Anjaan Mohabbat By Malisha Rana Chapter 2
Anjaan Mohabbat By Malisha Rana Chapter 2Below And Get This Novelعمل پیپر لے کر دوبارہ سے ہال میں چلی گئ اور پیپر دینے لگ گئ سب لڑکیاں حیران کی کیسے یہ دوبارہ پیپر دے رہی ہے کی تبھی ہال میں فہیم آیا جسے دیکھ سب لڑکیاں کھڑی ہو گئ
گالز پلیز بیٹھے اور پیپر لکھے اور خود فہیم عمل کے پاس چلا گیا ساتھ بیٹھی لڑکی سے کہا تم کسی اور کرسی پر جا کر بیٹھ جاۂو
لڑکی اٹھ گئ اور کرسی اور مزید قریب کر فہیم عمل کے پاس بیٹھ گیا
کیا ہوا پیپر نہیں آ رہا میں ہیلپ کر دو
آپ یہاں کیا کر رہے ہے یہاں پر تو دیکھۓ سبھی لڑکیاں کیسے دیکھ رہی ہے مجھے پلیز جاۓ یہاں سے مجھے پیپر آتا ہے آپ کی مہربانی جو آپ نے میرے لیے کیا لیکن اب بس اب آپ جاۓ
روک جاۂو اور پیپر لکھو نا میں بیٹھا دیکھتا ہو تمہیں
آپ کا کیا مسلۂ ہے مجھے عجیب لگتا ہے جب کوئ مجھے گھور رہا ہو
یاررر کتنی بحث کرتی ہو تم پیپر لکھ رہی ہو یا میں پکڑ کر لکھ دو
فہیم کے اتنا کہتے ہی عمل خود پیپر لکھنا شروع ہو گئ کی عمل کے چہرے پر بال گر گۓ لیکن عمل کو ہوش ہی نہیں تھا وہ تو بس پیپر لکھے جاۓ کی فہیم نے عمل کے چہرے پر سے خود ہٹانے لگا تبھی عمل نے کہا
کیا مسلۂ ہے آپ کا میرے بال میرے چہرے پر گرے رہے یا نا گرے رہے آپ کو کیا
وہ کیا ہے نا کی ایسے تمہاری خوبصورتی چپ جاتی ہے اور میرا کونسا پیپر ہے میں تو تمہیں ہی دیکھ کر اپنا ٹاۂم گزار رہا ہو
آپ پولیس والے ہے نا تو کیا آپ کے پاس کوئ اور کام نہیں ہے جو ٹاۂم پاس کر رہے ہے
نہیں ہے تبھی تو یہاں پر بیٹھا ہو
سبھی پولیس والے ایک جیسے ہی ہوتے ہے اسی وجہ سے آئ ہیٹ پولیس والے
کیا کہا تم نے
کچھ نہیں اور پھر سے عمل اپنا پیپر لکھنا شروع ہو گئ کی تبھی فہیم میں عمل کے پیچھے بیٹھی لڑکی سے کہا کیا آپ پلیز کھڑی ہو گی
جی سر میں نے کیا کیا
بتاتا ہو پہلے آپ کھڑی تو ہو
پر سر کیوں وہ لڑکی ڈر گئ کی کہی فہیم کو شک تو نہیں ہو گیا
آپ کھڑی ہو رہی ہے یا پھر کسی لیڈی کو بلوا کر زبردستی کھڑا کرواۂو
وہ لڑکی ڈرتے ڈرتے کھڑی ہوئ تو اس کے نیچے پرچیوں کے ڈھیر لگے ہوۓ تھے
سپریڈینٹ صاحبہ زرا ادھر آۓ گا ہمیں مل گئ اصل قصور وار یہ دیکھ لے ایسے لگ رہا ہے جیسے پوری کتاب ہی اٹھا لائ ہے
اب تم بتا رہی ہو یا پھر میری لیڈی کونسٹبل تم سے پوچھے کی عمل کے پاس سے پرچیاں کیسے ملی تھی
وہ لڑکی رونے لگی پلیز مجھے معاف کر دے اور ہاں عمل کے بٹوے میں پرچیاں میں نے ہی ڈالی تھی عمل تم کہو نا سر سے کی وہ مجھے جانے دے تمہاری تو وہ بات مان لے گے
Click This Link And Read This Novel
Online Reading
عمل پیپر لے کر دوبارہ سے ہال میں چلی گئ اور پیپر دینے لگ گئ سب لڑکیاں حیران کی کیسے یہ دوبارہ پیپر دے رہی ہے کی تبھی ہال میں فہیم آیا جسے دیکھ سب لڑکیاں کھڑی ہو گئ
گالز پلیز بیٹھے اور پیپر لکھے اور خود فہیم عمل کے پاس چلا گیا ساتھ بیٹھی لڑکی سے کہا تم کسی اور کرسی پر جا کر بیٹھ جاۂو
لڑکی اٹھ گئ اور کرسی اور مزید قریب کر فہیم عمل کے پاس بیٹھ گیا
کیا ہوا پیپر نہیں آ رہا میں ہیلپ کر دو
آپ یہاں کیا کر رہے ہے یہاں پر تو دیکھۓ سبھی لڑکیاں کیسے دیکھ رہی ہے مجھے پلیز جاۓ یہاں سے مجھے پیپر آتا ہے آپ کی مہربانی جو آپ نے میرے لیے کیا لیکن اب بس اب آپ جاۓ
روک جاۂو اور پیپر لکھو نا میں بیٹھا دیکھتا ہو تمہیں
آپ کا کیا مسلۂ ہے مجھے عجیب لگتا ہے جب کوئ مجھے گھور رہا ہو
یاررر کتنی بحث کرتی ہو تم پیپر لکھ رہی ہو یا میں پکڑ کر لکھ دو
فہیم کے اتنا کہتے ہی عمل خود پیپر لکھنا شروع ہو گئ کی عمل کے چہرے پر بال گر گۓ لیکن عمل کو ہوش ہی نہیں تھا وہ تو بس پیپر لکھے جاۓ کی فہیم نے عمل کے چہرے پر سے خود ہٹانے لگا تبھی عمل نے کہا
کیا مسلۂ ہے آپ کا میرے بال میرے چہرے پر گرے رہے یا نا گرے رہے آپ کو کیا
وہ کیا ہے نا کی ایسے تمہاری خوبصورتی چپ جاتی ہے اور میرا کونسا پیپر ہے میں تو تمہیں ہی دیکھ کر اپنا ٹاۂم گزار رہا ہو
آپ پولیس والے ہے نا تو کیا آپ کے پاس کوئ اور کام نہیں ہے جو ٹاۂم پاس کر رہے ہے
نہیں ہے تبھی تو یہاں پر بیٹھا ہو
سبھی پولیس والے ایک جیسے ہی ہوتے ہے اسی وجہ سے آئ ہیٹ پولیس والے
کیا کہا تم نے
کچھ نہیں اور پھر سے عمل اپنا پیپر لکھنا شروع ہو گئ کی تبھی فہیم میں عمل کے پیچھے بیٹھی لڑکی سے کہا کیا آپ پلیز کھڑی ہو گی
جی سر میں نے کیا کیا
بتاتا ہو پہلے آپ کھڑی تو ہو
پر سر کیوں وہ لڑکی ڈر گئ کی کہی فہیم کو شک تو نہیں ہو گیا
آپ کھڑی ہو رہی ہے یا پھر کسی لیڈی کو بلوا کر زبردستی کھڑا کرواۂو
وہ لڑکی ڈرتے ڈرتے کھڑی ہوئ تو اس کے نیچے پرچیوں کے ڈھیر لگے ہوۓ تھے
سپریڈینٹ صاحبہ زرا ادھر آۓ گا ہمیں مل گئ اصل قصور وار یہ دیکھ لے ایسے لگ رہا ہے جیسے پوری کتاب ہی اٹھا لائ ہے
اب تم بتا رہی ہو یا پھر میری لیڈی کونسٹبل تم سے پوچھے کی عمل کے پاس سے پرچیاں کیسے ملی تھی
وہ لڑکی رونے لگی پلیز مجھے معاف کر دے اور ہاں عمل کے بٹوے میں پرچیاں میں نے ہی ڈالی تھی عمل تم کہو نا سر سے کی وہ مجھے جانے دے تمہاری تو وہ بات مان لے گے
No comments