Header Ads

  • Breaking News

    Muhafizay Ishq Chapter 2 By Malisha Rana

    Muhafizay Ishq Chapter 2 By Malisha Rana

     Muhafizay Ishq Chapter 2 By Malisha Rana 
    Below And Read This Chapter 
    فاریاں رات کو ٹی وی پر ڈرامہ دیکھ رہی تھی تو صاۂم رات کے دس بجے واپس گھر آیا اور فاریاں کو ٹی وی دیکھتا دیکھ پاس آ کر ٹی وی کا سوۂچ نکال دیا 

    بھائ یہ کیا کیا آپ نے میرا فیورٹ فلم چل رہی تھی 

    ایسی فلموں کو دیکھ دیکھ کر تیرا یہ دماغ خراب ہو رہا ہے اس لیے بس بہت دیکھ لیا ٹی وی بھائ اینڈ ہی رہتا ہے دیکھنے دے مجھے پلیز 

    اگر ایک مرتبہ بھی تو نے اور ضد کی تو ٹی وی توڑ دو گا میں بن کیا دیکھاتی ہو تم 

    روتے ہوۓ فاریاں وہاں سے اٹھ اپنے کمرے میں چلی گئ یہ فاریاں بن کر کیا دیکھانے لگ گئ ہے ساری دادا جی کی چھوٹ دی ہے ہے ورنہ اگر میرے انڈر ہوتی تو میں تو کالج بھی اسے جانے نا دیتا 

    تب شيخ صاحب آ گۓ بیٹا یہ کیا کر رہے ہو تم اب وہ بچی نہیں رہی ہے ہر وقت روک ٹوک کرو گے تو باغی ہو جاۓ گی وہ 

    دادا جی ہو کر تو دیکھے تبھی کے تبھی کسی کے ساتھ بھی شادی کروا دو گا اس کی زیادہ بیگڑے جا رہی ہے یہ

    بس کر دو صاۂم اتنی پیاری شریف بچی ہے اب کیا جینا بھی چھوڑ دے 

    بس دادا جی بس کرے اس کی وکالت کرنا آپ لوگوں کو سمجھ نہیں آۓ گی اور جب بھی ایسی لڑکیوں کو آزادی دیتے ہے نا اور وہ بھاگ جاتی ہے پھر آپ جیسےلوگ یہی کہتے ہے کی کاش ہم نا ہی اتنی آزادی دیتے 

    بیٹا ایس  تو تم آدھی آدھی رات کو آتے ہو آوارہ لڑکوں کےساتھ پھرتے ہو میں تو تمہیں نہیں روکتا 

    دادا جی کی باتیں سن زور سے صاۂم نے دیوار پر اپنا ہاتھ مارا بس بس کر دے میں ہی غلط ہو نا باقی تو سادی دنیا ہی بہت اچھی ہے پاگل جو ہو 

    بیٹا تم غصہ کیوں کر رہے ہو 

    بنا شیخ صاحب کو جواب دیے صاۂم وہاں سے چلا گیا 

    شور کی آواز سے فاریاں یمرے سے باہر آئ اور دادا جی کو روتا دیکھ دادا جی کے پاس آ کر پوچھنے لگی دادا جی کیا ہوا آپ رو کیوں رہے ہے اور بھائ کیا کہہ رہے تھے 

    بیٹا اس لیے میں اس سے کچھ نہیں کہتا اب دیکھا پتا نہیں کہا چلا گیا ہے شاید میں طربیعت ہی ٹھیک سے کر نا سکا سب میری ہی غلطی ہے 

    دادا جی آپ ایسے کیوں کہہ رہے ہے آپ کو پتا تو ہے ڈاکٹرز نے بتایا تھا کی بھائ ساۂکو ہو چکے ہے چھوٹ سی بات بھی انہیں بہت بڑی لگتی ہے

    اللہ ٹھیک کر دے گے بھائ کو آپ فکر نہیں کرے 

    اللہ کرے بیٹا ورنہ کیا بنےگا اس کا ابھی اس کے آگے اس کی ساری عمر پڑی ہے 

    انشااللہ سب ٹھیک ہو گا دادا جی آپ چلے کمرے میں اور آرام کر لے 


    فاریاں دادا جی کو کمرے میں لے جا کر انہیں دوائ کھیلا اپنےکمرے میں چلی گئ اور سوچنے لگی کیا ہماری زندگی ہے بھائ کا دماغ ہی چراب رہتا ہے اس وجہ سے دادا جیبھیاتنےپریشان رہتے ہے 

    میں دب دب کر اپنی زندگی گزار رہی ہو کوئ بھی کام اپنی مرضی سے کر نہیں سکتی پتا نہیں ہمارا فیوچر کیا ہے 

    افزان کب سے گاڑی میں بیٹھا فاریاں کو دور سے دیکھ رہا تھا جو کے اپنے کمرے کی کھڑی میں سے باہر دیکھ کر کچھ سوچ رہی تھی اور افزان مسلسل ٹک ٹکی باندھے فاریاں کو ہی دیکھے جاۓ 

    فاریاں کچھ دیر بعد کھڑکی کو بند کر وہاں سے چلی گئ 

    فاریاں آج بھی مجھے وہ دن یاد ہے جب تم مجھے پہلی مرتبہ دیکھائ دی تھی اور تب سے لے کر اب تک ان نظروں کو تمہارے علاوہ کسی اورکو دککھنے کی خواہش ہی نا ہوئ ایسا جادو کیا تمہاری معصومیت نے مجھ پر کی مجھے دوبارہ سے جینا سیکھا دیا ورنہ میرے لیے تو صرف میرا کام ہی میری زندگی تھی اور اب صرف تم ہی میری زندگی ہو 

    لیکن تم سے بات کیسےکرو اور جب ملو گا تو پہلے کیسے بات کی شروعات ہو گی مجھے نہیں پتا اس لیے تو ہمت ہی نہیں ہو پا رہی اگر تم نے نا کر دی تو شاید میں برداشت نہیں کر پاۂو گا اس ڈر نے آج تک مجھے تم سے دور کر رکھا ہے

    لیکن میرا خدا ہی مجھے تم سے ملوانے کا راستہ بناۓ گا اور افزان گاڑی چلا کر اپنے گھر چلا گیا 

    گھر کے اندر داچل ہوتے ہی افزان نے کہا شکر ہے یہاں پر کوئ اور موجود نہیں ورنہ سارا موڈ میرا اوف ہو جانا تھا 

    تبھی افزان کو بشرا بیگم نے افزان کو آواز دے کر روکا 

    آج تم میٹنگ سے کیوں گۓ تھے 

    میری بھی اپنی لاۂف ہے میں جیسے چاہوں جیوں کام تھا ضروری مجھے اس لیے چلا گیا اب کیا صرف زندگی جینے کا اور اپنی مرضی کرنے کا حق صرف آپ کو ہی ہے 

    جس شٹ آپ اگر تم نے اپنی لاۂف کو جینا ہی ہے تو مت کرو بزنس ثاقب سمبھال لے گا 

    او ریلی ٹھیک ہے کہے اس ثاقب سے صبح آفس جاۓ اور کام کرے ایک دے بھی وہ آفس میں بیٹھ کر کام کر لے تو میرا نام بدل دیجاگا 

    تم سے تو بہتر ہی کام کرے گا ثاقب بلکل اپنے باپ جیسے ہو مغرور اور بتمیز 

    میرے ڈیڈ کو بیچ میں مت لاۓ یہ میرا اور آپ کا معملہ ہے اور ویسے بھی جب بزنس میرا ہے تو میں کام کرو یا نا کرو آپ کو اس سے کیا مجھ سے زیادہ آپ اپنے شوہر پر دھیان دے 

     یہ تمہارے جوتے کہا سے اٹھا کر پہن لیے ہے پٹھے پرانے پاگل تو نہیں ہو گۓ ہو کچھ سمجھ بھی ہے ایک سٹیٹس ہے اگر کسی نے دیکھ لیا ہوا تمہارے ان جوتوں کو تو ایا سوچے گے 

    یہ میری لاۂف ہے میں جو چاہیں پہنو اور ان کپڑوں جوتوں کو دیکھ کر تو لوگ مجھ سے کچھ نہیں کہتے ہاں لیکن میری ماں نے جو حرکت کی ہے وو لوگوں کو صاف صاف دیکھائ بھی دیتی ہے اس کے بارے میں خود چرچے ہوتے ہے

    اتنا بول غصے سے افزان اپنے روم میں چلا گیا 


    Click This Link And Get This Novel


    Online Reading

    No comments

    Post Top Ad

    Post Bottom Ad

    ad728