Header Ads

  • Breaking News

    Pehli Nazar Main By Rana Hasan Ahmad All Chapters

     

    Pehli Nazar Main By Rana Hasan Ahmad All Chapters



    Pehli Nazar Main By Rana Hasan Ahmad All Chapters



    تیز بارش ہو رہی تھی اور احمد روز کی طرح آج بھی آفس کے لے لیٹ ہو گیا تھا احمد کی امی اسے کہتی ھیں۔۔۔


    " تم کب وقت کی اہمیت سمجھو گے احمد جو شخص وقت کی قدر نہیں کرتا وقت اس کی قدر نہیں کرتا۔۔۔۔"


     احمد انھیں دیکھتا مسکرانے لگتا ھے۔۔۔

     

    " امی کچھ نہیں ہوتا آپ پرشان نہ ہوا کرو۔۔۔"


    اپنی ماں کی تسلی کروا کے احمد جلدی سے کار کی طرف چل پڑتا ہے۔۔۔۔


     احمد کی امی نے اسے جاتے دیکھا تو پیچھے سے پکارا۔۔۔

     

    " کھانا تو کھا کر جاؤ احمد۔۔۔"


    " نہیں میں لیٹ ہو جاؤں گا , میں آفس میں کھا لوں گا کچھ، آپ پرشان نہ ہونا خدا حافظ امی جان۔۔۔۔"


     اور احمد اپنے آفس کے لے نکل پڑتا ہے جب گاڑی سنگل پر رکتی ہے تو احمد کی نظر ایک لڑکی پر پڑتی ہے جو ایک بوڑھی عورت کو سڑک پار کروا رہی ہوتی ہے احمد اس کو دیکھتا ہی رہ گیا اس کو کچھ یاد نہیں رہتا کے وہ سنگل پر موجود ہے جب پچھلی گاڑی والا ہارن دیتا ہے تو احمد کو ہوش آتا ہے لیکن تب تک وہ لڑکی غائب ہو جاتی ہے وہ اسی لڑکی کو سوچتے پھر آفس پہنچا تو احمد کا باس اس کا دروزے پر کھڑا ویٹ کر رہا ہوتا ہے کیونکہ احمد کے پاس ضروری کچھ کاغذ موجود ہوتے ہیں جو دوسری کمپنی کو بھیجنے تھے۔۔۔۔

     

     احمد کے باس اسے دیکھتے ہی طنزیہ بولے۔۔۔

     

    " تو نواب صاحب کا ٹائم ہو گیا آفس آنے کا۔۔۔"


     احمد باس کو دیکھتے ہلکا سا شرمندہ ھونے لگا۔۔۔

     

    " سر وہ گاڑی خراب ہو گئ تھی تو اس وجہ سے مجھے دیر ھو گئی۔۔۔"


    باس کو کاغذ پکڑا کے وہ اپنے کیبن میں چلا جاتا ہے اور اس لڑکی کے بارے میں سوچنے لگتا ہے کے وہ کتنی خوبصورت تھی مجھے اس سے بات کرنی چاہے تھی میں بھی کتنا پاگل ہوں بس کھڑا اسے دیکھتا رھا۔۔۔


     شام کو احمد آفس سے گھر واپس آتا ہے احمد کی امی اسے دیکھتے ہی کہتی ھیں۔۔۔

     

    " کھانا کھا لیا تھا تم نے۔۔۔"


    "جی امی جان میں نے کھا لیا تھا آفس میں۔۔۔"


     اور وہ نہانے چلا جاتا ہے اور اتنی دیر میں احمد کی امی کھانا ٹیبل پر لگا دیتی ہیں احمد کھانا کھا کے اپنے کمرے میں سونے چلا جاتا ہے اور اگلے دن صبح سویرے اٹھ کر نہا کر آفس کے لئے تیار ہو جاتا ہے اور کھانا کھانے لگتا ہے۔۔۔

     

     احمد کی امی اسے دیکھ حیران رہ گئیں۔۔۔۔

     

    " آج سورج تو کہیں دوسری جگہ سے نہیں نکلا اتنی جلدی تم تو پوری زندگی میں تیار نہیں ہوئے جیسے آج ہوئے ہو کیا بات ہے احمد۔۔۔"


    " کچھ بھی نہیں ہوا ہے بس آپ کا بیٹا زمہ دار ہو گیا ہے امی جان آپ بس دعا کیا کریں۔۔۔۔


     اور کھانا کھا کے احمد آفس کے لئے نکل پڑتا ہے اور سنگل پر گاڑی پارک کر کے اس لڑکی کا انتظار کرنے لگتا ہے اور 20 منٹ گزر جاتے ہیں اور وہ لڑکی نہیں آتی ہے احمد کو بہت دکھ ہوتا ہے کہ میں آج اتنی جلدی تیار ہو کے آیا ہوں اور آج وہ لڑکی نہیں آ رہی اور پھر آچانک وہ لڑکی بھاگتی ہوئی آتی ہے اور سنگل کے پاس والے بس سٹاپ پے آکے رک جاتی ہے اور بس کا انتظار کرنے لگتی ہے احمد اس کے پاس جاکے کھڑا ہو جاتا ہے۔۔۔۔

     

    " آج لگتا ہے بس نہیں آئے گئی۔۔۔"


    احمد کے کہنے پر وہ لڑکی خاموش رہتی ہے اور پھر احمد اس لڑکی سے کہتا ھے۔۔۔


    " میرا نام احمد ہے اور میں حسن اینڈ کمپنی میں کام کرتا ہوں آپ کا کیا نام ہے۔۔۔"


    اب بھی لڑکی کوئی جواب نہیں دیتی اور اپنا منہ دوسری طرف کر لیتی ہے۔۔۔


    احمد پھر سے بولتا ھے۔۔۔


    " کیا آپ اپنا نام بتائیں گئ مجھے۔۔۔"


     لڑکی اس بار غصے سے احمد کی طرف دیکھتی ہے اور کہتی ہے۔۔۔۔

     

    " جب میں آپ کو جانتی ہی نہیں ہوں تو آپ کو اپنا نام کیوں بتاؤں۔۔۔"


     اور اتنی دیر میں بس آ جاتی ہے اور وہ لڑکی چلی جاتی ہے اور احمد اس جگہ ہی کھڑا اسے جاتا دیکھتا رہتا ہے اور تھوڑی دیر بعد احمد اپنے آفس چلا جاتا ہے اور احمد کا باس احمد کو ٹائم پر آفس دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے اور شاباش دیتا ہے دوسری طرف احمد سارا دن آفس میں اداس بیٹھا یہ ہی سوچتا رہتا ہے کہ اس لڑکی نے اپنا نام نہیں بتایا کیا وجہ ہو سکتی ہے اور سارا دن گزر جاتا ہے اور شام کو احمد گھر واپس آتا ہے اور چپ چاپ اپنے کمرے میں چلا جاتا ہے اور سو جاتا ہے احمد کی امی یہ دیکھ کر بہت پرشان ہوتی ہیں اور احمد کے کمرے کی طرف چل پڑتی ہیں اور دروازے پر دستک دیتے ہوئے اسے پکارتی ھیں۔۔۔

     

    " احمد بیٹا کیا ہوا طبیعتت تو ٹھیک ہے۔۔۔؟


    " جی امی جان۔۔"




    Click This Link And Read This



    Online Reading



    No comments

    Post Top Ad

    Post Bottom Ad

    ad728