Header Ads

  • Breaking News

    Shikwa Complete Story By Malisha Rana

    Shikwa Complete Story By Malisha Rana

    Shikwa Complete Story By Malisha Rana 
    Read This Novel 

    اسلام و علیکم فرینڈیز کیسے ہے آپسب لوگ امید کرتی ہو کی بلکل ٹھیک ہو گے روز کی طرح آج بھی ہم آپ سب کے سامنے حاضر ہے ایک اور دلچسپ کہانی کے ساتھ جو یقینن آپ کو پسند آۓ گی اور سب سے ضروری بات آپ سب ہمحں کمنٹس کے ذریعے جس قسم کی آپ کو کہانیاں پسند ہے بتا دیا کرے ہم آپ کو اس قسم کی کہانی لکھ کر دے دیا کرے گے 

    تو آج ہم جس کہانی کو لکھنے والے ہے وہ کافی دلچسپ ہے ہم کئ مرتبہ لوگوں کی چیزوں کو دیکھ کر اپنے خدا سے شکوہ کرنے لگ جاتے ہے کی یہ دیکھو اور اس کی شکل یکھو لیکن پھر بھی اللہ نے اسے اتنا کچھ دیا ہوا ہے 


    اور ایک ہم ہے جو ایسے غریبوں والی زندگی گزار رہے ہے اور اگر اب آپ مثال لے لے کی کسی انسان کے پاس کوئ سستی سی گاڑی ہے تو آپ کسی مہنگی گاڑی والے کو دیکھ کر شکوہ کرے گے کی میرے پاس عام سی گاڑی ہے اور یہ دیکھو اتنی مہنگی گاڑی میں پھر رہا ہے 


    اور اگر خدا اسے  پھر مہنگی گاڑی بھی دے دے پھر بھی وہ شکوہ کرے گا کسی مزید امیر شخص کو دیکھ کر کیونکی انسانی فطرت ہی ایسی ہوتی ہے لیکن یہ انہیں لوگوں پر ہی حاوی ہوتی ہے جو خود پر حاوی ہونے دیتے ہے 


    اگر آپ کی سوچ اچھی ہے اور آپ کسی کی چیز کو دیکھ کر اپنے دل میں صرف یہی سوچتے اور کہتے ہے کی اللہ نے اسے یہ چیز دی ہے تو مجھے بھی دے گے تو اللہ انہیں ان کی سوچ سے بھی بڑ کر دیتے ہے 


    لیکن لوگ چاہیں کوئ چھوٹی سی ہی کسی کے پاس چیز کیوں نا ہو پھر بھی وہ یا تو وہ شکوہ کرتے ہے یا پھر اس شخص میں برائ نکالنا شروع ہو جاۓ گا 


    کی دیکھو کتنا چیچورہ ہو رہا ہے اتنی سی چیز لے کر ایسا لگتا ہے جیسے پہلی مرتبہ دیکھی ہے یہ وہ 


    اور یہ حرکت بہت بری ہوتی ہے کسی دوسرے کو دیکھ کر ان میں کمیاں نکالنا یا پھر جلن شکوے کرنا اس سے آپ کو حاصل تو کچھ نہیں ہو گا ہاں لیکن آپ ہر وقت ذہنی تناۂو کا شکار رہنے لگ جاۓ گے اور ہر وقت جلے ہوۓ رہے گے 


    کوئ بھی چیز ملنے کی آپ کو خوشی نہیں ہو گی کیونکی خوشی تو انسان کے اندر سے ملتی ہے اگر آپ اندر سے خوشہے تو پھر چاہیں آپ کے پاس کوئ دس روپے کی ہی چیز کیوں نا ہو آپ خوش ہو گے سب سے زیادہ پرسکون اور خوش اگر کسی انسان کو دیکھنا چاہتے ہے تو آپ غریب لوگوں کو دیکھے وہ چاہیں روز سوکھی روٹی وہ بھی چٹنی کے ہی ساتھ کیوں نا کھاۓ پھر بھی وہ پرسکون پھرتے ہے اور ہر بات پھر ان کے اندر سے نکلنے والی خوشی دیکھنے لاۂق ہوتی ہے 


    خیر اب بہت ہو گئ باتیں اب چل کر ہم آج کی کہانی کو پڑھتے ہے جس میں ایک لڑکی کی کہانی جو اپنی اسے عادت اور حرکت کی وجہ سے اپنے زندگی میں کیا کچھ کھو دے گی تو آۂیں آج کی کہانی کو پڑھتے ہے 


    کہانی 


    لاریب روز کی طرح آج بھی کالج سے واپس جل بھون کر ہی آئ تھی لاریب کی ماں لاریب کو دیکھ کر ہسنے لگ گئ کیونکی انہیں پہلے سے ہی وجہ معلوم تھی 


    کیا امی آپ کو ہسی چھوٹ رہی ہے یہاں میں اتنی اداس ہو کیسی ماں ہے آپ 


    ارے لاریب یہ تو اب تمہارا معمول ہو گیا ہے جب بھی باہر سے واپس گھر آتی ہو کسی نا کسی کی چیز کو دیکھ کر جل کر آ جاتی ہو 


    امی مجھے صرف اس بات کا دکھ ہوتا ہے کی میرے کالج میں پڑھنے والی لڑکیاں بھی تو میری عمر کی ہی ہے نا اور میں تو ان سے ہزار گناہ خوبصورت بھی ہو پھر بھی ان کے ساتھ نئ نئ اور مہنگی مہنگی چیزیں ہوتی ہے اور میں وہی کپڑے وہی جوتے وہی سب کچھ 


    ارے لاریب شکر ادا کر اور تو ان لڑکیوں کو بھی دیکھ لے جن کے پاس یہ سب کچھ بھی نہیں ہوتا ہے 


    امی بس کر دے روزانہ آپ کا ایک ہی جواب ہوتا ہے یہ تو ہو نہیں سکتا کی آپ مجھے بھی کچھ لے کر دے دیا کرے 


    لاریب تیرےسامنے ہیسارے گھر کے حالات ہے پھر کیوں ایسی باتکر کےمجھے اور خود کو پریشان کرتی ہے 


    زمین پر پاۂوں پٹھکتی لاریب اپنے کمرے میں چلی گئ 


    صبح لاریب کی ماں نے جو پیسےانہوں نے اپنا جوتا لینے کے لیے رکھے ہوۓ تھے اس کا  لاریب کو ایک فراک لا کر دے دیا جسے دیکھ کر لاریب خوش ہو گئ اور کالج میں وہی فراک پہن کر چلی گئ 


    کئ لڑکیوں نے لاریب کی تعریف کی لیکن ایک لڑکی نے لاریب سے کہا لاریب کیا لنڈے سے لے کر آئ ہو یہ فراک اور یہ بات سن باقی لڑکیاں بھی ہسنے لگ گئ


    لاریب غصے سے واپس گھر آئ اور فراک کو اتار کر باہر اپنی ماں کے سامنے قینچی سے کاٹنے لگ گئ ماں نے غصے سے کہا 


    کیا پاگل ہو گئ ہو اتنا مہنگا فراک کیوں کاٹ دیا 


    مہنگا آپ کو پتا ہے اگر آپ مجھے یہ غریبوں والا فراک نا لا کر دیتی تو آج میری اتنی بےعزتی  نا ہوتی 


    پر لاریب یہ تجھے ہی پسند تھا اور تجھے پتا ہے اتنے پیسے بھی کتنی مشکل سے میں نے جوڑے تھے اور تو نے ایک پل میں ہی کاٹ دیا اسے 


    امی مہربانی کر کے اس سے اچھا آپ مجھے کچھ نا ہی لے کر دیا کرے


    کتنی نا شکری ہو تم کیا بنے گا تمہارا یہ بات کیوں نہیں تسلیم کرلیتی کی ہاں ہم غریب ہے  


    لیکن لاریب کو کوئ بھی بات سمجھ نا آتی اب ایسے ہی لاریب کے لیے ایک رشتہ آیا ایک لڑکا لاریب کو کب سے پسند کرتا تھا اس لیے جب اسے نوکری مل گئ تو اپنے ماں باپ کو لاریب کے گھر رشتہ بیجھ دیا 


    لاریب کی ماں کافی خوش تھی کیونکی لڑکا ایک اچھی نوکری پر لگا ہوا تھا اور آگے تعریقی کی بھی توقعوں تھی اور سب سے بڑھ کر وہ لڑکا لاریب کو بہت پسند کرتا تھا 


    اور لاریب جب گھر آئ تو لاریب کی ماں نے لاریب کو مٹھائ کھیلائ 


    اب یہ کس لیے امی ہمیں کیا خزانہ مل گیا ہے 


    ہاں بیٹا کچھ ایسا ہی سمجھ لو ہیرے جیسا داماد مل گیا ہے مجھے 


    کیا کیا کہا آپ نے 


    تو ماں نے لاریب کو ساری بات بتاۂیں 


    امی اس کے پاس گاڑی ہے کیونکی اگر اس کی حالت بھی ہمارے جیسی ہے تو میں پوری عمر غریبوں والی زندگی ہر گز نہیں گزار سکتی 


    بیٹا بہت اچھی نوکری کرتا ہے اور اگر اب گاڑی نا بھی ہوئ تو کیا ہوا بعد میں وہ لے لے گا 


    تو بس ہاں کر دے 


    اچھا امی لیکن پہلے مجھے اس سے ملنا ہے میں بھی تو دیکھو شکل صورت کیسی ہے اور جب لاریب جنید سے ملی تو اسے بھی جنید پسند آ گیا لیکن پھر لاریب نے باتوں باتوں میں گاڑی کا بھی ذکر کر دیا 


    چونکی جنید لاریب کو بہت پسند کرتا تھا اس لیے اس نے لون لے کر چھوٹی گاڑی خرید لی 


    لاریب نے اب جنید سے شادی کر لی جنید ویسے تو شکل صورت سے ٹھیک تھا لیکن اس کا قد لاریب کے برابر ہی تھا 


    جب لاریب نے اپنی کالج کی دوستوں پر اپنے گھر پر دعوت پر بلایا تو لاریب اپنی دوستوں کو کبھی گاڑی دیکھاۂیں تو کبھی اپنی منہ دیکھائ پر سونے کی انگھوٹی پھر سے وہی لڑکی جو ہمیشہ جان بوجھ کر لاریب کی چیزوں میں نقص نکال کر لاریب کا دماغ خراب کر دیتی تھی 


    اب کی بار بھی اس نے ایسا ہی کیا 


    لاریب یہ گاڑی کتنی چھوٹی ہے اب جب تمہارے 3 4 بچے ہو گۓ تو کیسے تم سبھی اس میں بیٹھا کرو گے اور پھر سے سبھی ہسنے لگ گئ 


    اور لاریببرا مت منانا یہ جو بھائ جنید ہے ان کا قد تقریبن تمہارے جتنا ہی ہے تو جو پرفیکٹ جوڑی ہوتی ہے اس میں شوہر لمبا ہی اچھا لگتا ہے 


    لاریب یہ سب باتیں سن پھر سے جل گئ سب جب چلی گئ تو مسکراتے ہوۓ جنید نے لاریب کو ہستے ہوۓ کہا تمہاری دوستیں کتنی شرارتی ہے 


    تو لاریب نے غصے سے کہا تمہاری صرف یہی دیکھائ دیا اور یہ نا دیکھائ دیا کی کتنی باتیں بنا رہی تھی وہ میں ہی پاگل تھی جو ان سب کو بلا لیا پہلے یہ تو دیکھ لیتی کی میرے پاس کیا کیا ہے 


    لاریب کیا ہو گیا کیا باتیں بنا رہی تھی وہ 


    پہلے تو یہ گاڑی دیکھو بلکل ڈبی جیسی مانا کی تمہارا قد چھوٹا ہے تو کیا گاڑی بھی چھوٹی ہی لینی تھی یہ تک نا سوچا کی جب ہمارے بچے ہو گے تو اس گاڑی میں کیسے ہم سبھی پورے آیا کرے گے اتنی بےعزتی ہو گئ میری 


    اور تمہارا یہ قد سب سے زیادہ میری شرمندگی کا باعث بنا ہے سب مزاق بنا رہی تھی کی شوہروں کے قد بیویوں سے لمبے ہی اچھے لگتے ہے مجھے تو تم سے شادی ہی نہیں کرنی چاہیں تھی اور پھر سے اب روز کسی نا کسی بات پر لاریب جنید کو باتیں سناتی رہتی جنید بھی اب لاریب کی باتوں کو برداشت نا کر پاتا اور اسی لیےگھر میں لڑایاں ہی رہتی 


    ایک مرتبہ غصے سے جنید نے لاریب سے کہا تم جیسی عورتیں کبھی بھیخوش ہو ہی نہیں سکتی چاہیں پھر میں تمہیں محل ہی لے کر کیوں نا دے دو 


    تمہارے لیے کیا کچھ نہیں کیا تمہاری خواہشوں کو پورا کرنے کے چکروں میں قرضوں میں ڈوب چکا ہو اور پھر بھی تمہارے شکوے شکایت ختم ہی نہیں ہوتی 


    تمہیں معلوم ہے خوشی انسان کے اندر سے ملتی ہے اور تمہارے اندر توصرف اور صرف جلن اور حسد ہی موجود ہے کسی کی چیز دیکھ کر اپنے گھر میں لڑایاں جھگڑے کرنا تمہارا معمول بن چکا ہے 


    اور تم جیسے لوگ کبھی بھی خوش ہو ہی نہیں سکتے اس لیے اب بس میں تمہیں خوش نہیں کر سکتا اس لیے رہنا ہے رہو ورنہ تم جا سکتی ہو


    مجھے بھی کوئ شوق نہیں ہے تم جیسے انسان کے ساتھ رہنے کا اور تمہاری اوقات ہی نہیںہے جو مجھے خوش رکھ سکو پہلے ہی کوئ اپنے جیسی سے شادی کرتے پہلے تو میرے پیچھے پڑے ہوۓ تھے اور طلاق کے کاغذات بیجھ دینا مجھے اور لاریب غصے سے وہاں سے چلی جاتی ہے 


    لاریب کی ماں بھی اب بوڈھی ہو چکی تھی اور اوپر سے لاریب کا طلاق لے لینا 


    گھر کا خرچ چلانے کے لیے لاریب نوکری کرنے لگ گئ جب اتنی محنت کے بعد وہ پیسے کماتی تو تھوڑی سی تھی تنخواہ اسے بہت زیادہ لگتی اور گھر پر خرچ کرتے اس کی جان نکلتی 


    ایسے کافی سال گزر گۓ اور لاریب بھی اب بوڈھی ہونے لگ گئ تھی سبھی لوگ لاریب سے دور ہی رہتے کیونکی لاریب کے رونے ہر وقت کے کون سنتا ایک مرتبہ لاریب بازار گئ ہوئ تھی کی وہاں پر ایک بہت مہنگی بڑی گاڑی رکی ہوئ تھی لاریب اس گاڑی کے پاس آ کر پھر سے شکوہ کرنے لگ گئ اتنی پیاری گاڑی پتا نہیں کس خوش نصیب کی ہو گی کی تبھی دکان میں سے جنید دو بچوں اور بیوی کے ساتھ ہستا ہوا اس گاڑی کی طرف آتا دیکھائ دیا 


    لاریب کو دیکھ کر اس نے اپنی بیوی اور بچوں کو گاڑی میں بیٹھایا اور خود لاریب سے کہا کیا ہوا تم یہاں 


    جنید یہ گاڑی تمہاری ہے پر کیسے کونسا خزانہ مل گیا تمہیں 


    میرا خزانہ میری بیوی ہے جس نے ہر مشکل حالات میں میرا ساتھ دیا اور جیسے بھیحالات تھے خدا کا شکر ادا کیا  اور اب دیکھو اللہ نے اس کی قسمت کا مجھے کتنا کچھ دے دیا اور خود گاڑی میں بیٹھ کر جنید وہاں سے چلا گیا 


    اب لاریب کو اپنی زندگی میں کی ہوئ غلطیوں پر پچتھاوہ ہونے لگ گیا کتنی بد نصیب ہو میں اپنی کی حرکتوں کی وجہ سے اپنی زندگی میں میں خود برباد ہوئ ہو اتنی محبت کرنے والا شوہر کھو دیا اور پتا نہیں خدا کی نظر میں میں کتنی بری ہو گی 


    لیکن اب پچتھاوے کا کیا فاۂدے جب چڑیا چوگ گئ کھیت


    کہانی ختم


    تو کیسیلگی آپ کو ہماری آج کی کہانی زندگی میں انسان کو ہر بات پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہیں کیونکی اگر جو آپ کے پاس موجود ہے خدا اسے بھی چھین لے تو انسان کیا کر لے گا 

    انسان کو خوشی بھی اسکے اندر سے ملتی ہے چاہیں پھر آپ باسی روٹی ہی کیوں نا کھا رہے ہو اور اگر آپ اندر سے خوش نہیں ہے تو پھر چاہیں آپ کے سامنے الگ الگ قسم کے ہی پکوان کیوں نا موجود ہو آپ اسے بھی خوشی سے نہیں کھاۓ گے تو آج کے لیے بس اتنا ہی آپ سب سے پھر سے ملاقات ہو گی اگلے دن 



     




     

    1 comment:

    Post Top Ad

    Post Bottom Ad

    ad728