Header Ads

  • Breaking News

    Tujay Kitna Chahne Lagy Hum Chapter 4 By Malisha Rana

     

    Tujay Kitna Chahne Lagy Hum Chapter 4 By Malisha Rana

    Tujay Kitna Chahne Lagy Hum Chapter 4 By Malisha Rana
    Below And Get This Novel

    اچھا اب نکلو میرے کمرے سے آج تو ساری رات میں اس کمرے میں یہ انوکھی انوکھی چیزیوں کو دیکھو گی یہ کیا ہے سلاۂڈر وارڈرب کو کھولنے کی کوشش کرتے ہوۓ آۂرہ نے فارس سے کہا تبھی فارس نے آۂرہ سے غصے سے کہا 

    ہاتھ بھی مت لگانا یہ میری جگہ ہے یہاں پر میرے کپڑے اور جوتے وغیرہ پڑے ہے تو دور رہو اس سے 

    واہ اب سے یہ میرا کمرہ ہے اس لیے یہاں پر موجود ہر چیز بھی میری ہے تو تم دور رہو میری چیزوں سے 

    کیا پاگل واگل ہو گئ ہو اب کیا میرے کپڑے اور جوتے بھی پہنو گی 

    ہاں پہن لو گی میں نے سنا ہے اور دیکھا بھی ہے کی امیر لڑکیاں مردوں کے کپڑے وغیرہ پہن لیتی ہے 

    ہاں پہنتی ہے اپنے شوہروں کی چیزیں اور یہ مت بھولو کی ہم میاں بیوی صرف تین ماہ کے ہے سو وہ والی حرکتیں ہمارے درمیان نہیں ہو گی 

    ہو گیا یہ میرا روم ہے اگر اتنا ہی تھب نا تو پہلے ہی یہ خالی کر لیتے اب یہاں پر موجود مکھی تک پر بھی میرا حق ہے سمجھے تم 

    کیا میرا روم میرا روم کہے جا رہی ہو میں نے کیاشرط رکھی تھی کی ہم دادو کے سامنے یوں ظاہر کرے گے جیسے ہم دونوں کے درمیان بہت محبت ہے ایک دوسرے کے بغیر ایک پل بھی گزارنا ہمارے لیے ناممکن سا ہے لیکن تم بار بار مجھے اس روم سے جانے کا کہہ رہی ہو کونسے میاں بیوی جن میں محبت ہو وہ الگ الگ کمروں میں رہتے ہے 
    توبہ توبہ کتنا بولتے ہو تک وہ بھی نون سٹوپ ٹھیک ہے اگر تمہیں رہنا ہے اس روم میں رہو لیکن سونا تمہیں یہاں زمین پر ہی پڑے گا 

    واٹ کیا کہا تم نے 

    لو بھئ اب دیکھو وہ سنگل سیٹر صوفے رکھے ہوۓ ہے تم تو اب ان پر تم جیسا اتنا لمبا گاڈر جیسا شخص سو تھوڑی نا سکتا ہے تو تمہیں پھر زمین پر ہی سونا پڑے گا 

    ہاں سہی کہا تم نے میں تو لمبا ہو گاڈر جیسا لیکن تم تم تو چھوٹی سی ہو نا بلکی ٹہنی جیسے اس لیے تم صوفے پر بلکل فٹ آ جاۂو گی سو جاۂو اور سو جاۂو وہاں پر 

    کیا کیا کیا کہا تم نے مجھے میں ٹہنی جیسی ہو اور میں صوفے پر سوۂو گی ہر گز نہیں یہ جو بڑا سا بیڈ جس کا خواب ہمیشہ سے میں دیکھتی تھی اتنی مشکل سے مجھے ملا ہے تو اسے چھوڑ میں کیوں اس صوفے پر سوۂو 

    اتنا کہتے ہی آۂرہ بیڈ پر لیٹ گئ 

    میں نے کہا اٹھو یہ میرا بیڈ ہے اس کے بغیر مجھے نیند نہیں آۓ گی 

    تو مسٹر تم بھی سن لو اب سے یہ میرا بیڈ ہے اور میں یہی پر ہی سوۂو گی ویسے بھی وہ کہتے ہے نا کی زمین پر سونے سے کمر میں درد نہیں ہوتی تو سو جاۂو نا تم 

    بتمیز اٹھو میرے بیڈ سے بازو سے پکڑ آۂرہ کو کھنچ کر بیڈ سے اتارنے لگا اور آۂرہ بیڈ کی چادر کو پکڑ اونچی آواز میں بولے جاۓ چھوڑو مجھے میں نہیں جاۂو گی

    شور کی آواز سن روقیہ بیگم نے دروازے کے باہر دستک دیتے ہوۓ کہا بیٹا کیا ہوا خیریت تم لوگ کیا لڑائ کر رہے ہو 

    دادو او شٹ فارس نے آۂرہ کو خاموش رہنے کے لیے کہا اور خود دروازہ کھولتے ہوۓ کہا دادو وہ اکچلی آۂرہ بھی نا بہت شرارتی ہے میں نے ابھی منہ دیکھائ اسے دی جس پر یہ کہنے لگی کی وہ تب تک یہ گفٹ نہیں لے گی جب تک وہ بھی میرے لیے میری منہ دیکھائ کا گفٹ نا لے آۓ بس اسی پر ہی بحث چل رہی تھی آپ کیوں آئ دادو 

    بیٹا میں ڈر گئ کی کہی لڑائ تو نہیں ہو گئ شادی کے پہلے دن ہی 

    دادو لڑائ اور ہم میں بلکل بھی نہیں ہاتھی ڈاۂٹ ضرور کر سکتا ہے لیکن ہم دونوں میں لڑائ کبھی بھی نہیں ہو سکتی 

    فارس اب تو سمجھدار ہو جا تیری مثالے بھی کیا عجیب ہوتی ہے 

    اچھا ٹھیک ہے نا دادو اب آپ ہمجں ڈسٹرب مت کیجگا بیکوز آج ہماری سوہاگ رات ہے تو پھر آپ کو سمجھنا چاہیں اگر آپ ایسے ہمیں ڈسٹرب کرے گی تو ہمارا موڈ تو سارا خراب ہو جاۓ گا نا اور آپ نہیں چاہتی ہے کی جلد از جلد آپ کی گود میں آپ کا پوتا کھیلے 

    توبہ کتنا بےشرم ہے تو شرم نہیں آتی تجھے جا رہی ہو اب چاہیں کچھ بھی ہو جاۓ میں تو نا آۂو گی پوچھنے 

    اوکے شکریہ گوڈ ناۂٹ اب جاۓ آپ اتنا کہہ فارس نے دروازہ لوک کر لیا 

    جب پیچھے مڑ کر فارس نے آۂرہ کو دیکھا تو وہ فارس کے پیچھے غصے سے کھڑے تھی 

    یہ ابھی ابھی کیا بکواس کی تم نے دادو سے 

    کیا تمہار کرتوت کی وجہ سے مجھے جھوٹ بولنا پڑا

    میری کرتوت میرے بارے میں پتا نہیں دادو کیا کیا سوچ رہی ہو گی مجھے تو شرم آ رہی ہے اور تم پر غصہ 

    او ہو شرم کیوں آ رہیہے اگر سچ میں ہماری شادی ہوئ ہوتی تو بھی تو وہ سب ہونا ہی تھا جو ہر میاں بیوی میں ہوتا ہے 

    چی ایییی کتنے گندے ہو تم اتنا کہنے کے ساتھ ہی آۂرہ بیڈ پر بیٹھ کانوں پر ہاتھ رکھ لیے تمہاری گندی باتیں میں نے سننی ہی نہیں ہے 

    کیا ایسا بھی کیا کہہ دیا میں نے 

    بس بس کر دو اور رہ ہی کیا گیا ہے اب چپ چاپ سو جاۂو ورنہ 

    ورنہ کیا نا تم بیڈ کو چھوڑنا چاہتی ہو اور نا ہی میں اب اس کا ایک ہی حل ہے ہم دونوں بیڈ شیۂر کر لیتے ہے 

    Click This Link And Read This Novel

    Online Reading  

    No comments

    Post Top Ad

    Post Bottom Ad

    ad728