Junoon Teray Ishq Main By Samra Malhotra
Below And Khreedy Pura Novel
Sneak Peak
وہ کمرے میں پتھر کی مورتی بنی کھڑی تھی آخر پیار کرنا کیا اتنا ہی بڑا جرم ہے جو اسے اس قسم کی سزا ملی یا پھر کسی سے دوستی کرنا پاپ ہے جسکا کمیازہ بھوگت رہی تھی وہ تبھی دودھ کا گلاس ہاتھ میں پکڑے زبردستی کا بنا اسکا شوہر کمرے میں داخل ہوا
کیا ہوا کھڑی کیوں ہوں بستر پر بیٹھنے کا من نہیں کر رہا یا پھر ڈر لگ رہا آگے کے مطلق سوچ کر سوہاگ رات والے دن کیا ہوتا ہے معلوم تو ہو گا ہی تمہیں گلاس اسکی جانب کرتا وہ اس لڑکی کی بےبسی کا مزاق اڑا رہا تھا
دیکھ کیا رہی ہو پی لو دودھ زہر ملایا ہے اس میں تم جیسی بےوفا لڑکی کے لیے زہر کے مطلق سنتی وہ فورن سے گلاس پکڑے منہ کے ساتھ لگا گئ
سارا دودھ پیتی وہ واپس اسے گلاس کیے تمہارے ساتھ اس رشتے میں رہنے سے بہتر ہے میں مر جاؤ وہ بےخوف سی موت کو بھی خوشی خوشی قبول کر گئ
تمہیں کیا لگا جسے پوری عمر چاہا جسے سوچنا ہی اپنے جینے کی وجہ بناۓ رکھی اسے یوں آسانی سے مار دو گا اس میں زہر نہیں خاص قسم کی چیز شامل تھی جسکا اثر تمہارے بدن میں گرمی بھڑکاۓ نکلے گا تم چاہیں جتنا بھی خود کو روک لو مگر مجھے اپنے قریب لاۓ بغیر رہ نا سکو گی یہ وہ چیز ہے جو دماغ کی سننا بند کروا دیتی ہے بس جزبات کی لگی آگ دیکھائ دیتی ہے اسے ویسے کتنی مرتبہ تمہیں چھوا تھا تمہارے اس یار نے کتنی مرتبہ اسے خود کے قریب لائ تھی تم اس لڑکی کی ساڑھی پکڑے کھنچتے ہوۓ وہ اتارنے لگا
د د دور رہو مجھ سے وہ فورن سے پلٹی سیڈ کے علاوہ کسی اور کو اپنا آپ سومپنے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی وہ
پتی ہو تمہارا اور اس سچ کو جھٹلا نہیں سکتی ہو تم تم پر تمہارے جسم پر تمہاری روح پر صرف اور صرف میرا ہی حق ہے مائ لو ایک ہی جھٹکے میں کھنچتا ہوا وہ اسکی ساڑھی کا پلو اتارنے لگا
چھوڑو مجھے سینے پر ہاتھ رکھتی وہ خود کو چھپانے کی کوشش کر رہی تھی مگر سر اچانک سے چکراتا اسکی دنیا ہی گھوما گیا ایشان جانتا تھا آج کی رات پاکھی اسے اپنے قریب نہیں آنے دے گی جبکہ وہ اسکی مرضی چاہتا تھا وہ چاہتا تھا اسکی ہر شدت پر پاکھی تڑپے آہیں بھرے وہ اسکا مکمل ساتھ دے
بچپن میں جب تم نے مجھ سے دوستی کی تھی ہر وقت میرے ساتھ رہتی تھی مجھ سے وعدہ کرتی تھی کی ہمیشہ یوں ہی میرے ساتھ رہو گی مگر اب کیا ہو گیا کیوں کی تم نے بےوفائ کیوں کسی اور کا ساتھ چن لیا کیوں مجھے بھول گئ تھی تم بلاؤز کا ہک برے طریقے سے کھولتا وہ پاکھی کی ابھاروں کو آزادی بخش گیا
کیا کر رہے ہو تم اپنے سینے پر ہاتھ رکھتی وہ اس حرکت پر زیادہ کچھ نا بولی
اب سے تم صرف اور صرف میری بن کر رہو گی میری اجازت کے بغیر تم کسی سے نہیں ملو گی چاہیں وہ عورت ہو یا مرد پیچھے بستر پر پاکھی کو گراتا وہ اپنا کرتا اتارنے لگا
اس وقت پاکھی کو کچھ سنائ نہیں دے رہا تھا بلکہ اپنی چھاتیوں پر ہاتھ پھیرتی ناجانے کیا من مناۓ جاۓ
گٹنے کے بل بستر پر چڑھتا وہ پاکھی پر جھک چکا تھا نفرت ہے مجھے تمہارے ان ہونٹوں سے جن پر حق صرف میرا تھا مگر تم کسی اور کو انہیں چھونے کا موقعہ دیتی رہی برے طریقے سے پاکھی کے ہونٹ کو انگھوٹے سے مسلتا وہ اسکی سسکی نکال گیا
Junoon Teray Main By Samra Malhotra
Click Me And Get Novel
آپ کو دیے گۓ نمبر پر رابطہ کر کے پورے ناول کو خریدنا ہو گا 03003163553 اس نمبر کے واٹس ایپ پر رابطہ کر کے ریفا جان سے خریدیں
No comments