Main Tera Hi Mujrim Hoa 2nd Last Episode By Malisha Rana
Main Tera Hi Mujrim Hoa 2nd Last Episode By Malisha Rana
Below And Read This Chapterسعاد کھانا کھانے کے بعد کمرے سے جانے لگا تبھی عروج نے سعاد کا ہاتھ پکڑ کر کہا پلیز مت جاۓ دیکھیں مجھے آپ سے باتیں کرنی ہے بہت ساری
میرے پاس اتنا فالتو ٹاۂم نہیں ہے جو باتیں کرو کھانا کھیلایا صرف اس لیے ہے تاقی تم بھوکی بیمار نا پڑ جاۂو ورنہ پھر مرا بدلا کیسے لے ہو گا
اچھا ٹھیک ہے ٹھیک ہے تو پھر آپمجھے سزا کیا دے گے میں کوئ سجیشن دو جیسے کی آپ مجھے ہری مرچی کھانے کے لیے دے سکتے ہے یا پھر مجھے دھوپ میں کھڑا رکھ سکتے ہے یا پھر ابھی عروج نے اتنا ہی کہا کی سعاد نے غصے سے عروج سے کہا
مجھےسزا دینے کے لیے تم سے مشورہ لینے کی کوئ ضرورت نہیں ہے تمہارے لیے میرا برا رویہ ہی بہت بڑی سزا ہو گی اور سزا تمہیں نہیں دو گا میں خود کو دو گا جس سے تکلیف تمہیں ہو گا اتنا بول سعاد روم سے چلا گیا عروج رونے لگ گئ
سعاد کیوں خود کو اور مجھے ذمےدار سمجھ رہے ہے لگتا ہے مجھے ہی اب ڈھونڈھنا پڑے گا آپی کے قاتلوں کو تو ڈھونڈ نا سکی میں کیونکی تب میری کوئ اوقات نہیں تھی لیکن اب اب تو میں سعاد کی بیوی ہو پولیس بھی میری مدد کرے گی
تبھی عروج نے پولیس کو کال کی پہلےجو پولیس عروج کا فون تک بھی اٹھاتی نہیں تھی اب پہلی بل پر ہی کال اٹھا لی جی میڈم کیا کام ہے دیکھیں ہم آپ کی بہن کے قاتلوں کو ڈھونڈ رہے ہے
جی سر اب آپکو ایک اور کام بھی کرنا ہے
جی سر بتاۓ
سر آپ کو معلوم ہو گا کی میری شادی سعاد علی سے ہو گئ ہے
جی جی میڈم ہمیں معلوم ہے
ہاں تو پھر جو میرے دیور تھے مجھے لگتا ہے کی انہوں نے خودکشی نہیں کیانہیں کسی نے مارا ہے تو کیا آپ پلیز جلد از جلد یہ پتا لگا سکتے ہے
جی میڈم آپنے کہہ دیا بس ہم ابھی سے انویسٹیگیٹ کرنا شروع کر دیتے ہے اس کیس کو
بہت بہت شکریہ سر آپ کا بس میڈم سعاد سر کو ہماری طرف سے سلام کہہ دیجیگا
نہیں نہیں نہیں سر سعاد جی کو تو پتا بھی نہیں چلنا چاہیں بس جب ثبوت مل جاۓ گے تب میں انہیں دیکھاۂو گی
ٹھیک ہے میڈم
اوکے سر کہہ عروج نےفون بند کر دیا
سعاد جی میں بے گناہ ہو یہ ضرور کسی آپ کےدشمن کا کام ہو گا ہماری زندگی کو جہنم بنانے کے لیے
صبح عروج سعاد کو ڈھونڈھنے جاۓ آخر میں جب عروج چھت پر پہنچی تو سعاد وہاں پر اکیلا بیٹھا روم محں ڈرنک کیے جا رہا تھا موسم بھی کافی خراب تھا ایسے لگ رہا تھا جیسے ایک خوفناک طوفان اور بارش آنے والی ہے
عروج مسکراتے ہوۓ سعاد کے پاس چلی گئ سعاد جی یہاں پر آپ اکیلے اکیلے موسم انجواۓ کر رہے ہے
تمہیں اس سے کیا تم یہاں پر کیوں آئ ہو پلیز دفعہ ہو جاۂو یہاں سے
ایسے کیسے چلی جاۂو اتنا پیارا موسم چھوڑ کر پکوڑے بنوانے کا کہہ کر آتی ہو میں دو منٹ عروج دروازہ کھول کر نیچے جانے لگی لیکن دروازہ کھول ہی نہیں رہا تھا
سعاد جی یہ دیکھیں نا دروازہ نہیں کھول رہا پتا نہیں کیا ہو گیا ہے
تم جہاں پر بھی جاۂو گی وہاں پر ہمشہ کام بیگڑتا ہی ہے کبھی ٹھیک نا ہوا پیچھے ہٹو جب سعاد نے بھی دروازہ کھولنے کی کوشش کی تو دروازہ جام ہو گیا تھا
سعاد جی آپ اتنے امیر ہے پھر بھی خراب دروازے رکھے ہوۓ ہے
میرے پاس اتنا فالتو ٹاۂم نہیں ہوتا جو ایسے کاموں پر دھیان دو یہ نوکر ہی کام چور ہے ایک گھر کا خیال تک بھی نہیں رکھ سکتے انہیں تو دیکھ لو گا میں
تبھی بارش شروع ہو گئ سعاد اور عروج جلدی سے کمرے میں چلے گۓ
تم یہاں پر کیا کرنے آئ ہو نکلو کمرے سے
سعاد جی میں کہا پر جاۂو گی دروازہ تو جام ہے اور باہر بارش ہو رہی ہے
دس از ناٹ مائ پروبل نکلو روم سے زبردستی سعاد نے عروج کو کمرے سے نکال دیا عروج دروازہ کھولنے کی کوشش کرنے لگک ساتھ ہک ملازموں کو بھی آواز دینے لگی لیکن ملازموں نے ایک دوسرے سے کہا کی نا بھئ سر نے منع کیا تھا اوپر ہم میں سے کوئ بھی نا جاۓ
عروج ساری بھیگ چکی تھی اور ٹھنڈ سے کانپنے لگی تھی سعاد ڈرنک کرنے کے ساتھ ساتھ کھڑکی میں سے عروج کو دیکھے بھی جا رہا تھا ٹھنڈ کی وجہ سے عروج نیلی پڑنے لگ گئ تھی اور اچانک سے بے ہوشہو کر گرنے لگی تبھی سعاد جلدی سے باہر آیا اور عروج کو پکڑ لیا اور کمرے میں لے آیا عروج مسلسل کانپے جاۓ
ایک تو سعاد نشے میں تھا اس لیے اس کا دماغ کام نہیں کر رہا تھا کی وہ کیا کرے
تب اس نے ڈاکٹر کو کال کی اور اس سے کہا کی میری بیوی پوری بھيگ چکی ہے اور کانپ رہی ہے میں کیا کرو
Click This Link And Get This NoveL
Online Reading
سعاد کھانا کھانے کے بعد کمرے سے جانے لگا تبھی عروج نے سعاد کا ہاتھ پکڑ کر کہا پلیز مت جاۓ دیکھیں مجھے آپ سے باتیں کرنی ہے بہت ساری
میرے پاس اتنا فالتو ٹاۂم نہیں ہے جو باتیں کرو کھانا کھیلایا صرف اس لیے ہے تاقی تم بھوکی بیمار نا پڑ جاۂو ورنہ پھر مرا بدلا کیسے لے ہو گا
اچھا ٹھیک ہے ٹھیک ہے تو پھر آپمجھے سزا کیا دے گے میں کوئ سجیشن دو جیسے کی آپ مجھے ہری مرچی کھانے کے لیے دے سکتے ہے یا پھر مجھے دھوپ میں کھڑا رکھ سکتے ہے یا پھر ابھی عروج نے اتنا ہی کہا کی سعاد نے غصے سے عروج سے کہا
مجھےسزا دینے کے لیے تم سے مشورہ لینے کی کوئ ضرورت نہیں ہے تمہارے لیے میرا برا رویہ ہی بہت بڑی سزا ہو گی اور سزا تمہیں نہیں دو گا میں خود کو دو گا جس سے تکلیف تمہیں ہو گا اتنا بول سعاد روم سے چلا گیا عروج رونے لگ گئ
سعاد کیوں خود کو اور مجھے ذمےدار سمجھ رہے ہے لگتا ہے مجھے ہی اب ڈھونڈھنا پڑے گا آپی کے قاتلوں کو تو ڈھونڈ نا سکی میں کیونکی تب میری کوئ اوقات نہیں تھی لیکن اب اب تو میں سعاد کی بیوی ہو پولیس بھی میری مدد کرے گی
تبھی عروج نے پولیس کو کال کی پہلےجو پولیس عروج کا فون تک بھی اٹھاتی نہیں تھی اب پہلی بل پر ہی کال اٹھا لی جی میڈم کیا کام ہے دیکھیں ہم آپ کی بہن کے قاتلوں کو ڈھونڈ رہے ہے
جی سر اب آپکو ایک اور کام بھی کرنا ہے
جی سر بتاۓ
سر آپ کو معلوم ہو گا کی میری شادی سعاد علی سے ہو گئ ہے
جی جی میڈم ہمیں معلوم ہے
ہاں تو پھر جو میرے دیور تھے مجھے لگتا ہے کی انہوں نے خودکشی نہیں کیانہیں کسی نے مارا ہے تو کیا آپ پلیز جلد از جلد یہ پتا لگا سکتے ہے
جی میڈم آپنے کہہ دیا بس ہم ابھی سے انویسٹیگیٹ کرنا شروع کر دیتے ہے اس کیس کو
بہت بہت شکریہ سر آپ کا بس میڈم سعاد سر کو ہماری طرف سے سلام کہہ دیجیگا
نہیں نہیں نہیں سر سعاد جی کو تو پتا بھی نہیں چلنا چاہیں بس جب ثبوت مل جاۓ گے تب میں انہیں دیکھاۂو گی
ٹھیک ہے میڈم
اوکے سر کہہ عروج نےفون بند کر دیا
سعاد جی میں بے گناہ ہو یہ ضرور کسی آپ کےدشمن کا کام ہو گا ہماری زندگی کو جہنم بنانے کے لیے
صبح عروج سعاد کو ڈھونڈھنے جاۓ آخر میں جب عروج چھت پر پہنچی تو سعاد وہاں پر اکیلا بیٹھا روم محں ڈرنک کیے جا رہا تھا موسم بھی کافی خراب تھا ایسے لگ رہا تھا جیسے ایک خوفناک طوفان اور بارش آنے والی ہے
عروج مسکراتے ہوۓ سعاد کے پاس چلی گئ سعاد جی یہاں پر آپ اکیلے اکیلے موسم انجواۓ کر رہے ہے
تمہیں اس سے کیا تم یہاں پر کیوں آئ ہو پلیز دفعہ ہو جاۂو یہاں سے
ایسے کیسے چلی جاۂو اتنا پیارا موسم چھوڑ کر پکوڑے بنوانے کا کہہ کر آتی ہو میں دو منٹ عروج دروازہ کھول کر نیچے جانے لگی لیکن دروازہ کھول ہی نہیں رہا تھا
سعاد جی یہ دیکھیں نا دروازہ نہیں کھول رہا پتا نہیں کیا ہو گیا ہے
تم جہاں پر بھی جاۂو گی وہاں پر ہمشہ کام بیگڑتا ہی ہے کبھی ٹھیک نا ہوا پیچھے ہٹو جب سعاد نے بھی دروازہ کھولنے کی کوشش کی تو دروازہ جام ہو گیا تھا
سعاد جی آپ اتنے امیر ہے پھر بھی خراب دروازے رکھے ہوۓ ہے
میرے پاس اتنا فالتو ٹاۂم نہیں ہوتا جو ایسے کاموں پر دھیان دو یہ نوکر ہی کام چور ہے ایک گھر کا خیال تک بھی نہیں رکھ سکتے انہیں تو دیکھ لو گا میں
تبھی بارش شروع ہو گئ سعاد اور عروج جلدی سے کمرے میں چلے گۓ
تم یہاں پر کیا کرنے آئ ہو نکلو کمرے سے
سعاد جی میں کہا پر جاۂو گی دروازہ تو جام ہے اور باہر بارش ہو رہی ہے
دس از ناٹ مائ پروبل نکلو روم سے زبردستی سعاد نے عروج کو کمرے سے نکال دیا عروج دروازہ کھولنے کی کوشش کرنے لگک ساتھ ہک ملازموں کو بھی آواز دینے لگی لیکن ملازموں نے ایک دوسرے سے کہا کی نا بھئ سر نے منع کیا تھا اوپر ہم میں سے کوئ بھی نا جاۓ
عروج ساری بھیگ چکی تھی اور ٹھنڈ سے کانپنے لگی تھی سعاد ڈرنک کرنے کے ساتھ ساتھ کھڑکی میں سے عروج کو دیکھے بھی جا رہا تھا ٹھنڈ کی وجہ سے عروج نیلی پڑنے لگ گئ تھی اور اچانک سے بے ہوشہو کر گرنے لگی تبھی سعاد جلدی سے باہر آیا اور عروج کو پکڑ لیا اور کمرے میں لے آیا عروج مسلسل کانپے جاۓ
ایک تو سعاد نشے میں تھا اس لیے اس کا دماغ کام نہیں کر رہا تھا کی وہ کیا کرے
تب اس نے ڈاکٹر کو کال کی اور اس سے کہا کی میری بیوی پوری بھيگ چکی ہے اور کانپ رہی ہے میں کیا کرو
No comments