Tu Meri Zindagi Hai By Malisha Rana Story Review
Tu Meri Zindagi Hai By Malisha Rana Story Review
السلام وعلیکم، کیسے ھو فرینڈز لائف انجوائے کر رھے ھو کیا کیونکہ فرینڈز لائف کو انجوائے ضرور کرنا چاھیے انسان کو جو بھی ھے جیسا بھی ھے بس ٹھیک ھے نا ، آج ایک بات بتا دوں میں کہ ناول کی اہمیت کیا ھوتی ھے یہ آپ مجھ جیسے ریڈر سے پوچھو اور اگر ابھی تک آپکو ناولز سے عشق نہیں ھوا ھے تو آپ کو ملیشہ رانا کے ںاموز ضرور پڑھنے چاھیے ، اب آپ سوچو گے کہ ایسا بھی کیا ھے ملیشہ رانا کے ناولز میں تو یہ بات آپ کو ان کے دو چار ناول پڑھ کر معلوم ھو جائے گی ، جن میں پہلے نمبر پر نام ہمارے آج کے ناول کا آتا ھے جس کا نام تو معلوم ھو گا ہی آپ سبھی کو، یہ ناول خود میرا بہت بہت زیادہ فیورٹ ھے اس کی ایک وجہ تو یہ ھے کہ یہ میری فیورٹ رائٹر ملیشہ رانا کا ھے اور دوسری وجہ یہ کہ اس کی اسٹوری اتنی کمال کی ھے نا فرینڈز کے بس نا ہی پوچھو آپ، تو اب میں آپ کو زیادہ بور بالکل نہیں کرنا چاہتی اس لیے آپ کے سامنے اس ناول کا اسٹوری ریویو پیش کر رہی ھوں تاکہ آپ کو اس کی کہانی کا پتہ چل جائے اور آپ اپنے دل کے ھاتھوں مجبور ھو کر اسے تالاش کرنا شروع کر دو ، لیکن ایک بات آپ کو زیادہ خود کو تنگ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ناول ہماری ویب سائیٹ پر مل جائے گا آپ کو، اب کہانی کا ریویو پڑھ لو آپ۔۔۔۔
تو میری زندگی ھے ناول کے مرکزی کردار دو ھیں جن میں پہلے معصوم ڈرپوک اور اپنی بہن کے علاؤہ کچھ بھی نہیں عیلی ھے جو کہ اس ناول کی ہیروئن ھے اور پھر آتا ھے نام فہد مصطفیٰ کا جو اپنے بھائی سے شدید محبت کرنے والا امیر جاگیردار اور سنجیدہ الجھے ھوئے مزاج کا انسان ھے۔۔۔
عیلی جس کی عمر 17 سال تھی وہ اپنی بڑی بہن دعا اور باپ کے ساتھ کراچی میں رہتی تھی بچپن سے ہی اس کے سر سے ماں کا سایہ اٹھ گیا تھا اور وہ کچھ تھی بھی ایسی طبیعت کی مالک کے اسے بہت لاڈ پیار سے پالا تھا جس وجہ سے وہ ساری دنیا سے خوفزدہ رہا کرتی تھی وہیں دعا سمجھدار بہادر اور اپنی فیملی کے لیے کچھ بھی کر جانے والی لڑکی تھی۔۔۔
دوسری سمت فہد جس کی عمر 36 سال تھی وہ اپنے آپ میں ہی گم رھنے والا مگر اپنے چھوٹے بھائی اسد پر جان نثار کرنے والا انسان تھا۔۔۔
ایک دن جب عیلی کا برتھڈے تھا تب ان کے کچھ کزنز ان کے گھر آئے جن میں عیلی کا منگیتر اور دعا کا شوہر بھی شامل تھا واپسی پر جب وہ جانے لگے تو ان سب کو بھی لاھور آنے کا کہا جہاں ان کے دادا اور دادی ان کا انتظار کر رھے تھے عیلی نے تو صاف انکار کر دیا پلین سے جانے پر کیونکہ اسے خوف آتا تھا جس وجہ سے وہ سب تو چلے گئے مگر عیلی اور دعا بائے روڈ سفر کرنے لگیں۔۔۔
راستے میں وہ گاڑی میں پیٹرول ڈلوا رہی تھیں تب دعا کا جھگڑا اسد سے ھو جاتا ھے اور وہ اپنا ھاتھ اٹھا دیتی ھے اس پر ، خود تو وہ پرسکون ھوتی سفر جاری رکھتی ھے مگر اسد اس کا پیچھا کرنے لگ جاتا ھے اپنے ڈرائیور اور خاص آدمی قاسم کے ساتھ تاکہ اپنی بے عزتی کا بدلا لے سکے تو جیسے ہی وہ دونوں حیدرآباد پہنچتی ھیں ان کے گاڑی خراب ھو جاتی ھے عیلی کیونکہ سو چکی تھی پچھلی سیٹس پر تو دعا اکیلی باہر نکل کر مدد مانگنے لگ جاتی ھے تب اسد اپنی گاڑی روکتا ھے اور دعا کو اپنے ساتھ لے جاتا ھے چیخنے کی آواز پر عیلی نیند سے جاگتی ھے اور دعا کو جاتا دیکھ بہت ڈر جاتی ھے پھر جیسے تیسے ہمت کر کے وہ اپنے بابا کو سب بتا دیتی ھے اور خود دعا کو ڈھونڈنے اور مدد مانگنے سڑک پر چلنے لگتی ھے۔۔۔
وہاں سے ایک گاؤں کی عورت گزر رہی تھی اور رات بھی ھو رہی تھی تو عیلی اس سے مدد مانگتی ھے وہ کچھ سوچتے اسے اپنے ساتھ لے جاتی ھے اور اسد کے گھر لے آتی ھے مگر وہاں وہ نہیں تھا تو نوکروں کے حوالے عیلی کو کیے وہ پیسے لیے چلی جاتی ھے وہیں عیلی ان کے ارادے بھانپ کر بھاگ جاتی ھے اور اچانک ایک فارم ھاؤس دیکھ کر اس میں گھس آتی ھے وہاں فہد کھڑا تھا تو وہ اس کے پیچھے چھپ کر مدد مانگنے لگتی ھے فہد کو دیکھ وہ لوگ تو چلے گئے مگر جب فہد نے عیلی کو اپنے سامنے کیا تو اسے دیکھتا رہ گیا جو ڈری سہمی کسی اپسرا سے کم دیکھائی نہیں دیتی تھی پہلی ہی نظر میں اسے اس چھوٹی سے لڑکی سے محبت ھو جاتی ھے۔۔۔
پھر وہ اس سے اصل بات پوچھتا ھے تو عیلی اسے سب بتا دیتی ھے تو فہد بھی بول دیتا ھے کہ وہ اس کی مدد کرے گا مگر پھر تبھی اسد دعا کو لیے یہاں آ جاتا ھے اور عیلی یہ دیکھ شوکڈ ھو جاتی ھے پھر وہ ان دونوں کو وہاں کمروں میں بند کر دیتے ھیں اور فہد عیلی کے پاس آ کر ایک شرط رکھتا ھے کہ اگر وہ ہمیشہ اس کے ساتھ رھے گی تو وہ دعا کو جانے دے گا عیلی بھی مان جاتی ھے لیکن اسد کے ارادے کچھ اور ہی تھے وہ فہد کو دھوکے سے کسی جگہ بلاتا ھے اور خود تب پیچھے سے دعا کے کمرے میں گھس آتا ھے آوازیں سن کر عیلی وہاں آ جاتی ھے اور اسد کے سر پر واز مار کر وہ دونوں بھاگ جاتی ھیں لیکن انھیں فہد جاتا دیکھ چکا تھا اور پھر جب اسے معلوم ھوتا ھے کہ اسد کو زخمی کیا گیا ھے تو وہ ان کے پیچھے پڑ جاتا ھے عیلی کو دعا بھاگنے کا کہتی ھے کیونکہ انھیں پولیس کی گاڑی دیکھائی دیتی ھے عیلی تو بھاگ جاتی ھے مگر پیچھے سے فہد دعا کو ختم کر دیتا ھے۔۔۔
چھ ماہ بعد عیلی ایک ھوسٹل میں رہتی تھی کیونکہ اس کے بابا کا دعا کے غم سے انتقال ھو گیا تھا اور فہد کو معلوم ھو جاتا ھے کہ اسد پر وار دعا نے نہیں عیلی نے کیا تھا تو وہ اسے ڈھونڈ رھا ھوتا ھے جب ایک دن وہ اسے دیکھائی دے جاتی ھے اور وہ ھوسٹل میں جب چھٹیاں تھیں تب عیلی کو اپنے ساتھ لے آتا ھے اور دونوں کا نکاح ھو جاتا ھے کچھ دن گزر جاتے ھیں عیلی بہت خوفزدہ رہتی تھی وہیں کوئی فہد کو مارنے کی کوشش کرتا ھے جو کہ عیلی ہی تھی تب فہد اس سے وعدہ کرتا ھے کہ اگر وہ گنہگار نا ھوتی تب وہ اسے آزاد کر دیتا مگر وہ خود قصور وار ھے اس لیے ادھر رھے لیکن اس بات کا بھی خلاصہ ھو جاتا ھے کہ اسد کو ختم قاسم نے کیا تھا تب عیلی وہاں سے جانے لگتی ھے لیکن فہد اس کی منتیں کرتا ھے معافیاں مانگتا ھے جس کا عیلی پر کوئی اثر نہیں ھوتا اور وہ چلی جاتی ھے تو یہ صدمہ برداشت نہ کرتے فہد خود کو ختم کر لیتا ھے۔۔۔
پھر ایک سال بعد عیلی فہد کے والد کے ساتھ رہ رہی ھوتی ھے اور قاسم کی بہن جو کہ فہد سے محبت کرتی تھی اس کی دیکھ بھال کر رہی ھوتی ھے کیونکہ وہ فہد کے غم میں پاگل ھو گئی تھی تب عیلی دل سے فہد کو معاف کر دیتی ھے جس کا کوئی فائیدہ نہیں تھا کیونکہ وہ تو اس دنیا سے جا چکا تھا اس ناول کا اینڈ بہت سیڈ تھا بہت سے ریڈرز کا دل ٹوٹ گیا تھا سب کو امید تھی کہ سب ٹھیک ھو جائے گا مگر ملیشہ نے اس دفعہ حقیقت بیان کی تھی کہ کوئی کیسے کسی کو اتنے بہت جرم کے باوجود معاف کر دے اتنا حوصلہ انسان میں کہاں ھوتا ھے۔۔۔۔
یہ تھی کہانی فرینڈز میرے فیورٹ ناول تو میری زندگی ھے کی ، لیکن میں نے سب کچھ نہیں بتایا اس ریویو مجں کیونکہ اتنے بڑے ناول کو میں بیان کیسے کرتی اس چھوٹے سے ریویو میں تو اس لیے آپ کو خود ہی پڑھ کر اس سینز کا علم ھو جائے گا ، آج بس اتنا کل ھوں گی حاضر نئی کہانی یا ناول کے ساتھ ، اللّٰہ حافظ
Click The Link To Get The Complete Nove
No comments