Bardasht Complete Story By Malisha Rana
Bardasht Complete Story By Malisha Rana
Read Online
اسلام و علیکم ایوری ون کیسے ہے آپ سب لوگ امید کرتی ہو کی بلکل ٹھیک ٹھاک ہو گے آپ سبھی زندگی میں انسان کے اندر صبر نام کی چیز اللہ تعالی نے ہر انسان کو ہی دی ہوتی ہے کیونکی اگر صبرنا ہو تو شاید زندگی گزارنا نا ممکن ہی ہو کیونکی زندگی میں انسان روزمرہ ایسی بہت سی لوگوں کی باتیں ہوتی ہے جنہیں برداشت کر کے صبر کنا لکزم ہوتا ہے ورنہ اگر آپ برداشت اور صبر نا کرے گے تو پھر روزانہ ہی لڑائ ہوتی رہی اور کسی کےساتھ آپ کی نا بنے کیونکی بہت سے ایسےلوگوں کی آپ کو باتیں برداشت کرنا مجبوری ہوتی ہے کیونکی آپ نے وہ بات تو سنی ہی ہو گے کی ہمارے اتنے دوست یا پھر رشتے دار ہی ہوتے ہے جو آپ کو ایسی ایسی باتیۂ سناتی ہے جو آپ کے زخم پر نمک چھڑکنے کا کام کرتے ہے اور پھر جب آپ ان سے ناراض ہو کر ان سے ایک آدھا لفظ کہہ دیتے ہے کی پلیز یہ خاموش ہو جاۂو تو آگے سے لوگ آپ کو بولنے لگ جاتے ہے کی تم میں تو حوصلہ نام کی کوئ چیز ہی نہیں ہے ہم تو مزاق جر رہے تھے اور تم پتا نہیں ناراض ہی ہو گۓ اس لیے ہمارا معاشرہ زیادہ تر ایسے لوگوں سے ہی بھرا پڑا ہے
تو صبر اور برداشت کرنا کافی امہیت رکھتا ہے ایک پرفیکٹ زندگی گزارنے کے لیے لیکن زیادہ تر لوگ اس بات کو سمجھ نہیں سکتے جیسے کے کئ مرتبہ آپ نے دیکھا ہو گا لوگوں کی طلاق کی سب سے بڑی وجہ یہی ہوتی ہے ایک دوسرے کے ساتھ لڑائ اور لڑائ جھگڑے کی شروعات اسی بات سے ہوتی ہے دونوں ایک دوسرے کی کہی بات کو برداشت نہیں کر سکتے ہوتے اور باتیں سناتے رہتے ہے جس کی وجہ سے لڑائ مزید بڑھتی رہتی ہے جب آپ میں سے کسی کو غصہ ہے تو دوسرا خاموش ہو جاۓ لیکن آج کل کے لوگ اس بات کو اپنیعنا پر لے لیتے ہے کی ہم کیوں چپ کرے اگر آپ سہی بھی ہے لیکن فل حال کے لیے خاموشی اختیار کرنا سب سے بہترین حل ہوتا ہے کیونکی اگر آپ اپنی صفائ پیش کرے گے تو وہ غصے میں ہوتا ہے اور آپ کی بات وہ نہیں سنے گا
اورسب سے بڑھ کرمعافی مانگنے میں پہل ایک دوسرے پر چھوڑ دیتے ہے اور پھر یہی سوچتےسوچتے ان کے رشتے میں دوریاں مزید بڑھتی رہتی ہے جہاں پر محبت ہوتی ہے وہاں پر عنا نام کی کوئ چیز نہیں ہوتی اور پہل کرنا یہ تو کچھ ہوتا ہی نہیں ہے اگر آپ کی غلطی ہے تو پھر بھی آپ معافی مانگ لے کیونکی محبت میں یہ سب کچھ نہیں دیکھا جاتا ہماری آج کی کہانی بھی کچھ اسی پر ہی ہے جس میں ایک عورت جو کے اپنی غلطیوں کی وجہ سے اپنی ہی زندگی برباد کرنے میں زمےدار ہوتی ہے تو چلیں اب چل کر ہم کہانی کو پڑھتے ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
لوبنا صبح کے 8 بج چکے تھے لیکن وہ سوئ ہوئ تھی کی اس کے شوہر نے آ کر غصے سے لوبنا کو اٹھنے کا کہا
لوبنا تمہارے ڈرامے کب ختم ہو گے شادی کو ایک ماہ گزر چکا ہے اور اب تو جلدی اٹھنے کی عادت ڈال لو میں نے آفس جانا ہوتا ہے
تو میں نے تو نہیں جانا ہوتا ہے نا تم جاتے ہو نا بریڈ کھا کر چلے جایا کرو کیا صبح صبح ہی مجھ پر چلانا شروع کر دیا
تم جیسی سے تو بات کرنا ہی فضول ہے اور غصے سے لوبنا کا شوہر بھوکا ہی چلا گیا لوبنا اپنی مرضی سے بعد میں اٹھ کر اپنے لییے ناشتہ بنا کر کھانے لگ گئ
کی اتنے میں اس کی پڑوسن آ گئ کیسی ہو لوبنا
بلکل ٹھیک نہیں ہو کیونکی صبح صبح ہی تمہارے بھائ نے مجھے ڈانٹ دیا
کیوں کیا ہوا لوبنا
کیا ہونا تھا صرف اسی بات پر کی میں صبح جلدی کیوں نہیں اٹھی تو کیا ایسا جرم کر دیا تھا
سہی کہہ رہی ہو یہ شوہر لوگ جان بوجھ کر اپنی بیویوں کو نیچے لگانے کے لیے حرکتیں کرتے ہے لیکن تم ایسا ہر گز نہیں ہونے دینا جیسے تمہارا دستور ہے ویسے ہی رہنا سمجھی
ہاں تانیہ اسے لیے تو میں نے بھی صبح باتیں سنا دی انہیں ایک تو ہماری ارینج میرج اور دوسرا روب بھی اتنا جماتا ہے
اچھا اب میں جا کر کھانا بنا لو ورنہ اب پھر سے لڑنے لگ جاۓ گا
چھوڑ لوبنا تو بلکے ناراضی ظاہر کر کچھ نا بنا کر
تھنک یو یار مجھے بتانے کے لیے
اچھا پھر لوبنا میں چلتی ہو امی ڈانٹ لگا دے گی اگر لیٹ گئ تو اور تانیہ وہاں سے چلی گئ
شام کو جب تھکا ہارا جاوید گھر آیا تو لوبنا سے کھانا مانگا
گھر میں کھانا نہیں بنا ہوا ہے
کیا کھانا نہیں بنا کیوں کیا ہو گیا تھا صبح بھی تمہاری وجہ سے میں بھوکا گیا اور اب اب کہہ رہی ہو کھانا ہی نہیں بنایا پاگل ہو گئ ہو کیا
کیا بولے جا رہے ہے صبح اتنی باتیں سنا کر چلے آۓ بنا میری غلطی کے اور اب معافی مانگنے کی بجاۓ مجھے ہی باتیں پھر سے سنا رہے ہے اتنا ہے جا کر خود بنا لے کھانا اور منہ بناتی لوبنا کمرے میں چلی گئ
بہت بڑی غلطی ہو گئ تو تم سے شادی کر لی ہے تم سے تو اچھا تھا کی کوئ ملازمہ ہی رکھ لیتا
رات کو بھی جاوید باہر سویا کیونکی لوبنا نے اندر سے دروازہ لگایا ہوا تھا
صبح جاوید خود ہی کھانا بنا کر کھا کر چلا گیا اور پھر سے تانیہ آ گئ کیا ہوا معافی مانگی لوبنا
کہا مافی بلکی اتنا بھڑک رہے تھے میں نے بھی روم میں دروازہ لگا کر بیٹھ گئ
بلکل ٹھیک کیا جتنا ہو سکے انہیں اگنور کرنا پھر دیکھنا کیسے عقل ٹیکھانے آۓ گی پھر دم ہلاتے پیچھے پیچھے ہو گا تمہارے
کاش ایسے ہو جاۓ
اچھا تانیہ تمیں ان سب کے بارے میں کیسی معلوم حالانکے تمہاری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوئ
بس دیکھ لو اور رہی بات شادی کی تو وہ بھی ہو جاۓ گی جلد ہی
رات کو جب جاوید گھر آیا تو لوبنا منہ بناۓ بیٹھی تھی
کیا یار سارا دن تھک ہار کر گھر آۂو اور گھر آئ کر ایسی سڑی ہوئ شکل دیکھو
کیا سڑی ہوئ اور جو میں آپ کو برداشت کرتی ہو ہر وقت چیخ چیح کرتے رہتے ہے مجھ سے کافی بڑی۔غلطی ہو گئ آپ سے شادی کرکے
کیا غلطی میری ہی برداشت ہے جو تم جیسی کو برداشت کیا ہوا ہے ورنہ کوئ اور ہوتا تو فوراً طلاق دے دیتا
او ہیلو برداشت میں نے تمہیں کیا ہوا ہے تم جیسی کے ساتھ رہے ہی کون تم بلکی ایسے کرتے کک کسی نوکرانی سے ہی شادی کر لیتے جو ہر وقت تمہارے کام ہی کرتی تھی
بکواس بند کرو اپنی بے ہودا عورت
کیا کیا بکواس تم نے اور لوبنا نے جاوید کو تپھڑ مار دیا جس پر بدلے میں جاوید نے بھی لوبنا کو تپھڑ مار دیا ایسی ہی لڑائ بڑھتی رہی اور آخر میں وہی پر ہی جاوید نے لوبنا کو طلاق کے تین لفظ بول دیے
اب نکل جاۂو میرے گھر سے
شکر ہے خود ہی مجھے آزاد کر دیا ورنہ تم جیسے پاگل انسان کے ساتھ رہ کر میں نے خود پاگل ہو جانا تھا
اور ہوبنا اپنے گھر چلی گئ
کافی عرصے بعد لوبنا کو تانیہ کی یاد آئ اور وہ تانیہ کے گھر چلی گئ جب ان کے گھر گئ تو وہاں پر تانیہ کی ماں نے دروازہ کھولا
انٹی وہ تانیہ کہا پر ہے
بیٹا اس کی تو شادی ہو گئ ہے پرسوں ہی تو اپنے سسرال ہو گی
سسرال کہا پر اور کب شادی ہوئ مجھے بتایا بھی نہیں
بیٹا یہی جو ہمارے پڑوس میں گھر ہے جاوید اس سے شادی ہوئ اور بیٹا تم کون ہو
کیا جاوید کے ساتھ اور فوراً لوبنا وہاں پر چلی گئ اور زور زور سے دروازہ کھڑکانے لگ گئ
کون ہے اور تانیہ نے دروازہ کھولا
کتنی نیچ ہو تم شرم نا آئ مجھے میرے شوہر کے خلاف بھڑکاتی رہی اور اب خود میرے ہی شوہر سے شادی بھی کر لی
ہاں تو ہر کوئ تمہاری طرح پاگل نہیں ہوتا ہے نا اور تم میرے جاوید کو ڈیزرو ہی نہیں کرتی تھی میں کہتی تھی کی مجھ سے شادی کر لو لیکن تب تو تمہارے عشق جاگے ہوۓ تھے اور اب جب تمہاری اصلیت دیکھ لی تو خودانہوں نے تمہیں چھوڑ دیا اور یہی وہ موقعہ تھا جب میں ان کے قریب آ سکتی تھی
لوبنا تمہیں نہیں معلوم کی جاوید کتنے اچھے ہے ایسے سمجھ لو کی ہیرے کو تم نے خود گواہ دیا ہے میں نے تمہیں دیکھ لیا تھا کی تم میں برداشت اور صبر نام کی چیز ہے ہی نہیں اور جاوید تو بہت اچھے انسان تھے لیکن تہماری اسی حرکت کی وجہ سے وہ تمہارے ساتھ رہ نہیں سکے جاۂو اب پلیز کہی میرے شوہر نا آ جاۓ
لوبنا کے منہ سے کچھ الفاظ نا نکل سکے کیونکی ان سب میں اس کی ہی غلطی تھی اگر وہ جاوید کا کہا مان لیتی اور ان کے ساتھ سہی رویہ اختیار کرتی تو آج زندگی کچھ اور ہوتی
دوسرے کی باتوں پر عمل کرنے سے پہلے آپ ان کی بات پر غورر کر لیا کرے کیونکی ہمارے اردگرد رہنے والے لوگ اور جو ہمیں سلا دیتے ہے وہ زیادہ تر آپ کا برا ہی چاہ رہے ہوتے ہے جیسے لوبنا اس کیاچھے گھرانے میں شادی ہو گئ تو کتنی آسانی سے ایکعورت نے اس کے ہاتھوں ہی اس کا گھر اجاڑ دیا تو سوچ سمجھ کر بولا کرے ہر پہلو پر غور کر کے ہی کسی کاکہا مانا کرے کیونکی آج کل تو سگے بہن بھائ بھی ایک دوسرے سے جل کر ایک دوسرے کا برا چاہنے لگ جاتے ہے
تو آج کے لیے بس اتنا ہی امید کرتی ہو کی آج کی کہانی آپ کو پسند آئ ہو گی خدا حافظاپنے اور اپنوں کا خیال رکھے آپ سبھی سے پھر سے ملاقات ہو گی صبح
تو صبر اور برداشت کرنا کافی امہیت رکھتا ہے ایک پرفیکٹ زندگی گزارنے کے لیے لیکن زیادہ تر لوگ اس بات کو سمجھ نہیں سکتے جیسے کے کئ مرتبہ آپ نے دیکھا ہو گا لوگوں کی طلاق کی سب سے بڑی وجہ یہی ہوتی ہے ایک دوسرے کے ساتھ لڑائ اور لڑائ جھگڑے کی شروعات اسی بات سے ہوتی ہے دونوں ایک دوسرے کی کہی بات کو برداشت نہیں کر سکتے ہوتے اور باتیں سناتے رہتے ہے جس کی وجہ سے لڑائ مزید بڑھتی رہتی ہے جب آپ میں سے کسی کو غصہ ہے تو دوسرا خاموش ہو جاۓ لیکن آج کل کے لوگ اس بات کو اپنیعنا پر لے لیتے ہے کی ہم کیوں چپ کرے اگر آپ سہی بھی ہے لیکن فل حال کے لیے خاموشی اختیار کرنا سب سے بہترین حل ہوتا ہے کیونکی اگر آپ اپنی صفائ پیش کرے گے تو وہ غصے میں ہوتا ہے اور آپ کی بات وہ نہیں سنے گا
اورسب سے بڑھ کرمعافی مانگنے میں پہل ایک دوسرے پر چھوڑ دیتے ہے اور پھر یہی سوچتےسوچتے ان کے رشتے میں دوریاں مزید بڑھتی رہتی ہے جہاں پر محبت ہوتی ہے وہاں پر عنا نام کی کوئ چیز نہیں ہوتی اور پہل کرنا یہ تو کچھ ہوتا ہی نہیں ہے اگر آپ کی غلطی ہے تو پھر بھی آپ معافی مانگ لے کیونکی محبت میں یہ سب کچھ نہیں دیکھا جاتا ہماری آج کی کہانی بھی کچھ اسی پر ہی ہے جس میں ایک عورت جو کے اپنی غلطیوں کی وجہ سے اپنی ہی زندگی برباد کرنے میں زمےدار ہوتی ہے تو چلیں اب چل کر ہم کہانی کو پڑھتے ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
لوبنا صبح کے 8 بج چکے تھے لیکن وہ سوئ ہوئ تھی کی اس کے شوہر نے آ کر غصے سے لوبنا کو اٹھنے کا کہا
لوبنا تمہارے ڈرامے کب ختم ہو گے شادی کو ایک ماہ گزر چکا ہے اور اب تو جلدی اٹھنے کی عادت ڈال لو میں نے آفس جانا ہوتا ہے
تو میں نے تو نہیں جانا ہوتا ہے نا تم جاتے ہو نا بریڈ کھا کر چلے جایا کرو کیا صبح صبح ہی مجھ پر چلانا شروع کر دیا
تم جیسی سے تو بات کرنا ہی فضول ہے اور غصے سے لوبنا کا شوہر بھوکا ہی چلا گیا لوبنا اپنی مرضی سے بعد میں اٹھ کر اپنے لییے ناشتہ بنا کر کھانے لگ گئ
کی اتنے میں اس کی پڑوسن آ گئ کیسی ہو لوبنا
بلکل ٹھیک نہیں ہو کیونکی صبح صبح ہی تمہارے بھائ نے مجھے ڈانٹ دیا
کیوں کیا ہوا لوبنا
کیا ہونا تھا صرف اسی بات پر کی میں صبح جلدی کیوں نہیں اٹھی تو کیا ایسا جرم کر دیا تھا
سہی کہہ رہی ہو یہ شوہر لوگ جان بوجھ کر اپنی بیویوں کو نیچے لگانے کے لیے حرکتیں کرتے ہے لیکن تم ایسا ہر گز نہیں ہونے دینا جیسے تمہارا دستور ہے ویسے ہی رہنا سمجھی
ہاں تانیہ اسے لیے تو میں نے بھی صبح باتیں سنا دی انہیں ایک تو ہماری ارینج میرج اور دوسرا روب بھی اتنا جماتا ہے
اچھا اب میں جا کر کھانا بنا لو ورنہ اب پھر سے لڑنے لگ جاۓ گا
چھوڑ لوبنا تو بلکے ناراضی ظاہر کر کچھ نا بنا کر
تھنک یو یار مجھے بتانے کے لیے
اچھا پھر لوبنا میں چلتی ہو امی ڈانٹ لگا دے گی اگر لیٹ گئ تو اور تانیہ وہاں سے چلی گئ
شام کو جب تھکا ہارا جاوید گھر آیا تو لوبنا سے کھانا مانگا
گھر میں کھانا نہیں بنا ہوا ہے
کیا کھانا نہیں بنا کیوں کیا ہو گیا تھا صبح بھی تمہاری وجہ سے میں بھوکا گیا اور اب اب کہہ رہی ہو کھانا ہی نہیں بنایا پاگل ہو گئ ہو کیا
کیا بولے جا رہے ہے صبح اتنی باتیں سنا کر چلے آۓ بنا میری غلطی کے اور اب معافی مانگنے کی بجاۓ مجھے ہی باتیں پھر سے سنا رہے ہے اتنا ہے جا کر خود بنا لے کھانا اور منہ بناتی لوبنا کمرے میں چلی گئ
بہت بڑی غلطی ہو گئ تو تم سے شادی کر لی ہے تم سے تو اچھا تھا کی کوئ ملازمہ ہی رکھ لیتا
رات کو بھی جاوید باہر سویا کیونکی لوبنا نے اندر سے دروازہ لگایا ہوا تھا
صبح جاوید خود ہی کھانا بنا کر کھا کر چلا گیا اور پھر سے تانیہ آ گئ کیا ہوا معافی مانگی لوبنا
کہا مافی بلکی اتنا بھڑک رہے تھے میں نے بھی روم میں دروازہ لگا کر بیٹھ گئ
بلکل ٹھیک کیا جتنا ہو سکے انہیں اگنور کرنا پھر دیکھنا کیسے عقل ٹیکھانے آۓ گی پھر دم ہلاتے پیچھے پیچھے ہو گا تمہارے
کاش ایسے ہو جاۓ
اچھا تانیہ تمیں ان سب کے بارے میں کیسی معلوم حالانکے تمہاری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوئ
بس دیکھ لو اور رہی بات شادی کی تو وہ بھی ہو جاۓ گی جلد ہی
رات کو جب جاوید گھر آیا تو لوبنا منہ بناۓ بیٹھی تھی
کیا یار سارا دن تھک ہار کر گھر آۂو اور گھر آئ کر ایسی سڑی ہوئ شکل دیکھو
کیا سڑی ہوئ اور جو میں آپ کو برداشت کرتی ہو ہر وقت چیخ چیح کرتے رہتے ہے مجھ سے کافی بڑی۔غلطی ہو گئ آپ سے شادی کرکے
کیا غلطی میری ہی برداشت ہے جو تم جیسی کو برداشت کیا ہوا ہے ورنہ کوئ اور ہوتا تو فوراً طلاق دے دیتا
او ہیلو برداشت میں نے تمہیں کیا ہوا ہے تم جیسی کے ساتھ رہے ہی کون تم بلکی ایسے کرتے کک کسی نوکرانی سے ہی شادی کر لیتے جو ہر وقت تمہارے کام ہی کرتی تھی
بکواس بند کرو اپنی بے ہودا عورت
کیا کیا بکواس تم نے اور لوبنا نے جاوید کو تپھڑ مار دیا جس پر بدلے میں جاوید نے بھی لوبنا کو تپھڑ مار دیا ایسی ہی لڑائ بڑھتی رہی اور آخر میں وہی پر ہی جاوید نے لوبنا کو طلاق کے تین لفظ بول دیے
اب نکل جاۂو میرے گھر سے
شکر ہے خود ہی مجھے آزاد کر دیا ورنہ تم جیسے پاگل انسان کے ساتھ رہ کر میں نے خود پاگل ہو جانا تھا
اور ہوبنا اپنے گھر چلی گئ
کافی عرصے بعد لوبنا کو تانیہ کی یاد آئ اور وہ تانیہ کے گھر چلی گئ جب ان کے گھر گئ تو وہاں پر تانیہ کی ماں نے دروازہ کھولا
انٹی وہ تانیہ کہا پر ہے
بیٹا اس کی تو شادی ہو گئ ہے پرسوں ہی تو اپنے سسرال ہو گی
سسرال کہا پر اور کب شادی ہوئ مجھے بتایا بھی نہیں
بیٹا یہی جو ہمارے پڑوس میں گھر ہے جاوید اس سے شادی ہوئ اور بیٹا تم کون ہو
کیا جاوید کے ساتھ اور فوراً لوبنا وہاں پر چلی گئ اور زور زور سے دروازہ کھڑکانے لگ گئ
کون ہے اور تانیہ نے دروازہ کھولا
کتنی نیچ ہو تم شرم نا آئ مجھے میرے شوہر کے خلاف بھڑکاتی رہی اور اب خود میرے ہی شوہر سے شادی بھی کر لی
ہاں تو ہر کوئ تمہاری طرح پاگل نہیں ہوتا ہے نا اور تم میرے جاوید کو ڈیزرو ہی نہیں کرتی تھی میں کہتی تھی کی مجھ سے شادی کر لو لیکن تب تو تمہارے عشق جاگے ہوۓ تھے اور اب جب تمہاری اصلیت دیکھ لی تو خودانہوں نے تمہیں چھوڑ دیا اور یہی وہ موقعہ تھا جب میں ان کے قریب آ سکتی تھی
لوبنا تمہیں نہیں معلوم کی جاوید کتنے اچھے ہے ایسے سمجھ لو کی ہیرے کو تم نے خود گواہ دیا ہے میں نے تمہیں دیکھ لیا تھا کی تم میں برداشت اور صبر نام کی چیز ہے ہی نہیں اور جاوید تو بہت اچھے انسان تھے لیکن تہماری اسی حرکت کی وجہ سے وہ تمہارے ساتھ رہ نہیں سکے جاۂو اب پلیز کہی میرے شوہر نا آ جاۓ
لوبنا کے منہ سے کچھ الفاظ نا نکل سکے کیونکی ان سب میں اس کی ہی غلطی تھی اگر وہ جاوید کا کہا مان لیتی اور ان کے ساتھ سہی رویہ اختیار کرتی تو آج زندگی کچھ اور ہوتی
دوسرے کی باتوں پر عمل کرنے سے پہلے آپ ان کی بات پر غورر کر لیا کرے کیونکی ہمارے اردگرد رہنے والے لوگ اور جو ہمیں سلا دیتے ہے وہ زیادہ تر آپ کا برا ہی چاہ رہے ہوتے ہے جیسے لوبنا اس کیاچھے گھرانے میں شادی ہو گئ تو کتنی آسانی سے ایکعورت نے اس کے ہاتھوں ہی اس کا گھر اجاڑ دیا تو سوچ سمجھ کر بولا کرے ہر پہلو پر غور کر کے ہی کسی کاکہا مانا کرے کیونکی آج کل تو سگے بہن بھائ بھی ایک دوسرے سے جل کر ایک دوسرے کا برا چاہنے لگ جاتے ہے
تو آج کے لیے بس اتنا ہی امید کرتی ہو کی آج کی کہانی آپ کو پسند آئ ہو گی خدا حافظاپنے اور اپنوں کا خیال رکھے آپ سبھی سے پھر سے ملاقات ہو گی صبح
No comments