Header Ads

  • Breaking News

    Alvida By Farwa Khan Story Review

     

    Alvida By Farwa Khan Story Review


    Alvida By Farwa Khan Story Review



    سب کو سلام ، آپ سب کچھ کیسے ہیں؟ آج میں آپ سب کے لئے ایک بار پھر ایک کہانی لے کر آرہا ہوں جو ایک بہت ہی جذباتی اور رومانٹک محبت کی کہانی ہے۔ تو چلتے ہیں اور اس کہانی کو پڑھتے ہیں صوفیہ جلدی سے تیار ہو رہی تھی۔ صوفیہ کی والدہ نے صوفیہ کو فون کیا۔ صوفیہ ، جلدی آجاؤ۔ ہمیں تمہاری خالہ کے گھر جانا ہے۔ امی ابھی دو منٹ میں پہنچی اور صوفیہ جلدی سے کمرے سے باہر نکلی میری والدہ آئیں شکر ہے ، میں نے پہلے ہی آپ کو بتا دیا تھا کہ میں تنہا جاؤں گا ، لیکن آپ نے تاکید کی کہ مجھے آپ کے ساتھ ضرور چلنا چاہئے اور پھر اس میں تیار ہونے میں زیادہ وقت درکار ہے۔ امی آپ جانتے ہیں کہ میں اپنی خالہ کو کتنا پسند کرتا ہوں اور مجھے اس کے گھر جانا اچھا لگتا ہے اس لئے مجھے جانا پڑا ہاں ، ہاں ، اب چلیں اور صوفیہ اپنی والدہ کے ساتھ کار میں بٹ گئیں اور خالہ کے گھر آئیں سب ہال میں بیٹھے باتیں کررہے تھے ، لیکن صوفیہ مسلسل بے چین تھا ، ادھر ادھر دیکھ رہا تھا۔ کیا بات ہے بیٹا؟ نہیں ، اس نے تمہارے لئے چائے بنائی بیٹا تم اور صوفیہ جلدی سے کچن تک گئی کچن میں جاکر صوفیہ آس پاس کی طرف دیکھ رہی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ گھر میں نہیں ہے میں نے اسے یہ بھی بتایا کہ میں آرہا ہوں لیکن وہ چلا گیا۔ یہ بہت مختلف ہے اور صوفیہ نے چائے بنانی شروع کردی کسی نے صوفیہ کی آنکھوں پر ہاتھ رکھا کون ہے؟ تو اب ہم اسٹوری ریویو کو بیان کرتے ھیں

    الوداع ناول کے شروع میں ہمیں دیکھایا جاتا ھے کہ اس ناول کی ہیروئن جس کا نام صوفیہ تھا اسے اس کی ماں جلدی سے تیار ھونے کا بولتی ھیں اور کہتی ھیں کہ وہ اپنی بہن کے گھر اکیلی جانا چاہتی تھیں جبکہ صوفیہ نے بھی ساتھ چلنے کی ضد کی مگر اب وہ اتنی دیر لگا رہی تھی تیار ھونے میں ، تب صوفیہ تیزی سے ان کے پاس چلی آتی ھے اور ان سے کہتی ھے کہ اسے اپنی آنٹی کے گھر جانا بہت پسند ھے اور وہ دونوں گھر سے نکل پڑتی ھیں صوفیہ اپنی ماں کے ساتھ اکیلی رہتی تھی اس کے والد نہیں تھے اور نا ہی کوئی اور بہن بھائی ، اپنی آنٹی کے گھر پہنچ کر وہ بہت خوش تھی اور اس کی اصل وجہ بھی ہم آپکو ابھی بتائیں گے۔۔۔۔


    کچھ دیر تک وہاں بیٹھیں اس کی ماں اور آنٹی باتیں کر رہی تھیں مگر صوفیہ کی نظریں کسی کی متلاشی تھیں وہ بے چینی سے اردگرد دیکھے جا رہی تھی تبھی وہ اپنی آنٹی سے چائے بنانے کی فرمائش کرتی ھے کہ اس کے ھاتھوں کی چائے میں تو جادو ھے آنٹی بھی اسے کچن میں جانے کا بول دیتی ھیں تو وہ وہاں جا کر خود سے بڑبڑانے لگ جاتی ھے کہ دلاور اس کا کزن اسے بتایا بھی تھا کہ وہ آج اس کے گھر آئے گی پھر بھی ناجانے کیوں وہ گھر سے چلا گیا ھے اسے رکنا چاھیے تھا کہ اچانک اس کی آنکھوں پر کسی نے اپنے ھاتھ رکھ دیے اور جب انھیں پیچھے کیا تو وہاں دلاور موجود تھا جس کے ھاتھ میں ایک گفٹ تھا وہ اسے کہتا ھے کہ وہ اسے گھفٹ دینا چاہتا تھا اس لیے گھر سے باہر گیا ھوا تھا اور ساتھ ہی اسے گھفٹ کھولنے کا بولتا ھے صوفیہ اس کی محبت پر خوشی ھوتی گفٹ کو کھولتی ھے تو وہاں ایک چین موجود تھی جس پر ایس اور ڈی الفاظ لکھے ھوئے تھے ، صوفیہ اسے دیکھ کر بہت خوش ھوتی ھے اور اپنے گلے میں پہن لیتی ھے اسے ، صوفیہ دلاور سے اپنی محبت کا اظہار کرتی ھے اور اسے کہتی ھے کہ وہ اب اس کے بغیر نہیں رہ سکتی انھیں اپنے گھر والوں کو اپنی محبت کا بتا دینا چاھیے تب دلاور اسے 2 ماہ ویٹ کرنے کا بولتا ھے جس پر صوفیہ مان جاتی ھے۔۔۔۔


    شام کو صوفیہ اور اس کے ماں اپنے گھر واپس آ جاتی ھیں تب اچانک صوفیہ کی ماں کی نظر اس کی چین پر پڑتی ھے اور وہ ان سے پوچھنے پر جھوٹ بول دیتی ھے، وقت گزرتا جا رہا تھا وہ دونوں ایک دوسرے سے کال پر بات کرتے دلاور سے ایک پل بھی صوفیہ سے بات کیے بغیر رہا نا جاتا ، ایک دن صوفیہ کالج جانے کے لیے تیار ھو رہی تھی کہ اچانک چکرا کر گر گئی اس کی ماں بہت پریشان ھو جاتی ھیں جب اسے ھوسپیٹل لیجایا گیا تو ڈاکٹرز نے ٹیسٹ وغیرہ کیے اور کچھ دیر بعد رپورٹ آ گئی تب بے چینی سے صوفیہ کی ماں نے ان سے پوچھا تب ڈاکٹر نے بتایا کہ اسے بہت بری بیماری ھے وہ بھی لاسٹ سٹیج کا ، اور اسکا علاج نہیں ھے بس صوفیہ کے پاس زیادہ سے زیادہ 1 ہفتے کا ٹائم ھے اس کے بعد وہ اس دنیا سے چلی جائے گی ہمیشہ کے لیے۔۔۔۔


    صوفیہ کی ماں بہت روتی ھیں اور اسے گھر لے آتی ھیں صوفیہ نے جب ان سے پوچھا تو انھیں بتانا پڑا تب صوفیہ صدمے میں چلی گئی اور دلاور کا سوچنے لگی تب وہ اپنی اور دلاور کی محبت کا اپنی ماں کو بتا دیتی ھے تو اس کی ماں اسے کہتی ھیں کہ 1 ہفتے کے لیے سہی وہ اس کی اور دلاور کی شادی کروا دیتی ھیں مگر صوفیہ دلاور کو تکلیف نہیں دینا چاہتی تھی۔۔۔


    ایک دن اس کی حالت بہت خراب ھو گئی تب وہ دلاور کو کال کر کے کہتی ھے کہ وہ اسے ایک چیلنج دے رہی ھے کہ وہ صوفیہ سے 24 گھنٹے تک کوئی رابطہ نہیں رکھے گا دلاور اسے انکار کر دیتا ھے مگر صوفیہ کے سمجھانے پر وہ مان جاتا ھے ، رات کو صوفیہ بہت روتی ھے اور اپنے ماں سے کچھ باتیں کر کے اس دنیا سے کوچ کر جاتی ھے صبح تک اس کی ماں روتی رہتی ھیں دلاور بہت کالز کرتا ھے اور پھر آخر میں تھک کر ان کے گھر چلا آتا ھے تب صوفیہ کی ماں کی حالت دیکھ وہ پریشانی سے صوفیہ کو پکارتا ھے تب صوفیہ کی ماں اسے ایک لیٹر پکڑا دیتی ھیں جو صوفیہ نے انھیں دلاور کو دینے کا کہا تھا۔۔۔


    دلاور اسے پڑھتا ھے تو اس میں لکھا تھا کہ اب تمہیں میں روز یہ چیلنج دیتی ھوں کہ تم میرے بغیر رھو ، دلاور سے یہ صدمہ برداشت نہیں ھوتا وہ بھاگتا ھوا صوفیہ کے کمرے میں آتا ھے تو وہ بیڈ پر لیٹی اسے چھوڑ کر جا چکی تھی ، دلاور بھی خود کو اپنے کمرے میں بند کر لیتا ھے اور صوفیہ کے پاس ہی چلا جاتا ھے۔۔۔


    Click The Link To Get The Complete Novel




    No comments

    Post Top Ad

    Post Bottom Ad

    ad728