Ibtada E Ishq By Malisha Rana Complete Novel
Ibtada E Ishq By Malisha Rana Complete Novel
صبح کے 7 بجے کا وقت تھا جب اپنے سرھانے پڑنے الارم کی گھنٹی بجنے سے وہ نیند سے جاگی تھی جسے اس نے کمفرٹر سے ہی صرف ھاتھ نکال کر اسے لمبا کیے الارم کو بند کرنے کے بعد کمفرٹر کو اچانک اپنے وجود سے پھینکنے کے انداز میں الگ کیا اور پھر کھل کر مسکرانے لگی ، یہ خوشی ایک انوکھی ہی خوشی تھی جو اسے اپنے پسندیدہ کام کرنے سے ہمیشہ حاصل ھوتی تھی آج بھی وہ اپنے دل کی سنتے وہی کام کرنے کا ارادہ کیے ھوئے تھے ،وہ جانتی تھی کہ اتنی جلدی تو جاگ نہیں پائے گی وہ تبھی اسنے الارم سیٹ کیا اور اب جب وہ نیند سے اٹھ گئی تھی تو ایک لمبی سانس ھوا کے سپرد کرتے وہ انگھرائی لیتی اپنے پیروں کو زمین سے نیچے اتار کر بغیر سلیپرز پہنے وارڈروب تک گئی۔۔۔۔
سرخ ٹاپ کے ساتھ بلیک جینز نکالے اس نے بلیک ہی چھوٹا سا برائے نام کا باریک سا سٹالر نکالا اور اسے بیڈ پر رکھتے کپڑے لیے باتھ روم میں گھس گئی ٹھیک 15 منٹ بعد اس نے اپنے گیلے بالوں کو ٹاول میں قید کیے کمرے میں قدم رکھا تھا سرخ رنگ ہمیشہ سے ہی اس پر بہت جچتا مگر آج تو کچھ زیادہ ہی پیاری لگ رہی تھی وہ اس کے چہرے پر موجود خوشی اس کے حسن کو چار چاند لگانے کا سبب بن رہی تھی۔۔۔۔
ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے آ کے ٹاول سے اپنے بالوں کو آزاد کرنے کے بعد اس نے ہیر ڈرائیر سے اپنے بالوں کو خشک کیا اور پھر ان کی ایک اونچی پونی کرنے کے بعد ہلکا سا میک اپ کیے ، شو ریک تک گئی اور وہاں سے ریڈ ہائی ہیل نکال کر اسے پیروں میں پہنتی اپنا دوپٹہ بیڈ سے اٹھا کر گلے میں سکارف کی طرح ڈال کر وہ اپنے کمرے سے باہر نکل گئی تب تک گھڑی 8 کا ہندسہ دکھانے لگی تھی
اپنے کمرے سے نکل کر اسکا رخ کچھ فاصلے پر موجود کمرے کی طرف تھا جہاں پہنچتے ہی اس نے دروازے کو نوک کیا۔۔۔۔
" پری جلدی اٹھو، کتنا سوتی ہو یار تم ، اب جاگو نیند سے میری سلیپنگ بیوٹی ہمیں بہت دیر ہو رہی ہے یار جانتی ھو نا تم کہ اگر ہم جلدی جائیں گے تو ہی رات ہونے سے پہلے واپس گھر آ جائیں گے، اب چلو بھی یار دروازہ کھولو ، یہ لڑکی نا جان بوجھ کر اندر سے دروازہ لاک کر کے سوتی ہے تاکہ میں اسے اٹھا نا سکوں لیکن میں بھی تمہاری ہی بہن ہوں پریشے میڈم ، دروازہ کھولو ابھی۔۔۔۔"
اریشہ پریشے کو پکارتے ھوئے زور زور سے دروازہ کو ٹھوکریں مارنے لگی جس سے پریشے نے تو اٹھنا ہی تھا اب اتنے شو میں بھلا کون سو سکتا ھے۔۔۔۔
" توبہ ہے ارشی ، اٹھ گئی ھوں ،اب ھو جاؤ خوش خود تو پتہ کیوں تمہیں نیند نہیں آتی دوسروں کا بھی سونا برادشت نہیں ھوتا تم سے۔۔۔۔"
کچھ دیر بعد ہڑبڑاہٹ میں بیڈ سے گرتے پڑتے دروازے تک پہنچنے کے بعد اسے کھولتے اپنی جمائی روکتے ھوئے منہ بنائے پریشے اریشہ سے بولی جو کہ اب اسے آنکھوں میں ڈھیروں شرارت کیے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
" ھاں تو کیا اب کوئی احسان تو کیا نہیں ھے تم نے مجھ پر ، یہ دکھی روح والا چہرے بنانے کی بجائے چلو جاؤ اور تیار بھی ہو جاؤ تب تک میں ناشتہ کر لوں۔۔۔"
پریشے کا گال کھینچ کر اسے تیار ھونے کا کہتی اریشہ وہیں سے پلٹ کر نیچے لاونج کی جانب چل پڑی جبکہ پریشے اب خود بھی تیار ھونے لگی ابھی اریشہ اپنے بابا (حمید عرفانی) کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے میں ہی مصروف تھی کہ اتنے میں پریشے بھی اچھے سے تیار ھو کر انھی کے پاس آ گئی اور اپنی کرسی کھینچ کر بیٹھتے اپنی پلیٹ میں آملیٹ کے ساتھ بیڈ کے سلائس رکھے چپ چاپ ناشتہ کرنے لگی۔۔۔۔
" بابا اسے تو رات کو جگا کر رکھنا چاہیے ورنہ اگر ایک مرتبہ یہ سو گئ تو دوبارہ اسے اٹھانا تقریباً نا ممکن کام ھے۔۔۔۔"
" بس کر دو ارشی اٹھ گئ ہوں نا تو شکایتیں لگانی بند کرو اور تم تو ایسے بیہیو کر رہی ہو جیسے پتہ نہیں ایسا کونسا ضروری کام کرنے جا رہی ہو۔۔۔"
اریشہ کا حمید صاحب کے سامنے پریشے کا ذکر اسے مزید چڑا گیا تبھی وہ سنجیدگی سے منہ بنائے اس سے بولی۔۔۔
" پری یہ بہت ضروری کام ہی ہے میرے لیے یو نو جس این جی یو کو بابا ڈونیشن دیتے ہیں ان کے ساتھ ہم جا کر جگہ جگہ بچوں کو سیکھائیں گے کہ ہاتھوں کو صاف رکھنا خود صاف ستھرا رہنا ،اور بہت سی باتیں یار اس طرح پاکستان کے بچے تندرست رہیں گے، یو نو ڈیٹ صفائی نصف ایمان ھے۔۔۔۔"
اریشہ پرجوش سے ھنستے ھوئے پریشے کو سمجھانے لگی تھی اور اسے یوں بولتے دیکھ جہاں حمید صاحب کا فخر سے سینہ چوڑا ھوا تھا وہیں پریشے کا منہ مزید سوجھ گیا۔۔۔
" ارشی تم پاگل ہو بالکل، پتہ ھے تمہیں۔۔۔"
" نہیں پتہ تھنک یو بتانے کے لیے، یار اب بس کرو کتنا کھاؤ گی چلو بھی، اوکے بابا باۓ اینڈ لو یو۔۔۔"
اریشہ خود کھڑی ھوتی زبردستی کھینچ کر پریشے کو بھی کھڑا کرتی اسے اپنے ساتھ لے کر گھر سے نکل گئ اور حمید صاحب محبت بھری نظروں سے دونوں کو جاتا دیکھ رھے تھے۔۔۔۔
" ماشاءاللہ میری پیاری بچیاں ، ایسا تو لگتا ہی نہیں کہ یہ دونوں کزنیں ھیں سگی بہنیں نہیں، کتنی محبت ہے ان کی آپس میں بس اے میرے پروردگار ہمیشہ ان دونوں میں یوں ہی محبت قائم رکھنا۔۔۔"
گھر سے ان دونوں کے نکلتے ہی حمید صاحب نے سچے دل سے دعا کی اور خود بھی اپنے کمرے میں جا کر آفس جانے کے لیے تیار ھونے لگے۔۔۔
پورچ میں جیسے ہی وہ آئیں تو ڈرائیو نے انھیں دیکھ کر گاڑی سٹارٹ کر دی ،اور پھر ان دونوں کے بیٹھتے ہی وہ گاڑی لیے سفر کے لیے روانہ ھو گیا وہ تیزی سے اپنی منزل طے کر رھے تھے جب اچانک بیچ راستے میں پٹرول پمپ پر اریشہ نے تیزی سے بولتے گاڑی روکوا لی۔۔۔۔
" اب کیا ہو گیا ارشی اب کیا لیٹ نہیں ہو رہی تمہیں۔۔۔۔
پریشے نے اریشہ کو گاڑی سے اترتے دیکھ اس سے سوال کیا۔۔۔۔
۔
Ibtada E Ishq By Malisha Rana Complete Novel
Online Reading
Plz complete novel
ReplyDeleteComplete novel
DeleteNext part kab tak aye ga
ReplyDelete