Header Ads

  • Breaking News

    Khas Dillon Ko Romantic Urdu Poetry


    Kuch Khas Dillon Ko Romantic Urdu Poetry

    Khas Dilaon Ko Romantic Urdu Poetry 




    اک لڑکی پیاری پیاری سی
    مجھ کو آنکھوں سے پوچھتی ھے
    کیوں یاد مجھے تم آتے ھو
    جب یاد مجھے تم آتے ھو
    آنکھیں ساون برساتی ھیں
    مین میرا وہ ترساتی ھیں
    مجھے اتنا کیوں ستاتے ھو
    کیوں یاد مجھے تم آتے ھو
    جب تم کو نہ دیکھ پاؤں میں
    بے چین سا دل آنکھیں بھیگی
    پائل بے کل کاجل سونا
    بس ایک ملن کی آس رھے
    کیوں مجھے اتنا رلاتے ھو
    کیوں یاد مجھے تم آتے ھو
    کیا عجیب سی میری حالت ھے
    کیا اسی کا نام محبت ھے 
    کیا اسی کا نام محبت ھے 
    کیا اسی کا نام محبت ھے 
    ۔۔۔۔۔۔
    جو ملی تھی تم سے اس خوشی کو روئے
    اے دوست ہم تیرے غم میں مسکراتے تیری دوستی کو روئے
    مجھے دیکھ کر غمزدہ منہ پھیر لیا
    یہاں کسی کو اتنی فرصت کہ کوئی کسی کو روئے
    میں نے تم سے کی تھی محبت مگر تم سمجھ نہ پائے
    تیرے بھولے پن کے صدقے تیری سادگی کو روئے
    بہت دیر تک اکیلے تیری بے رخی کو روئے
    تجھے آرزوئے دولت اور مجھے تمنا تھی تیری
    نہیں کھو جرجان جانا اپنی مفلسی کو روئے
    مجھے چھوڑ کر جانے والے میری یہ دعا ھے
    تیرا دل کوئی نہ توڑے تو بھی کسی کو نہ روئے
    تو پاس تھا تو پر بہار تھی زندگی
    تیرے بعد ہم اس زندگی کو روئے
    جب بھی کسی نے تزکزہ کیا محبت کا 
    یاد کر کے ہم اپنے ماضی کو روئے
    مبارک ھو تمہیں نیا سفر اے دوست
    خدا نہ کرے تو بھی کسی ساتھی کو روئے
    وہ جو آئے بعد مدت کے ساقی مجھ سے ملنے کے لیے
    مجھے دیکھ کر اکیلا میری بے بسی ہر روئے
    ۔۔۔۔۔۔
     بے وفا سے دل لگایا ہم نے
     ہر طرح کا زخم کھایا ہم نے 
     ملی جب ہمیں نوید رسوائی
     ہر پتھر کو سہنے سے لگیا ہم نے
     بجلی بھی تھی اسی کے تعاقب میں
     شہر سے دور ھو آشیاں بنایا ہم نے
     کمی تھی کچھ اس کے سنگھار میں
     اپنے لہو سے اس کو سجایا ہم نے
     آیا وقت جب اس کی شہنائی کا
     اپنے ھاتھوں سے دلہن بنایا ہم نے
     وہاں جلے خوشیوں کے دیپ ساحل
     جشن غم میں گھر کو جلایا ہم نے
    ۔۔۔۔۔۔
    میں تیری ہی آنکھوں میں دیکھا کروں گا
    اور تیری محبت کو سجدہ کروں گا
    مر ہی نہ جاؤں تیری چاہت میں ورنہ 
    میں تیری محبت میں ناجانے کیا کروں گا
    تمہادی آنکھوں میں بھی ھوں گے ندامت کے آنسو
    پاگلوں کی طرح میں ھنسا کروں گا
    صحرائے دل میں جب تم تنہا ھو نگے
    بادلوں کی طرح تم پر برسا کروں گا
    کیا تو بھی میری محبت سنجیدہ تھی کبھی
    میں ہر روز راہی سے پوچھا کروں گا
    ۔۔۔۔۔۔۔
    آنسو لیے ھیں آنکھوں کو پرنم نہیں کیا
    رسوا کبھی بھی ہم نے تیرا غم نہیں کیا
    کی پرورش ضمیر کی یوں ہم نے دوستو
    ہر در پر اپنے سر کو کبھی خم نہیں کیا
    ممکن ھے میری آہ پہنچ جائے عرش تک
    یہ سوچ کر تباہی کا ماتم نہیں کیا
    جس کو خدا نہ چاھے مٹائے گا اس کو کون
    ورنہ جہاں نے مجھ پہ ستم کم نہیں کیا
    ۔۔۔۔۔۔



    کچھ خاص دلوں کو خدا چنتا ھے محبت کے لیے

    ورنہ محبت ہر کسی کے نصیب میں نہیں ھوتی

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    سر شام ہی میں نے ایک خواب دیکھا

    اجڑے باغ میں کھلتا ایک گلاب دیکھا

    کانٹوں بھرے اس گلاب کی روح کو

    اسے آج پہلی دفعہ بے نقاب دیکھا

    تھے کانٹے بھی آبدیدہ اس پھول کے درد پر

    یوں کانٹوں کی دنیا میں انقلاب دیکھا

    میں منتظر تھا کہ اس کی مہک مجھ تک پہنچے

    اس کی بے بسی پر اپنا جواب دیکھا

    پھر بیٹھ گیا اس اجڑے باغ کی دہلیز پر

    میں نے آنسوؤں سے ھوتا اسے سیراب دیکھا


    ۔۔۔۔۔۔۔


    وہ میرے پیار کے قابل ہی نہ تھا

    کیوں انتظار کیا وہ وفا کے قابل ہی نہ تھا

    انجانے میں اسے وفا کا دیوتا سمجھ بیٹھے ہم

    وہ تو انسان کہلانے کے قابل ہی نہ تھا

    اس کی رفاقت کیلئے کیا کچھ نہیں کیا ہم نے

    وہ تھا اک دھوکا اعتبار کے قابل ہی نہ تھا

    قدم قدم پر اس نے اتنے جھوٹ بولے

    وہ تھا اک جھوٹ سمجھنے کے قابل ہی نہ تھا

    میری محبت کو پامال کیا اس نے 

    وہ میرے دل میں رھنے کے قابل ہی نہ تھا


    ۔۔۔۔۔۔


    تیرے ھونٹوں کی خاموشی مجھے اچھی نہیں لگتی

    تیری معصوم آنکھوں میں نمی ابھی نہیں لگتی

    یوں مدھوشی میں مجھ سے پوچھتے ھو معنی الفت کے

    یہ سادگی تیری ہمیں اچھی نہیں لگتی

    سجا کر آنکھ میں کاجل نہ دیکھیں آئینے کو یوں

    ہمیں یہ بے حجابی بھی صنم اچھی نہیں لگتی

    میری جان میرا سپنا بن کر آنکھوں میں اتر جانا

    یہ دور اور مجبوری ہمیں اچھی نہیں لگتی


    ۔۔۔۔۔۔۔

    مجھے یہ دعا دیا کرو کبھی بے بسی ناتمام ھو

    تمہیں بھولنا کہاں بس میں ھے

    میں یہ چاھوں چاھوں مجھے صنم

    مجھے خود سے نہ تم جدا کرو

    تیرے بن میں زندہ نہیں صنم

    میرے جسم میں تم بسا کرو

    مجھے لمحہ لمحہ نہ موت دو

    مجھے لمحہ بھر میں فنا کرو

    میرا دکھ تیرا سکھ بنے

    مجھے دکھ ہی تم یاد کرو


    ۔۔۔۔۔۔۔


    تیرے بعد کیا اے بے وفا قرار ھو مجھ کو

    جو کبھی ختم نہ ھونے گیا وہ عذاب مجھ کو

    ھوا ھوں کرچی کرچی میں تیری جدائی میں

    ہزار ٹکڑوں میں بکھر گیا ھوں سمیٹ لو مجھ کو

    سر شام وہ تیری یاد میں سسکتے ھیں

    چمٹ گئے ھیں بنا تیرے دکھ جو مجھ کو

    نزع کے عالم میں یاد ھے منظر تیری جدائی کا

    قسم ھے تمہیں میری جاں اور نہ دکھ دو مجھ کو


    ۔۔۔۔۔۔


    جب مر گیا میں تو تم جشن مناؤ 

    اگر تیش میں آیا تو تم میری میت کو جلاؤ

    اگر تجھے میرے مرنے کا پتہ نہ چلا

    تو بعد میں میری کفن کے ٹکڑے چن کر جلاؤ

    اگر تجھے میرے کفن کے ٹکڑے بھی نہ ملے

    تو تم اس کے بعد میری قبر میں آکر میری قبر کے پردے کو جلاؤ

    اس کے بعد تم اپنے گھر جا کر

    میرے پرانوں خطوں کو جلاؤ

    اگر کبھی میں تیرے خوابوں میں آؤں

    تو تم مجھے خوابوں میں جلاؤ

    اگر کوئی تم سے یہ پوچھے بخش اسیر کون تھا جو مر گیا

    تو تم اس کو بھی میری طرح جلاؤ

    اگر تمہیں پھر بھی چین نہ آئے تو تم

    کاغذوں پر میرا نام لکھ لکھ کر جلاؤ


    ۔۔۔۔۔۔


    اس نے اب کے بعد نئے چاند کو دیکھا ھو گآ

    اٹھا کر ھاتھ پھر رب سے مجھے مانگا ھو گا

    سنی ھو گی جب دعا چاند ھنس دیا ھو گا

    خدا نے اس کی دعا سن لی ھو گی فورا ہی

    خوشی خوشی سبھی یاروں کو بتایا ھوگا

    پر کوئی وہم بھی اس کے دل میں سمایا ھو گا

    ان کہے خوف نے جی بھر کے ستایا ھو گا


    ۔۔۔۔۔۔



    No comments

    Post Top Ad

    Post Bottom Ad

    ad728