Inteha By Malisha Rana Complete Novel
Below And Get
آج کا دن فرھاد کے لیے کتنی اہمیت رکھتا تھا اس بات سے صرف وہی واقف تھا ویسے تو اسے شور شرابے اور دھوم دھڑاکے سے شدید نفرت تھی مگر آج اسے یہ سب بہت بہت اچھا لگ رھا تھا۔۔۔۔
وجہ صرف انیشہ کی آمد تھی کیونکہ آج اسی شادی کی وجہ سے اس کی بچپن کی محبت انیشہ واپس پاکستان آ رہی تھی۔۔۔۔
فرھاد کی بچپن کی محبت کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ تب فرھاد بچا تھا جب اسے انیشہ سے محبت ھوئی تھی کیونکہ 22 سال کا لڑکا کوئی بچہ نہیں ھوتا۔۔۔
یہ تو تب کی بات ھے جب انیشہ صرف 3 سال کی تھی اور یہاں اپنے ماں باپ کی لڑائی ھو جانے کی وجہ سے اپنی ماں اور بہن کے ساتھ اپنے ماموں کے گھر رھنے کے لیے آئی تھی۔۔۔۔
جب ایک دن انیشہ اپنی 5 سالہ بڑی بہن چاہت کے ساتھ کھیلنے میں مصروف تھی کہ اچانک اپنے قریب سے گزر کر جاتے فرھاد کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر اسے بہت برا لگا۔۔۔۔
ناجانے اپنے چھوٹے سے دماغ میں کیا سوچ کر وہ بھی چاہت کو اکیلے کھیلتا چھوڑ کر فرھاد کے پیچھے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی چل پڑی۔۔۔۔
" آپ رو رھے ھو کیا ؟؟؟
فرھاد جو گھٹنوں میں سر دیے رونے میں مصروف تھا اپنے قریب سے کسی کی توتلی زبان میں کہی گئی بات سن کر سر اٹھا کر سامنے موجود انیشہ کو دیکھنے لگا جو آنکھوں میں ڈھیروں حیرانگی لئے اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
" ھاں رو رھا ھوں میں کیوں کہ بہت تکلیف ھو رہی ھے مجھے "
فرھاد جس نے آج تک اپنی کوئی بات کسی سے شیئر نہیں کی تھی وجہ اس کی 10 سال کی عمر میں اپنی ماں کی وفات کے بعد اپنے والد کی دوسری شادی کر لینا تھی حالانکہ سمینہ بیگم ایک انتہائی اچھی اور نیک سیرت خاتون تھیں پھر بھی فرھاد ہر کسی سے کھینچا کھینچا سا رہتا کبھی نہ زیادہ کسی سے بات کرتا نہ اپنا دکھ درد بانٹتا مگر ناجانے کیوں وہ اس چھوٹی سی لائٹ براؤن آنکھوں والی لڑکی کے سامنے اپنی تکلیف بیان کرنے لگا تھا جس کے جواب میں انیشہ کچھ دیر تک تو اسے دیکھتی رہی پھر اس نے تیزی سے بڑھ کر اپنی ننھی منی سی بازوؤں سے فرھاد کے سینے لگ کر تنگ گھیرا بنانے کی ناکام سی کوشش کی جبکہ فرھاد تو شوکڈ ہی رہ گیا انیشہ کی اس حرکت پر اس کا نازک سا ٹچ ایک پل کے لئے فرھاد کا دل دھڑکانا بھول گیا تھا۔۔۔۔
" بابا کہتے ھیں کہ جب ہم دکھی ھوں تو زور سے کسی کی ہگی لینی چاھیے اس طرح ہماری تکلیف بالکل ختم ھو جاتی ھے تو اب آپ کو میں نے ہگی دے دی تو کیا آپ کی تکلیف ختم ھوئی ؟؟؟
انیشہ کی معصومیت بھرے انداز پر فرھاد کو کچھ تو سکون ملا مگر پھر اپنے دل کی عجیب ھوتی کیفیت کے زیر اثر اس نے انیشہ کو خود سے الگ کر اپنے سامنے بیٹھنے کو کہا۔۔۔۔
" تمہیں نہیں پتہ اینی کہ میں نے کیا کھویا ھے تبھی ایسی باتیں کر رہی ھوں کاش تمہیں پتہ ھوتا کہ محبت کھو دینے کی اذیت کیا ھوتی ھے انسان اس اذیت کو کبھی ختم نہیں کر سکتا تو پھر میری یہ تکلیف کیسے ختم ھو گی"
چھوڑ گئی ھے مجھے وہ , ٹھکرا دیا اس نے میری پاکیزہ محبت کو , اب اس کی شادی اس کے پیرینٹس کہیں اور کر رھے ھیں اب وہ مجھے کبھی نہیں مل سکتی اینی کبھی بھی نہیں "
فرھاد بولنے کے بعد ایک بے بس سی نظر خاموش بیٹھی انیشہ پر ڈال کر پھر سے رونے لگا۔۔۔۔
جبکہ اس کا رونا انیشہ کو بہت بے چین کر رھا تھا تبھی وہ پھر سے اٹھی اور فرھاد کے قریب جا کر اپنے چھوٹے چھوٹے نازک سے ھاتھوں سے اس کے آنسو صاف کرنے لگی۔۔۔۔
" آپ اس کے لئے اتنا رو رھے ھیں جسے آپ کے رونے کی فکر ہی نہیں تھی اسے اتنا تو خیال کرنا چاھیے تھا کہ آپ اس کے چھوڑ جانے پر کتنا روئیں گے "
" پلیز آپ مت روئیں مجھے بھی رونا آ رھا ھے آپ کو روتے دیکھ کر بات شادی کی ھے نا تو کوئی بات نہیں آپ مجھ سے شادی کر لیں میں جب کچھ بڑی ھو جاؤں گی تب پکا آپ سے شادی کروں گی "
" دیکھیں تو سہی مجھے غور سے آپ کو اتنی کیوٹ اور پیاری بیوی مل رہی ھے جو بڑی ھو کر اور خوبصورت بن جائے گی جیسے لڑکیاں ھوتی ھیں تو اب آپ نے دکھی نہیں ھونا کبھی نہیں روئیں گے آپ پکے والا پرومس کریں مجھ سے "
انیشہ پہلے تو فرھاد کے قریب ھوتے ھوئے اپنی معصومیت بھرا چہرہ اسے اچھی طرح دیکھانے لگی جو اس وقت کچھ زیادہ ہی کیوٹ لگ رھا تھا پھر اس نے اپنا چھوٹا سا ھاتھ فرھاد کے سامنے پھیلاتے ھوئے اس سے وعدہ کرنے کو کہا۔۔۔۔
فرھاد پہلے تو کچھ دیر تک انیشہ کی باتوں کے سحر میں ہی جکڑا رھا اور پھر جب اسے مکمل سمجھ لگی انیشہ کی باتوں کی تو مسکراتے ھوئے فرھاد نے اس کا ھاتھ تھام کر پکے والا وعدہ کر لیا کہ انیشہ ہمیشہ اسی کی رھے گی۔۔۔۔۔
فرھاد کے وعدہ کر لینے پر انیشہ نے اپنے چھوٹے چھوٹے دانت نکال کر فرھاد کو دیکھائے اور پھر اسے بھی مسکراتا اور پرسکون دیکھ کر خود کھیلنے کے لیے باہر نکل گئی جبکہ فرھاد ناجانے کتنی ہی دیر تک انیشہ کی باتوں پر غور کرتا رہا وہ آج اپنی عمر سے بہت بڑی بڑی باتیں کر گئی تھی جن کی گہرائی کا اندازہ اسے تو شاید نہیں تھا مگر فرھاد کے دل میں وہ گہرا اثر کر گئی تھیں اور وہ بہت کچھ سوچنے پر مجبور ھو گیا تھا۔۔۔۔
اس دن کے بعد سے فرھاد ہر وقت انیشہ کے ساتھ ساتھ رہتا اپنا یونیورسٹی کے بعد کا سارا وقت اس نے انیشہ کے لیے وقف کر دیا تھا۔۔۔۔
انیشہ کو بھی فرھاد کی کمپنی بہت اچھی لگتی تھی وہ دونوں سارا دن کھیلتے ڈھیروں باتیں کرتے جن میں زیادہ تر باتیں انیشہ کی ہی ھوتی تھیں اس کے کھیلونوں کے متعلق یا اس کی سٹوریز جو سلطانہ بیگم (انیشہ کی ماما) اسے سونے سے پہلے سناتی تھیں جبکہ فرھاد کو انشیہ کی ان باتوں سے بہت لگاؤ اور محبت ھو گئی تھی تبھی وہ چپ چاپ نہ صرف انھیں سنتا بلکہ بعد میں ان پر تبصرہ بھی کرتا تھا۔۔۔۔۔۔
قدرت کو ناجانے کا منظور تھا کہ ابھی انیشہ اور فرھاد کی پکی والی فرینڈ شپ ھوئے 1 ماہ ہی ھوا تھا کہ بڑوں نے مل کر سلطانہ بیگم اور عابد صاحب کی صلہ کروا دی اور وہ دبئی شفٹ ھونے کے لیے ریڈی ھو گئے۔۔۔۔۔
جس دن انیشہ اور اس کی فیملی یہاں سے جا رہی تھی اس دن فرھاد کے ایم بی اے فائینل کا لاسٹ ایگزام تھا انیشہ نے بہت دیر تک اس کا ویٹ کیا کیونکہ وہ اپنے بیسٹ فرینڈ سے ملے بغیر یہاں سے جانا نہیں چاہتی تھی مگر فرھاد کو کافی دیر ھو گئی تھی واپس آنے میں تو انیشہ کے بار بار منع کرنے کے باوجود بھی وہ سب ائیرپورٹ کے لیے نکل پڑے۔۔۔۔
جبکہ انیشہ جانے سے پہلے روتی ھوئی فرھاد کے کمرے میں گئی اور پھر اپنے فیورٹ ٹوائے جو کہ ایک کانچ کا بنا بلی کا بچہ تھا اسے فرھاد کے روم میں رکھ کر گھر سے نکلتے ھوئے دبئی جانے والی فلائٹ میں سوار ھو گئی۔۔۔۔ جبکہ دل اس کا بہت اداس تھا آخر اپنے بیسٹ فرینڈ سے لاسٹ ٹائم مل جو نہیں پائی تھی وہ۔۔۔۔۔
آئی ایم سوری اینی یار اس دن ٹریفک کی وجہ سے لیٹ ھو گیا آئی نو تم بہت ناراض ھو گئی ھو گی مجھ سے اسی لیے آج تک کبھی مجھ سے کال پر بھی بات نہیں کی تم نے لیکن اب مجھے اس بات کا مکمل یقین ھے کہ جب تم ایک دفعہ یہاں آ جاؤ گی تو تمہیں مجھ سے کوئی جدا نہیں کر پائے گا بہت ویٹ کر لیا یار اب تو بالغ ھو گئی ھو تم یعنی اب تمہیں میری ھونا ھو گا۔۔۔۔۔
فرھاد اپنے کمرے میں بیٹھا انیشہ کے ٹوائے( جسے اس نے شیشے کی باؤنڈری میں قید کروا لیا تھا)کو ھاتھ میں پکڑے اپنی اور انیشہ کی خوبصورت یادوں میں کھویا ھوا تھا۔۔۔۔
جو کہ وہ ہر دن صبح شام بہت شوق سے یاد کرتا انیشہ اس کی محبت جس نے اسے خوش رھنے کی وجہ دی تھی جس نے اسکے ٹوٹے بکھرے دل کو سمیٹا جس نے اپنی معصومیت سے اس کا تمام درد تمام اذیت ختم کر دی۔۔۔۔
اس کی انیشہ جو صرف اسی کی تھی جسے اب اس کا محرم بننا تھا اور ہمیشہ اس کے ساتھ رہنا تھااخر وعدہ جو کیا تھا اس نے کہ وہ بڑی ھو کر فرھاد سے شادی کرے گی۔۔۔۔
37 سالہ فرھاد کو کس قدر محبت تھی اس کی اینی سے یہ تو صرف وہی جانتا تھا کتنا انتظار کیا تھا اس نے انیشہ کے بڑے ھونے کا تاکہ وہ پھر ہمیشہ کے لئے اس کی ھو سکے اس نے آج تک خود کو سنبھال کر رکھا تھا انیشہ کے لیے دنیا اور باقی سب لڑکیوں کے سامنے وہ انتہائی مغرور خود پرست قسم کا انسان تھا جو کسی کو ایک نظر بھر کر دیکھنا بھی جرم سمجھتا تھا وجہ صرف اپنی اینی کی امانت میں خیانت نہ کرنے کی تھی۔۔۔۔
جس لڑکی کا وہ شدت سے انتظار کرتا رہا تھا اب وہ آ رہی تھی یہاں فرھاد کے پاس یہ سوچ سوچ کر مسکراہٹ تھی کہ فرھاد کے چہرے پر سے الگ ھونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔۔۔۔۔
💞💞💞💞💞
" اینی کہاں ھے چاہت جا کر اسے لے کر آؤ لیٹ ھو رھے ھیں بھئ"
سلطانہ بیگم عابد صاحب کے ساتھ اپنا سامان گاڑی میں رکھواتے ھوئے پاس کھڑی چاہت سے بولیں تو وہ پیشانی پر بل ڈالے غصے میں دوبارہ گھر میں داخل ھوئی کیونکہ انیشہ ہمیشہ ان سب کو ایسے ہی تنگ کرتی تھی جب بھی کہیں آنا جانا ھوتا تو میڈم کے ڈرامے ہی ختم نہیں ھوتے تھے۔۔۔۔۔
" بھائی کی ناجانے کتنی کالز آ گئی ھیں اور تم لوگ ھو کہ کوئی فکر ہی نہیں اینی تمہیں تو اللّٰہ ہی ہدایت دیں انتہائی لاپروا قسم کی لڑکی ھو تم کچھ احساس کر لیا کرو "
انیشہ کو اپنے موبائل میں نظریں گاڑھے مصروف سے انداز کے ساتھ گھر سے باہر نکلتے دیکھ کر سلطانہ بیگم غصے میں اینی پر برسیں جبکہ بدلے میں اس نے ایک نظر وہاں کھڑے سب افراد پر ڈالی اور پھر دانت دیکھاتے ھوئے جا کر گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔۔۔۔
1 ہفتے بعد عائزہ (فرھاد کی چھوٹی بہن) کا نکاح تھا جس کے لئے ان سب کو شدت سے انوایٹ کیا گیا تھا آج 15 سال بعد وہ سب پاکستان کی سر زمین پر قدم رکھنے والے تھے۔۔۔۔
جہاں باقی سب خوشی سے نہال ھو رھے تھے اپنوں سے ملنے کے لیے وہیں انیشہ کو اس بات سے کوئی لینا دینا نہیں تھا وہ تو ان باتوں سے زیادہ اپنے موبائل کو یوز کرنے میں انٹرسٹ رکھتی تھی۔۔۔۔۔
ایسی ہی ھو گئی تھی وہ ان 15 سالوں میں لاپروا روڈ ضدی اور اپنی باتوں اور اپنی پسند کو اہمیت دینے والی مگر ساتھ ہی وہ شوخ اور چنچل بھی تھی ہر وقت بولتی اور باتیں کرتی رہتی لیکن صرف ان سے جن کی کمپنی اسے پسند آتی یا جو لوگ اسے اچھے لگتے۔۔۔۔
اب ناجانے اس کا یہ روپ فرھاد کے لیے کیسا ثابت ھونے والا تھا۔۔۔
💞💞💞💞💞
Inteha By Malisha Rana Complete Novel
No comments