Saza Novel Chapter 3 By Malisha Rana
Saza Novel Chapter 3 By Malisha Rana
Below And Read This Novel
میں بہت طاقت ہوتی ہے میری محبت انہیں ضرور سدھارے گی بس اللہ میرا ساتھ دے صبح جب شاہد کی آنکھ کھولی تو ہانیہ تیار ہو رہی تھی شاہد کو دیکھ کہنے لگ گئ اٹھ گۓ آپ چلے جلدی سے تیار ہو جاۓ بابا نے کہا ہے کی آپ کے چاچا آنے والے ہے تو مجھے کسی سے نہیں ملنا اور تم مجھ سے کیسے بات کر رہی ہو رات کو جو میں نے تمہارے ساتھ کیا وہ کیا بھول گئ تو یہ تو ہر میاں بیوی میں ہوتا ہے اور ان سب سے ہی تو میاں بیوی کا رشتہ اور مضبوط ہوتا ہے کتنی بے شرم ہو تم زبردستی کی تھی میں نے اور یہ یہ اپنا ہونٹ دیکھا کتنا بڑا نشان میں نے دیا یہ یہ تو محبت کا نشان نے ہوتا رہتا ہے جب انسان کو کسی پر بہت زیادہ پیار آتا ہے تو ایسے نشان وغیرہ پڑ جاتے ہے مجھے تم سے بات ہی نہیں کرنی پاگل ہو گئ ہو اور اٹھ کر چلا گیا ہانیہ مسکرانے لگ گئ آپ جتنا بھی مکر لے لیکن مجھے معلوم ہے کی آپ کو مجھ سے محبت ہے اسی لیے تو اتنا سب کچھ کیا ہے آپ نے میرے لیے ہانیہ باہر گئ تو شاہد کے باپ نے ہونٹ کے زخم کے بارے میں پوچھا نہیں وہ بابا ہانیہ نے ابھی اتنا ہی کہا تھا کی شاہد کے باپ نے غصے سے شاہد کو بلایا جس پرشاہد نے بیزاری سے کہا کیا ہو گیا بابا شاہد اگر دوبارہ تم نے ہانیہ کے ساتھ کوئ بھی بتمیزی کرنے کی کوشش کی تو مجھ سے برا کوئ نہیں ہو گا جس پر شاہد غصے سے ہانیہ کو دیکھ وہاں سے چلا گیا شاہد کا چچا اپنی فیملی کے ساتھ آ گۓ اور ہانیہ کی بہت تعریفیں کرنے لگ گۓ کیوں کی ہانیہ بہت خدمتیں کر رہی تھی سب کہے جاۓ شکر ہے اس بگڑے ہوۓ شاہد کو اتنی پیاری بیوی مل گئ لیکن شاہد ہے کہا ہانیہ جاۂو شاہد کو تو بلا لاۂو جی ٹھیک ہے اور ہانیہ شاہد کے روم میں جانے لگ گئ کیسے انہیں باہر آنے کے لیے مناۂو دیکھتی ہو اور کمرے کو نوک کیا کون ہے باہر آ جاۓ سب آپ کے بارے میں پوچھ رہے ہے کہا نا میں نے کسی سے نہیں ملنا جاۂو یہاں سے ہانیہ روم میں چلی گئ یہاں کیا کرنے آئ ہو بابا نے کہا نا اس لیے دورر رہنا مجھ سس چلے میرے ساتھ ورنہ میں بھی نہیں جاۂو گی تو مت جاۂو لیکن میں تو نہیں جانے والا آپ کتنے ظالم ہے ایسے تو نا کرے صرف ایک دفعہ مل کر آ جانا ہے کہا نا مجھے کسی سے بھی نہیں ملنا بہت خوش نصیب ہے آپ جو اللہ نے آپ کو فیملی دی مجھ سے پوچھے بچپن میں بھی ہمارا کوئ نہیں تھا اور اب تو بلکل بھی کوئ نہیں ہے میرا مجھے تمہارے رونے نہیں سننے اگر کچھ دیر میں میں نا گئ تو پتا نہیں کیا سوچے گے ہمارے بارے میں اور ہسنے لگ گئ کیا بکواس کر رہی ہو تم بھی نکلو میرے روم سے کہا نا آپ کے بنا میں نہیں جاۂو گی تو شاہد زبردستی ہانیہ کو نکالنے لگ گیا ہانیہ بولے جاۓ چھوڑے مجھے وہ کیا سوچے گے دروازے کے باہر اس کے چاچے کی بیٹی کھڑی تھی جو کے انہیں بولانے ہی آئ تھی شاہد اور ہانیہ کی ایسی باتیں سن شرمانے لگ گئ اور زور سے کہا رومس بعد میں کر لیجیے گا ابھی تو ہم سے مل لے زینب کی آواز سن دونوں خاموش ہو گۓ تو ہانیہ نے آہستہ سے کہا کہہ رہی تھی نا میں بس اب پتا نہیں وہ کیا سوچ رہے ہو گے زینب بس ہم آ رہے ہے اچھا جلدی آۓ گا اب تو چلے پلیز تو شاہد چلا گیا سب لوگ شاہد کو دیکھ کر بہت خوش ہوۓ شاہد میاں اب تو آپ سدھر جاۓ شادی ہو گئ ہے آپ کی شاہد گندی گندی شکلیں بناتا رہا اور پھر سب چلے گۓ رات کو ہانیہ شاہد کے روم میں ہی کھانا لے کر چلی گئ تمہارا کیا مسلۂ ہے اب یہاں پر کیوں آئ ہو آپ نے کھانا کیوں نہیں کھایا ہے چلے جلدی سے کھانا کھا لے مجھے بھوک نہیں ہے جاۂو ایسے کیسے بھوک نہیں آپ انسان ہے نا تو انسانوں کو بھوک تو لگتی ہے اور کھالی پیٹ کیا پیۓ جا رہے ہے کوکا کولا بوتل پی رہے ہے جاہل یہ بہت مہنگی شراب ہے کتنی مہنگی اتنی جتنے تم نے کبھی پیسے بھی نہیں دیکھے ہو گے لو میں نن تو کبھی پانچ روپے کا نوٹ بھی نہیں دیکھا تو پھر کیا یہ پانچ روپے کی ہے جسٹ شٹ آپ تم سے بات کرنا بلکل فضول ہے تو نا کرے نا چپ چاپ کھانا کھا لے نہیں کھانا میں نے تمہيں سمجھ نہیں آ رہی ہے کیا ہانیہ نے غصے سے شاہد کے ہاتھ سے بوتل چھین لی کھانا کھاۓ ورنہ میں یہ بوتل پی جاۂو گی ہانیہ واپس کرو کہا نا مجھے بھوک نہیں ہے شاہد جتنی بھوک ہے اتنا ہی کھا لے تمہارا دل انا ہی کر رہا ہے اسے پینے کو تو پی لو مجھے کیا پیو اب روک کیوں گئ پیو شاہد نے اونچی آواز میں کہا نہیں پینی میں نے نا اب تو تمہيں پینی ہی پڑی گی مجھے تنگ کرنے میں تمہيں بہت مزہ آتا ہے نا اب سزا تو تمہيں ملے گی پیو اسے ہانہ ڈر سے وہاں سے جانے لگی کی شاہد نے پکڑ لی اور زبردستی شراب پلانے لگ گیا جب گلاس کھالی ہو گیا تو ہانیہ سے دور ہو کر کھڑا ہو گیا ہانیہ کھانسنے لگ گئ یہ کیا حرکت تھی میں بابا کو بتاۂو گی اور جانے لگی کی اچانک چکرا سی گئ جس پر شاہد نے ہانیہ کو پکڑ لیا کیا ہوا اتنے میں گرنے والی ہو گئ شاہد آپ کے دو دو منہ کیسے ہو گۓ اور ہسنے لگ گئ شاہد نے سوچا
No comments