Badla Complete Story By Malisha Rana
Badla Complete Story By Malisha Rana
Online Read
اسلام و علیکم ایوری ون کیسے ہے آپ سب لوگ امید کرتی ہو کی بلکل خیریت سے ہو گے انسان اپنی زندگی میں روزمرہ بہت کچھ دیکھتا ہے بہت سے لوگوں کی بکواس کو سنتا ہے لیکن یہ تو نہیں نا کی ہر شخص کی بکواس کا پلٹ کر ہم جواب دے ورنہ شاید روزانے کتنے لوگوں سے ہم دشمنی ہی مول لیتے ہے اگر پر سکون زندگی گزارنا چاہتے ہے تو ہمیں بہت سے لوگوں کو اگنور کرنا پڑتا ہے اور بہت سے لوگوں کی باتوں کو برداشت بھی کرنا پڑتا ہے ہاں اگر کوئ شخص آپ کی زندگی میں کوئ پریشانی کھڑی کرنا چاہتا ہے تو ضرور آپ اس کا ڈٹ کر سامنا کرے لیکن یہ ضروری نہیں کی آپ ہر کسی شخص کی بکواس کا پلٹ کر جواب دے جیسے ایک مثال نہیں بنی ہو کی اگر کیچڑ میں پتھر پھینکیں گے تو اس کيچڑ کے چھنٹے آپ پر ہی گرے گے ایسے ہی اب مثلا لے لے آپ کی کئ مرتبہ جب لڑکیاں صبح صبح کالج جاتی ہے تو راستے میں کئ چیچورے لڑکے راستے میں کھڑے ہو کر بکواس کرتے ہے سیٹیاں مارتے ہے اور یہ ان کا تقربیا معمول ہی ہوتا ہے لیکن اگر روز وہ لڑکیاں رک کر ان کی بکواس کا جواب دے تپھڑ وغیرہ مار کر تو وہ یا تو اس بات کو اپنی انا پر لے لے گے یا پھر اس بات کا بدلا بہت بہت بہت برے طریقے سے لے گے ہماری آج کی کہانی بھی کچھ اسی موضوع پر ہی ہے جس کی کہانی شاید آپ سب کے رونگھٹے کھڑے کر دے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
شبیبہ اپنی دوست کے ساتھ کالج میں کھڑی دیوار پر لگے رزلٹ چیک کر رہی تھی اور پھر سے مایوسی بھرا چہرا بنا کر کھڑی ہو گی شبیبہ یارر تو ہیمشہ سیکنڈ ہی آ سکتی ہے کیونکی تیری بہن عدبیہ کبھی بھی کسی کو فرسٹ آنے دے ہی نہیں سکتی اب دیکھ لے پورے کالج میں فرسٹ آئ ہے
ہاں یارر اب تو عادت ہو گئ ہے ہمیشہ مجھے بھی سیکنڈ آنے کی پتا نہیں کیسے سارا دن عدبیہ پڑھتی نہیں ہے پھر بھی وہ اتنے اچھے نمبر لے لیتی ہے شبیبہ یوں باتیں ہی کر رہی تھی کی شبیبہ کے کان سے عدبیہ نے پکڑا لیا
کیا بولی میں پڑھتی نہیں ہو ہاں بس دیکھاوا نہیں کرتی اور ہسنے
لگ گئ
عدیبہ تم دیکھ لیا پاس ہو تم
شبیبہ اب مجھے پہلے سے ہی معلوم ہوتا ہے کی فرسٹ تو میں نے ہی آنا ہے تو پھر کیا فاۂدہ دیکھنے کا
کی ایک لڑکا جو کے عدبیہ کو بالوں سے پکڑ کھنچنے لگ گیا عدبیہ تو کیا اتنا غرور کر رہی ہے کوئ پتا نہیں کی کب کیا ہو جاۓ
چھوڑ میرے بال تمہاری اتنی ہمت میرے بالوں کو ٹچ کرے
ہاں تو کیا کیا کر لو گی تم ویسے اتنے لمبے بال رکھے ہوۓ ہے تم نے پھر بھی بڑا دماغ چلتا ہے تیرا
چھوڑو میرا ہاتھ اور زور سے اس لڑکے کو دھکا دے کر پیچھے کر دیا
دوبارہ فرسٹ آنے کی کوشش مت کرنا ورنہ تیرے ساتھ وہ کرو گا کی تو کالج آنے کے قابل ہی نہیں رہے گی
کیا بکا تم نے اور زور دار تپھڑ دے مارا دوبارہ بکواس کرنے کی کوشش مت کرنا ورنہ میں تمہارا وہ کرو گی کی تو یہاں سے نکل جاۓ گا سمجھا
عدبیہ یہ تپھڑ تجھ پر بہت بھاری پڑے گا سمجھی تو
ہاں ہاں دیکھ لے گے چل شبیبہ گھر چلے
عدبیہ تم کیوں ہر کسی سے پنگا لیتی رہتی ہو اگنور کیا کرو تمہیں معلوم تو ہاں کی کتنا جلتے ہے سبھی
کیا اگنور کرو دیکھا نا کی کتنا بکواس کر رہا تھا وہ
اچھا چھوڑو اس بات کو مجھے تو بہت بھوک لگی ہے جلدی سے گھر پہنچے گھر جاتے ہے ہی عدبیہ اپنے روم میں چلی گئ کپڑے بدلنے کے بعد کھانا ٹیبل پر لگا ہوا تھا جلدی سے آ کر کھانا کھا لے
ہاں امی پہلے آپ جمیلہ کا سالن دے دے پہلے انہیں دے آۂو
پر بیٹا پہلے تم تو کچھ کھا لو
امی انہیں بھی تو بھوک لگی ہو گی نا بس ابھی آ جاۂو گی اور ہاتھ میں برتن پکڑے عدیبہ جمیلہ کے گھر جانے لگ گئ
کافی دیر ہو چکی تھی لیکن ابھی تک عدیبہ گھر نہیں پہنچی تھی سبھی گھر والے عدیبہ کا انتظار کر رہے تھے لیکن عدبیہ کو کافی دیر ہو چکی تھی عدیبہ کے باپ نے جملیہ کے گھر جا کر پوچھا تو اس نے بتایا کی وہ تو تبھی سالن دے کر چلی گئ تھی
سبھی گھر والے بہت پریشان ہو گۓ رات ہو چکی تھی لیکن عدیبہ کا کوئ عطا پتا نہیں چلا لیکن صبح کا انتظار کر رہے تھے سبھی کی پھر پولیس کو جا کر ہم رپورٹ درج کرواۓ گے
اور عدیبہ جب واپس گھر آ رہی تھی تو ایک گاڑی آئ جو کے زبردستی عدیبہ کو اپنے ساتھ لے گۓ اور عدیبہ کے منہ پر کلورفام لگا کر بے ہوش ہو گئ جب عدیبہ کی آنکھ کھولی تو عدیبہ کو زنجیروں پاۂوں پر باندھے باندھا ہوا تھا ایک ویران کمرے میں موجود تھی
عدیبہ زور زور سے مدد طلب کرنے کے لیے آوازیں دے رہی تھی کی اتنے میں ایک شخص کمرے میں داخل ہوا اور آہستہ آہستہ چلتا ہوا عدیبہ کے قریب آ کر بیٹھ گیا
کون ہو تم اور یہاں مجھے کیوں لاۓ ہو میں نے کیا بیگھاڑا ہے تمہارا پلیز مجھے جانے دو
بس کرو عدیبہ اور کیا ہو گیا تمہیں تم تو بہت بہادر بن رہی تھی نا پھر ایسے بھیک کیوں مانگ رہی ہو
تمیں میرا نام کیسے معلوم کون ہو تم
کیا ابھی تک تمیں یہ بھی پتا نہیں چلا کی کون ہو میں
کون ہو تم مں نےتمہیں کہی تو دیکھا ہے پر کہاں
میں وہی ہو جسے تم نے سر عام لوگوں کے سامنے بے عزت کیا تھا بہت چیز بن کر دیکھاتی ہو نا جیسے یہ سارا زمانہ تم ہی تو سدھاروں گی
تم وہی ہو نا جو اپنے واۂف کے منہ پر تپھڑ مار رہا تھا وہ بھی بازار میں
ہاں وہی ہو میں تو تجھے کیا تھا میری بیوی تھی چاہیں میں اسے جان سے مار دیتا
وہ میں نے تو بس
کیا میں نے تو بس اب اب میں تیرے ساتھ بہت کچھ کرو گا اب دیکھتے ہے کی اب تو کیا کرتی ہے
دیکھو دورر رہو ورنہ ورنہ میں
ورنہ میں کیا تو کچھ نہیں کر سکتی ہے کیونکی اب تو مبشر خان کی گرفت میں ہے سمجھی
اور اس شچص نے سبھی حدوں کو پار کر دیا اس کے دل میں یہ بات بھی نا آئ عی وہ ایک معصوم لڑکی ہے وہ چیختی رہی چلاتی رہی لیکن اسے ایک پل کے لیے بھی ترس نا آیا
اپنی وحشت دیکھا کر اس نے عدیبہ کو بہت مارا پیٹا عدیبہ کے چہرے پر اس نے اتنا مارا کی عدیبہ کا چہرا دیکھنے کے قابل نہیں رہا تھا
جب عدیبہ نیم بے ہوش ہو گئ تو اس شخص نے عدیبہ کو ایک گلی میں پھینک دیا
ایک لڑکا جو کے صبح صبح دودھ لینے گیا تھا عدیبہ کو دیکھ جلدی سے اٹھا کر اپنے گھر لے گیا اس لڑکے کی ماں نے عدیبہ سے اس کے گھر کے بارے میں پوچھنا تو تو عدیبہ صرف ایک ہی بات بولے جاۓ مجھے چھوڑ دو چھوڑ دو
اس عورت نے عدیبہ کو ہوسپٹل لے جا کر علاج کروایا جب کچھ دن بعد عدیبہ بولنے لگ گئ تھوڑا بہت تب جا کر اس نے اپنے گھر کے بارے محں بتایا
تو اس عورت نے عدیبہ کے گھر جا کر انہیں بتایا تب جا کر عدیبہ کے گھر والوں کی جان میں جان آئ
کیونکی وہ تو امید ہی چھوڑ چکے تھے کی شاید اب انہیں ان کی بیٹی کی شکل دیکھنی نصیب ہی نہیں ہو گی
خیر عدیبہ کے ماں باپ اسے گھر لے آۓ اور عدیبہ ہر وقت بس جس جگہ بیٹھا دیتے وہی بیٹھی رہتی پھر کبھی چخنے لگ جاتی پوری زندگی برباد ہو چکی تھی بدنامی کے ڈر سے ماں باپ نے پولیس کو بھی نا بتایا
اور سبھی بھول گۓ لیکن عدیبہ کے گاۂو جو کے عدیبہ کے چہرے پر اور اس کے دماغ پر دیے ہوۓ تھے وہ نا مٹ پاۓ
عدیبہ نے کالج جانا بھی چھوڑ دیا تھا ہر وقت اپنے کمرے میں بیٹھی رہتی اور دن رات صرف خدا سے ایک ہی دعا کرتی کی اس انسان کو آپ سزا دے گے اور ایسا ہی ہوا
اخبار میں نیوز آئ کی پاکستان کے جانے مانے امیر شخص کے بیٹے کو بہت برے طریقے سے مار ڈالا
اسی لیے کہتے ہے کسی کی زندگی برباد کر کے آپ یہ ہر گز نا سمجھے کی آپ خوشحال زندگی گزار لے گے جب بھی آپ کسی کے ساتھ برا کرتے ہے تو اس سے زیادہ بری سزا خدا آپ کو دیتے ہے تو آج کے لیے بس اتنا ہی آپ سب سے پھر سے ملاقات ہو گی صبح خدا حافظ
No comments