیا ہوا اب دیکھیں گا ہمارے بھی حالات بدلے گے ہم بھی اب امیروں والی زندگی گزارے گے اور سمینہ ہسنے لگ گئ
بڑی خوش نصیب ہو میں جو مجھے تیری جیسی اتنی پیاری بیٹی ملی چل اب جلدی سے تو جا موسم خراب ہو رہا ہے جا کر چھت پر جو اچار رکھا ہوا ہے اسے اوپر والے کمرے میں رکھ دے
جی امی اور سیمنہ چھت پر جاکر اچار اٹھا کر کمرے میں رکھنے لگ گئ کی اچانک سے سمینہ کو ایسے محسوس ہوا جیسے اسے کوئ دیکھ رہا ہے جب سمینہ نے اپنی نگاہوں کو اٹھا کر ادھر اًدھر دیکھا تو سامنے ایک لڑکا اتنے گھر کی چھت پر کھڑا کبسے ٹک ٹکیباندھے سمینہ کی ہی طرف دیکھیں جا رہا تھا
سمینہ فوراً نیچے چلی گئ
تب ماں سے پھر سے پوچھا سمینہ رکھ دیا اچار
ہاں امی وہ ایک مرتبان رہتا ہے
تو بیٹااسے بھی رکھ آۂو تجھے پتا تو ہے میرے گھٹنوں کا مسلہ ہے اس لیے میں سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتی
جی امی میں ابھی جاتی ہو اور ڈرتے ڈرتے آہستہ سے سمینہ سے چھت پر جا کر دیکھا کی کہی وہ لڑکا ابھی تک موجود تو نہیں
اور وہاں پر اب وہ لڑکا نہیں کھڑا تھا سمینہ ہستے ہوۓ اچار اٹھا کر کمرے میں رکھنے لگ گئ جب دوبارہ نیچے جانے لگی تو بارش شروع ہو گئ اور سمینہ کو تو بارش پہلے سے ہی بہت پسند تھی اس لیے وہ بارش میں نہانے لگ گئ
نہاتے نہاتے اچانک سے سمینہ کی نظر سامنے والی چھت پر پڑی تو وہ لڑکا ہستے ہوۓ سمینہ کو دیکھیں جاۓ
سمینہ فوراً سے نیچے بیٹھ گئ یہ کیا پاگل ہے مجھے کیوں دیکھتا رہتا ہے اور پھر سمینہ نیچے چلی گئ
صبح سمینہ کی ماں نے سمینہ کو کھیر بنا کر دی یہ لو بیٹا وہ تبسم خالہ کو یہ کھیر دے آۂو کیونکی وہ بھی ہمیشہ ہمیں کچھ نا کچھ دیتی ہے جاۂو شاباش
سمینہ پہلے تھوڑا ہچکچائ کیوئ تبسم خالہ کی چھت پر ہی وہ لڑکا تھا یعنی کی وہ ان کا کچھ لگتا ہے
سمینہ لیکن ان کے گھر جا کر دروازہ کٹھکٹھاتی ہے جس پر وہی لڑکا دروازہ کھولتا ہے
سمینہ کو دیکھ کر پھر سے مسکرانے لگ جاتا ہے
جس پر اب سمینہ خاموش نہیں رہتی اور غصے سے کہتی ہے تم کیا پاگل ہو دیکھو میں تمہاری شکایت خالہ کو لگا دو گی
جس پر تبسم آ جاتی ہے کیا ہوا بیٹا کس کی شکایت لگانی ہے تم نے
وہ خالہ یہ وہ سمینہ ابھی کہنے ہی والی تھی کی تبسم نے بات کاٹتے ہوۓ کہا
ارے بیٹا کھیر لاۂو ہو بڑا دل چاہ رہا تھا میرا شکریہ اور یہ میرا بھتیجا ہے بڑا پیارا بچہ ہے تو اس لیے تم غلط مت سمجھنا یہ تو ہر وقت ہی مسکراتا رہتا ہے
اچھا خالہ میں چلتی ہو اور سمینہ اپنے گھر چلی جاتی ہے
اگلے دن سمینہ شام کے وقت بازار سے سامان لانے گئ ہوئ تھی کی رات ہونے لگ گئ اور سمینہ کو رکشہ بھی نہیں مل رہا تھا وہ پیدل ہی گھر کی طرف جانے لگ گئ
اتنے میں وہی لڑکا اپنی باۂیک پر آ گیا آپ یہاں اتنی رات کو آپ چلے میرے ساتھ میں بھی تو وہی جا رہا ہو
تم کیا میرا پیچھا کر رہے تھے
نہیں نہیں نہیں آپ غلط سمجھ رہی ہے یہ دیکھیں میں تو سبزی لینے آیا تھا اور دیکھیں رات زیادہ ہو رہی ہے آپ چلے میرے ساتھ
نہیں میں اکیلی چلی جاۂو گی
اگر اس بات کا انٹی کو پتا چل گیا جان لے لے گی وہ میری کیونکی وہ آپ سے بہت محبت کرتی ہے تو ان کے لیے ہی آ جاۓ
سمینہ کے پاس کوئ اور آپشن بھی تو نہیں تھا اس لیے وہ اس لڑکے کے ساتھ چل دیتی ہے
ہاۓ میرا نام وسیم ہے اور آپ کا
سمینہ کوئ جواب نہیں دیتی
دیکھیں تب چھت پر میں آپ کو صرف اس لیے دیکھ رہا تھا کیونکی آپ بہت مشکل سے وہ مرتبان اٹھا رہی تھی کسی برے ارادے میں قسم سے میں آپ کو نہیں دیکھ رہا تھا
اچھا تو پھر جب میں بارش میں نہا رہی تھی تب کیا چیز دیکھ رہے تھے
تب تب وہ مجھے آپ بلکل مورنی جیسی لگی تھی جو کے بارش میں نہاتی ہے ویسے آپ بھی نہا رہی تھی
بلکل سہی اندازہ لگایا ہے میں نے آپکے بارے میں کی آپ ایک ٹھرکی انسان ہے مجھے مورنی ہی بنا دیا
سوری سوری یار مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہی کی کیسے آپ سے بات کرو کیونکی فرسٹ امریشن ہی میرا آپ پرغلط پڑ گیا ہے
شکر ہےگھر آ گیا ورنہ میں نے راستے میں ہی اتر جانا تھا منہ پھولاۓ سمینہ اپنےگھر چلی گئ
رات کو سمینہ چھت پر بیٹھیتاروں کو دیکھیں جاۓ کی تبھی سمینہ کو کوئ لاۂٹ سے اشارہ کر رہا تھا جب سمینہنے غور کیا تو وہ وسیم ہی تھا
بوڑ پر لکھ کر سمینہ کو دیکھایں جس پر سوری لکھا تھا اگر آپ نے مجھے معاف نہیں کیا تو مجھے نیند نہیں آۓ گی
سمینہ ہسنے لگ گئ
اور پھر سے وسیم نے لکھا کی کچھ تو جواب دے
تو سمینہ نے اشارہ کیا کی میں کیسے جواب دو
تب وسیم فوراً گھروں کی چھتوں پر سے وہ سمینہ کی چھت پر پہنچ گیا
تم یہاں پر کیوں آۓ اگر کسی نے دیکھ لیا تو پلیز جاۂو
ہاں چلا جاۂو گا لیکن پہلے آپ مجھے معاف کر دے
اوکے جا تجھے معاف کیا بس اب جاۂو
اپنا نام تو بتا دے پھر میں سمجھو گا کی آپ نے مجھے معاف کر دیا ہے
اوف سمینہ نام ہے میرا اب جاۂو
تو وسیم ہستا ہوا واپس چلا جاتا ہے
صبح سمینہ کے گھر تبسم اور وسیم آ گۓ وسیم خود سمینہ کی ماں سے کہنے لگ گیا انٹی جی آپ روکے میں سب کے لیے پکوڑے اور چاۓ بنا کر لاتا ہو
سمینہ بھی وسیم کی مدد کرنے لگ گئ تب وسیم باتیں یرے جاۂیں جس پر سمینہ بہت ہسے جا رہی تھی پتا نہیں شاید زندگی میں پہلی مرتبہ ہی سمینہ اتنا ہسی ہو گی
سمنیہ کی ماں وسیم کی بہت تعریفیں کرتی ہے اب سمینہ روز چھت پر کھڑی وسیم سے باتیں کرتی اب ان کی دوستی محبت میں بدل گئ کسی کو بھی ان کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا
کچھ دنوں بعد اب وسیم واپس اپنے گھر جانے والا تھا سمینہ بہت زیادہ اداس تھی کیونکی اسے معلوم نہیں تھا کی کیسے وہ وسیم کے بغیر رہے گی اور یہی حالت وسیم کی بھی تھی لیکن وسیم نے سمینہ سے وعدہ کیا کی وہ گھر جاتے ہی اپنے ماں باپ کو تمہارے گھر رشتہ لانے کے لیے بیجھو گا
سمینہ بھی اب ہر دن وسیم کا انتظار کرتی لیکن وسیم کا کچھ اتا پتا نہیں تھا جیسے جیسےدن گزر رہے تھے ویسے ویسے ہی سمینہ کی پریشانی بھی بڑھ رہی ی اب سمینہ یہی سوچنے لگ گئ کی وسیم صرف ٹاۂم پاس ہی کر رہا تھا اس کے ساتھ
ہر وقت سمینہ اداس اور پریشان رہتی ہر وقت اب صرف سمینہ کی آنکھوں میں آنسو ہی رہتے تھے
سمینہ کی نوکری لگ گئ تو سمینہ کی ماں اب اپنی بیٹی کی شادی کرنے کے بارے میں سوچنے لگ گئ سمینہ کے لیے بہت سے رشتے آۓ لیکن سمینہ ہر کسی کو رجیکٹ کر دیتی کیونکی اس کے دل میں تو صرف وسیم تھا تو پھر وہ کیسے کسی اور سے شادی کر لیتی
سمینہ کو غصہ بھی آتا لیکن پھر اس کا غصہ آنسیوں میں بہہ جاتا
اس گھر میں رہ کر سمینہ کو وسیم کی یاد آتی اس لیے سمینہ اپنی ماں کے ساتھ دوسرے شہر جا کر رہنے لگ گئ
ایکدن سمینہ کی ماں بہت بیمار تھی تو سمینہ اپنی ماں کو ہسپتال لے گئجہتں پر سمینہکے کانوں میں ایک آواز گونجی اور وہآواز وہ کیسے بھول سکتی تھی
جب سمینہ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وسیم کھڑا نرس سے بات کر رہا تھا سمینہ نے وسیم کو دیکھا تو اس کے پاس چلی گئ
وسیم
وسیم نے اچانک سے سمینہ کو دیکھا تو جذباتی ہو کر گلے لگا لیا تم یہاں تمہیں پتا ہے کتنی مرتبہ میں تمہارے گھر گیا ہو لیکن تمہارا کچھ اتا پتا نہیں تھا
بس کر دو چھوڑ کر تو تم مجھے گۓ تھے کتنا انتظار کیا ہے میں نے تمہارا اورتم نے صرف دل لگی کی تھی
سمینہ تمیں مجھ پر صرف اتنا ہی بھروسہ تھا کی میں تمہارے ساتھ دل لگی کرو گا جب وہ واپس اپنےگھر گیا تھا تو کافی برا اکسیڈنیٹ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے ایک سال میں کوما میں رہا تھا
کیا
ہاں اور جب مجھے ہوش آیا تو فوراً میں تمہارے گھر گیا لیکن تم وہاں پر نہیں تھی
سمینہ وسیم کی سب باتیں سنروتے ہوۓ اس کے گلے لگ گئ مجھے معاف کر دو میں ہر روز پتا نہیں کیا کیاغلط سوچتی رہتی مجھے معاف کر دو
کوئ بات نہیں سمینہ اب تو سب کچھ کلیر ہو گیا نا اور دونوں ہسنے لگ جاتے ہے
اور پھر کچھ دنوں بعد سمینہ اور وسیم کی شادی ہو گئ اور ایسے سچی محبت کرنے والے ایک دوسرے سے آخر مل گۓ اور سچی محبت ہوتی بھیایسی ہے اپنی منزل پا کر ہی دم لیتی ہے
آج کے لیے بس اتنا ہی ہمیں دی جیے اجازت آپ سب سے پھر سے ملاقات ہو گی اگلے دن خدا حافظ
No comments