Saza Novel Malisha Rana Chapter 2
Saza Novel Malisha Rana Chapter 2 Below And Read This Novel
وانیہ کو نہیں معلوم تھا کہ وہ کب سے بے ھوش پڑی ھے مگر جب اسے ہوش آیا تو وہ ایک کمرے میں موجود تھی جو بہت بڑا تھا اور بے حد خوبصورت بھی ، پہلے تو وہ حیران ھوئی اور پھر اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر اٹھنے کی کوشش کرنے لگی جب اچانک کوئی کمرے کا دروازہ کھول پر اندر داخل ہوا وہ کوئی عورت تھی جسے دیکھ وانیہ کچھ مطمئن ھوئی۔۔۔
" میں کہاں پر ہوں، یہ کونسی جگہ ھے۔۔۔؟؟؟
وانیہ نے یوں ہی بیڈ پر بیٹھے بیٹھے اس عورت سے سوال کیا۔۔۔
" آپ شاہد صاحب کے گھر پر موجود ھیں۔۔۔"
وانیہ کے سوال پوچھنے پر اس عورت نے جواب دیا جو یقیناً شاہد کی ملازمہ تھی۔۔۔
" یہ شاہد صاحب کون ھیں۔۔۔؟؟؟
وانیہ نے شاید کا نام سن حیرانگی ظاہر کی کیونکہ وہ واقعی میں شاید کے نام سے ناواقف تھی جبکہ وانیہ کا پوچھا گیا یہ سوال اس ملازمہ کو بہت حیرت دلا گیا تھا۔۔۔
" تمہيں نہیں معلوم کیا لڑکی، وہ اس شہر کے بہت بڑے بزنس مین ھیں تم کون ہو لڑکی اور ادھر۔۔۔"
ابھی وہ ملازمہ شاہد کے بارے میں بتانے کے بعد وانیہ سے پوچھ ہی رہی تھی کہ اچانک دروازہ کھولے شاہد کمرے میں آ گیا۔۔۔۔
" تم یہاں کیا کر رہی ہو نکلو فوراً۔۔۔"
شاہد ملازمہ کو وہاں موجود دیکھ غصے سے بولا جبکہ شاہد کو اپنے سامنے دیکھ وانیہ حیران ہی تو رہ گئی تھی۔۔۔۔
"س۔۔۔سر آپ آپ یہاں مجھے یہاں کیوں لے کر آئیں ھیں ، سر پلیز م۔۔۔میں ساری رقم آپ کو واپس کر دوں گی لیکن وہ۔۔۔"
" ریلیکس وانیہ ریلیکس کیا ہو گیا یار، جو تم سمجھ رہی ہو ویسا کچھ نہیں ہے اوکے ،تمہارا ایکسیدنٹ ہو گیا تھا میری گاڑی کے ساتھ ، زیادہ نہیں لیکن کچھ چوٹ تو آئی ھے تمہیں اور تم بے ہوش بھی ہو گئ تھی ،بس اس لیے میں تمہيں یہاں لے آیا تم یہاں رہ سکتی ہو جب تک مکمل ٹھیک نہیں ھو جاتی۔۔۔۔"
سینے پر اپنی دونوں بازوؤں کو باندھے شاہد اسے اصل بات سے اگاہ کرنے لگا جبکہ وہ اپنے یہاں رھنے کی بات پر جھٹ سے اٹھ کھڑی ھوئی۔۔۔
" نہیں نہیں سر میں یہاں نہیں رہ سکتی۔۔۔"
اچھا تو کہاں جاؤ گی تم واپس اسی ہرا منڈی میں، بولو، کیونکہ ایک اکیلی لڑکی تو اس زمانے کی نظر میں کھلے خزانے کی طرح ہوتی ہے جسے جو چاھے اپنے باپ کا مال سمجھ کر استعمال کر سکتا ھے ، اس لیے سوچ سمجھ لو اور پھر کوئی فیصلہ کرو۔۔۔ "
شاہد کا کچھ کاٹ دار لہجہ وانیہ کو برا تو لگا مگر اس کی بات میں دم تو تھا تبھی اسے ناچاھتے ھوئے بھی اسکی بات ماننی پڑی۔۔۔
" ٹھیک ہے سر لیکن میں ملازمہ کی طرح اس گھر کے سارے کام کروں گی۔۔۔"
ایک فیصلہ کرتے وانیہ یوں ہی نظریں جکائے شاہد سے بولی
No comments