Header Ads

  • Breaking News

    Qismat Ka Khel Romantic Complete Story By Farwa Khan

    Qismat Ka Khel Romantic Complete Story By Farwa Khan

     Qismat Ka Khel Romantic Complete Story By Farwa Khan
    Read Online

    اسلام و علیکم ایوری ون کیسے ہے آپ سب لوگ امید کرتی ہو کی بلکل خیریت سے ہو گے روز کی طرح آج بھی ہم آپسب کے سامنے ایک بہت ہی خوبصورت اور پیاری کہانی کے ساتھ حاضر ہوۓ ہے جس میں سبق تو ملے گا ہی آپ کو جیسا کے آپ کو معلوم ہے ہماری ہر کہانی میں کوئ نا کوئ سبق ضرور ہوتا ہے 

    تو آج بھی ہماری کہانی کچھ اسی پر ہی ہے 

    ہر انسان کبھی نا کبھی یہ بات تو سوچتا ہی ہے جیسے بچپن کو ہی لے لے جب انسان چھوٹا ہوتا ہے تو اس کی خواہش ہوتی ہے کی ماں باپ سب سے زیادہ اس سے محبت کرے اسے صرف اٹینشن دے اور اٹینشن حاصل کرنے کے لیے عجیب و غریب حرکتیں بھی کرتا ہے اور جب انسان جوانی کے دوراہرے پر پہنچتا ہے تب اس کی خواہش ہوتی ہے کی سکول یا کالج میں ہر ایک لڑکی لڑکے کا آۂیڈل میں بن جاۓ سب میں آۓ پیچھے گھومے اور پھر جب اس کی شادی ہو جاتی ہے تب بھی ان کی یہی سوچ ہوتی ہے میرا شوہر یا پھر میری بیوی صرفاور صرف میری ہی تعریف کرے لیکن ایسا شاید نا ممکن ہی ہوتا ہے کیونکی ہر انسان میں کوئ نا کوئ اسی عارت ہوتی ہے جو لوگوں کو اچھی لگتی ہے اس لیے لوگ ہر ایک کے ساتھ ایک جیسا ہی رویہ رکھتے ہے اب ایسا تو ممکن نہیں کی ایک ہی شخص پرفیکٹ ہو اس لیے لوگ اسے کے آگے پیچھے گھومے ایسے ہی بچپن میں بھی ماں باپ کے لیے تو اپنی ہر اولاد ایک جیسی ہی ہوتی ہے

    لیکن بچے یہی کہتے ہے کی ماں باپ میرے اس بہن بھائ سے زیادہ مجبت کرتے ہے ایسی سوچ ایک حد تک ہی ٹھیک رہتی ہے کیونکی اگر یہی سوچ آپ کے دماغ پر سوار ہو جاۓ تو  یہ حرکت آپ کو کتنی مہنگی پڑ سکتی ہے شاید آپ کو معلوم نہیں کیونکی صرف اپنے بارے میں سوچنا اور اپنے سے کوئ آگے نا بڑھ جاۓ اسی ڈر کی وجہ سے ایسے لوگ ایک بیماری کا شکار ہو جاتے ہے جس کی بدولت ہر وقت یہی بے چینی آپ کو رہتی ہے کوئ مجھ سے زیادہ حسین تو نہیں ہو گیا یا اس کے پاس مجھ سے بھی زیادہ اچھی چیز تو نہیں مل گئ 

    ہماری آج کی کہانی بھی کچھ اسی پر ہی ہے جسے سن کر آپ حیران رہ جاۓ گے کی ایسے بھی لوگ ہوتے ہے تو چلیں اب بنا ٹاۂم ویسٹ کیے ہم کہانی کی طرف بڑھتے ہے 


    کہانی,


    پرانے زمانے کی بات ہے ایک بادشاہ رہتا تھا جس نے اپنی پسند سے شادی کی تھی بادشاہ اپنی بیگم کا بہت خیال رکھتا ان کے منہ میں سے نکلنے سے بھی پہلے ان کی بات پوری کر دیتا لیکن رانی رانی ایک بہت ہی مغرور اور گھمنڈی تھی وہ کسی بھی انسان کوکچھ سمجھتی ہی نہیں تھی 


    اس لیے وہ ہر وقت اپنے آپ کو بنانےسنوارنے میں بھی لگی رہتی کی میں دنیا میں سب سے زیادہ حسین اور پرفیکٹ رانی لگو اسی وجہ سے روز بر زوز وہ اپنے محل میں دعوتیں بھی رکھتی جہاں پر دور دور کی رانی کو بھی بلاتی اور پھر دیکھتی کی کوئ اور رانی مجھ سے زیادہ حسین تو نہیں ہو گئ یا پھر اس کے پاس کوئ ایسی چیز تو نہیں جو میرے پاس نا ہو 


    رانی سارے محل کے نوکروں اور کنیزوں پر چھوٹی چھوٹی سی بات پر بہت برا روایاں اختیار کرتی اس لیے سبھی لوگ رانی سے کافی ڈرتے تھے 


    لیکن بادشاہ کو پھر بھی اپنی رانی سے بہت محبت تھی رانی کی کسی بھیحرکت پر انہیں غصہ ہی نہیں آتا شادی کو پانچ سال گزر چکے تھے اور بادشاہ کے ہاں ابھی تک کوئ بھی بچہ نا ہوا تھا  


    بادشاہ کو اس بات کی کافی فکر تھی لیکن رانی کو تو جیسےکوئ فرق ہی نہیں پڑتا تھا کیونکی اسے معلوم تھا کی میرا شوہر مجھے چھوڑ تو سکتا نہیں ہے اور ویسے بھی جن جن لوگوں کے بچے ہوتے ہے ان کی ماۂوں کی حالتیں دیکھنےلاۂق ہوتی ہے 


    بادشاہ اب اداس رہنے لگ گیا تھا کئ مرتبہ کئ لوگوں نے بادشاہ کو دوسری شادی کرنے کے لیے بھی کہا تھا لیکن بادشاہ صاف انکار کر دیتا کی اگر نصیب میں اولاد ہوئ تو میری اس بیگم سے بھی ہو جاۓ گی تو اس لیے دوبارہ دوسری شادی کا میرے سامنے نام مت لینا 


    ایک دن بادشاہ محل کے باہرندیکے قریب بیٹھا اپنی سوچو میں گم تھا کی اسے ندی میں ایک ٹوکری میں بچی دیکھائ دی جو کے ندی میں بہہ رہی تھی ٹہنی کی مدد سے بادشاہ نے ٹوکری کو کنارہ پر کیااور جلدی سے بچی کو نکال لیا 


    اتنی پیاری بچی کو کس نے ایسے پھینکا ہے اتنا کوئ بے رحم کیسے ہو سکتا ہے یہاں پر ہم ایک بچے کو بھی ترس رہے ہے اور یہ اتنی پیاری بچی کو یہاں مرنے کے لیے پھینک دیااور بادشاہ بچی کو اٹھا کر اپنے محل لے گیا 


    رانی نے جب بچی کو دیکھا تو بادشاہ کی خوشی کی وجہ سے رانی نے بھی بچی کو پالنےکا فیصلہ کر لیا 


    بادشاہ کی اب خوشی کی انتہا نا تھی بادشاہ ہر وقت بچی کے ساتھ ہی وقت گزارتا اس لیے بادشاہ نے بچی کا نام بھی حور رکھا 


    حور بہت ہی خوبصورت تھی لیکن رانی حور کو بچی سمجھ کر اس بات پر دھیان نا دیتی کی اس سے بھی زیادہ کوئ خوبصورت آ گئ ہے 


    حور جیسے جیسے بڑی ہو رہی تھی ویسے ہی وہ بہت نیک دل اور خوبصورتی کی بدولت ہر کسی کا دل جیتنے میں کامیاب بھی رہتی ہر ملازم کنیز کے ساتھ حور بہت ہی اچھے طریقے سے بات کرتی اور ایک اچھے انسان کی پہچان بھی تو یہی ہوتی ہے ہر ایک سے پیارسے بات کرنا چاہیں وہ آپ سے غریب ہی کیوں نا ہو 


    جب حور 17 برس کی ہوئ تو ایک مرتبہ وہ اپنی ماں کے ساتھ کمرے میں بیٹھی باتیں کر رہی تھی تب حور نے رانی سے کہا 


    امی آپ میرے بال بنا دے تو رانی بھی ہاں کر دیتی ہے اور حور کے آۂنے کے سامنے بیٹھا کر بال بنانے لگ جاتی ہے کی اچانک سے رانی کی نظر آۂینے پر پڑتی ہے جہاں پر حور رانی کی نسبت بہت ہی خوبصورت دیکھائ دے رہی ھ کیونکی اب رانی بوڈھی ہو رہی تھی تو اس لیے بوڈھاپے کے اثرات چہرقے پر صاف دیکھائ دے رہے تھے 


    خوف سے رانی نے غصے سے حور کو وہاں سے جانے کے لیے کہا حور نے جب وجہ پوچھی سے غصے سے رانی نے حور کو ڈانٹ دیا 


    تو حور روتی ہوئ وہاں سے چلی جاتی ہے 


    اور رانی چیزوں کو توڑنے لگ جاتی ہے میں کتنی پاگل تھی کیوں میں نے اسے پالنے کا فیصلہ کیا میری عقل کہا ماری گئ تھی جو مجھے یہ سمجھ ہی نا آئ جو بچی بچپن میں اتنی خوبصورت ہے تو بڑے ہو کر تو مزید ہو جاۓ گی 


    خیر اس بات کو بھی کچھ دن گزر چکے تھے اس محل میں ایک کمرہ تھا جو کے ہر وقت بند رہتا تھااور اس کمرے میں صرف اور صرف رانی کو ہی جانے کی اجازت تھی حور کئ مرتبہ بادشاہ سے پوچھتی 


    کی بابا اس جمرے میں ایسا کیا ہے جو صرف امی ہی وہاں پر جا سکتی ہے مجھے بھی وہاں پر جانا ہے لیکن ہمیشہ بادشاہ اس بات کو کاٹ دیتا اور کوئ جواب نا دیتا 


    لیکن ایک مرتبہ اس کمرے کا دروازہ کھولا ہوا حور کو دیکھائ دیتا ہے تو حور چپھکے سے اس کمرے میں چلی جاتی ہے تو وہاں پر حور کو ایک بہت ہی پیارا تاج دیکھائ دیتا ہے 


    جب حور اس تاج کے قریب جاتی ہے تو وہ تاج نیلے رنگ کی روشنی نکلنے لگ جاتی ہے حور ڈر جاتی ہے اور وہاں سے بھاگ کر اپنے باباکے پاس آتی ہے وہاں پر رانی بھی بیٹھی تھی تو حور ساری باتانہیں بتانے لگ جاتی ہے 


    حور کی بات سن کر بادشاہ خوشی سے پاگل ہونے لگ جاتا ہے میری بیٹی مجھے پہلے ہی معلوم تھا کی میری بیٹی ہی اب آنے والے وقت کی شہزادی بنے گی اور اب دیکھو ہمیں معلوم بھی ہو گیا 


    بابا وہ کیسے حور نے حیرانگی سے پوچھا 


    بیٹا وہ تاج ہمارا خاندانی ہے اور جو تمہاری دادی تھی مرنے سے پہلے وہ تاج مجھے سونپ گئ کی یہ تاج جو بھی رانی نیک دل ہو گی اسکے لیے چمکے گا تو تم اسے ہی اس محل کی رانی بنانا 


    اور تمہاری ماں روز جا کر دیکھتی ہے لیکن پتا نہیں کیوں اس کے لیے وہ تاج نہیں چمکتا لیکن دیکھو تمہارے لیے وہ چمک پڑا اب تم 18 کی جب ہو جاۂو گی تو وہ تاج تمہارے مل جاۓ گا سمجھی 


    رانی یہ بات سن اب مزید پاگل سی ہو گئ یہ کیا ہو گیا اپنے پاۂوں پر خود ہی میں نے کلہاڑی مار لی اس جیسی کو تو مر ہی جانا چاہیں تھا پتا نہیں کس نیچ خاندان کی ہے وہ بنے گی اس محل کی رانی میری جگہ اب یہ چوہیاں لے گی 


    میں یہ نہیں ہونے دو گی کچھ ماہ بعد تو یہ !18 کی ہو جاۓ گی اس سے پہلے مجھے کچھ کرنا ہی پڑے گا


    بادشاہ کسی کام کے سلسلے سے کچھ مہنوں کے لیے باہر چلے گۓ تھے تو رانی سوچ میں پڑ گئ اب اسے کیسے نکالو یہاں سے تو ایک عورت جو کے ہر وقت رانی کو بھڑکاتی رہتی تھی نے رانی کو مشورہ دیا آپ حور کی شادی کروا دے کسی بھی غریب شخص سے ایسے اسے پوری عمر سزا بھی ملے گی جو آپ کی جگہ لینے کی کوشش کر رہی تھی اور آپ کا راستہ بھی صاف ہو جاۓ گا 


    رانی خوش ہو گئ اور اب ڈھونڈھنے لگ گئ کس سے کرواۂو اس کی شادی اور بادشاہ سے کیا کہو گی ہاں کہہ دو گی کی اپنی پسند سے کر لی اس نے شادی 


    اور خود حور کو کہہ دیا کی بیٹا میں نے یہ دعا کی تھی کی اگر میری اولاد ہو گئ تو اس کے 18 کے ہونے سے پہلے ہی اس کی شادی کروا دو گی 


    اور اگر میں نے یہ بات پوری نا کی تو تیری ماں مر جاۓ گی 


    جس پر حور روتے ہوۓ کہتی ہے امی ایسے مت کہے میں آپ کی یہ بات پوری کرو گی 


    تو رانی خوش ہو جاتی ہے اور محل میں لڑکوں کو بلانے لگ جاتی ہے 


    امیر امیر شہزادوں کےرشتے آتے لیکن رانی سب کو ریجکٹ کر دیتی اور پھر ایک مرتبہ ایک پٹے کپڑوں میں جس کی حالت بھی خستہ دیکھائ پڑ رہی تھی حور کا رشتہ لے کر آیا 


    اسے دیکھ کر رانی نے پہلے تو نفرت کھائ اور پھر ہاں کر دی حور بھی خاموشی سے ہر بات مانے جاۓ کیونکی حور سوچتی تھی کی اس کی ماں اسکے لیے ٹھیک ہی فیصلہ کرے گی 


    اور اب حور کی شادی اس لڑکے سے کروا دی حور نے نکاح کے بعدجب اس شخص کو دیکھا تو شوکڈ ہو گئ کی اس سے میری شادی کروائ ہے اور روتے ہوۓ چپ چاپاسکے ساتھ چل دی 


    وہ لڑکا حور کو اپنےگھوڑے پر بیٹھا کر اپنے گھر کی طرف لیجانے لگ گیا اور ایک عالیشان محل کے آگے اسنے گھوڑے کو روک دیا آپ چلے میرے ساتھ 


    حور نے سوچا کی شاید اس محل میں کام کرتا ہو گا یہ اور وہ بھی چل دی ابھی حور محل میں داخل بھی نا ہوئ تھی کی اس پر پھولوں کی بارش ہونا شروع ہو گئ حور حیران ہوئ کی نوکر کی بیوی کا اس طرح استقبال کیوں 


    اور پھر سامنے محل میں موجود حور کی نظر اپنے بابا اور ایک اور بادشاہ پر پڑی 


    اونچی آواز میں دوسرے بادشاہ نے اپنے بیٹے کو آواز دی علی میرے بچے آ گۓ تم تو حور کا شوہر بھاگ کر بادشاہ کے گلے لگ گیا یہ سب کچھ حور کو سمجھ نہیں آ رہا تھا تب حور کا باپ حور کے قریب آیا 


    بابا آپ یہاں یہ ہو کیا رہا ہے 


    بیٹا تم یہاں بیٹھوں میں تمہیں ساری بات بتاتا ہو 


    جب تمہاری ماں تمہارے لیےرشتے ڈھونڈ رہی تھی تو یہ خبر یہاں تک بھی پہنچ گئ  میں حیران ہو گیا کی میری بیوی یہ کیا کر رہی ہے اور جب مجھے معلوم ہوا کی وہ بڑے بڑے شہزادوں کے رشتے ریجکٹ کر رہی ہے تو مجھے تمہاری ماں کے ارادے پتا چل گۓ اس لیے اپنے دوست سے میں نے بات کی تو اس نے اپنے بیٹے کو ایسی حالتمیں بیجھا اور دیکھو فوراً تمہاری ماں راضی بھی ہو گئ اور نکاح بھی کروا دیا تمہارا 


    ایسی عورت میںنےآج تک نا دیکھی جو اپنی بیٹی سے بھی اتنا جل سکتی ہے میری بچی تمہاری شادی میں نے بہت ہیاچھے لڑکے سے شادی کی ہے تم یہاں بہت خوش رہو گی اور بادشاہ واپس اپنے محل چلا جاتا ہے اور وہاں پر جاتے ہے رانی کے منہ پر تپھڑ مارتا ہے کتنی غیری ہوئ ہو تم اپنی بیٹی کے ساتھ تم نے ایسا کیوں کیا  


    تب رانی چیخ کر کہتی ہے اس جیسی لڑکی جسکے خاندان کا بھی ہمیں معلوم نہیں آپ میری جگہ دینا چاہتے تھے تو یہ میں کیسے ہونے دے سکتی تھی اب یہ اپنی اوقات میں ہی رہے گی جو اس کی اوقات تھی وہ اسے مل گیا اور پاگلوں کی طرح ہسنے لگ گئ 


    تب بادشاہ بھی ہسنے لگ گيا جیسے دیکھ کر رانی حیران ہو گئ تب بادشاہ نے کہا سہی کہہ رہی ہو جو اس کی اوقات تھی وہ ہی اسے مل گیا ہے بادشاہعالم کا اکلوتا بیٹا اور میری حور اس کی بیوی 


    کیا رانی اس بات کو سن شوکڈ ہو گئ پر میں نے تو اس کی شادی 


    بیگم تم یہ بات بھول گئ تھی کی جو شخص دل کا صاف اور نیک ہوتا ہے اس کے ساتھ پھر خدا کیسے برا کر سکتا ہے اور اب میں آپ کو آپ کی اوقات دیکھتا ہے اور دھکے دے کر رانی کو محل سے نکال دیتے ہے 


    ختم شدہ 


    تو کیسی لگی آپ کو آج کی کہانی زندگی میں انسان دوسروں سے جلنے کی بجاۓ خود کو سنوارنے پر اگر زیادہ دھیان دے تو شاید ان کے ساتھ اچھا ہی ہو جیسے اس کہانی میں رانی ایک ماہ کی بچہ کو اس نے پالا لیکن پھر اس کے جلنے کی عادت نے اپنی بچی کو بھی نا چھوڑا اور اس کے ساتھ وہ اتنا برا کرنے کا سوچنےلگ گئ لیکن جیسا کے ہیمشہ سے ہی ہوتا آ رہا ہے جو دوسروں کا برا کرنےکا سوچتے ہے ہمیشہ آخر میں ان کے ساتھہی برا ہوتا ہے تو آج کے لیے ہمیں دے اجازت آپ سب سے پھر سے ملاقات ہو گی صبح خدا حافظ





    No comments

    Post Top Ad

    Post Bottom Ad

    ad728