Masoom Novel Chapter 5 By Malika Khan
Masoom Novel Chapter 5 By Malika Khan
Below And Read This Novel
میں زارا کی فکر کرنا چھوڑ دو گا بلکل نہیں بلکی اب تو مجھے زارا کی زیادہ فکر ہو رہی ہے کیونکی اس بات کا اب مجھے پتا چل چکا ہے کی اس کی پرواہ کرنے والے اب اس گھر میں کوئ بھی نہیں ہے اب آپ دیکھیۓ گا کی میں کیا کرتا ہو
کیا کیا کر لے گا تو اب تو دیکھ تیری شادی میں کر کے ہی رہو گی ماں ہو تیری
دیکھ لے گے کہہ خالد چلا گیا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
حارث جب گھر پہنچا تو سارے ملازم صفائیاں کر رہے تھے حارث یہ سب دیکھ حیران ہوا اور ان سے پوچھا یہ سب کس خوشی میں
سر آپ جا کر فرش ہو جاۓ آپ کے پسند کے کھانے تیار ہو رہے ہے
یہ کیا ہو رہا ہے میں نے تو تم لوگوں سے کچھ نہیں کہا یہاں میری ہار ہوئ ہے اور تم لوگوں کو خوشیاں سوجھ رہی ہے
سر اس بات کا ہم جواب نہحں دے سکتے آپ اپنے روم میں جا کر دیکھ لے
کیا کیوں میں جہاں اس روم میں جہاں پر پتا نہیں کیا کیا خواب سجاۓ تھے میں نے اتنے پیار سے کمرا سجوایا تھا میں نے لیکن اس لڑکی کی وجہ سے سب برباد ہو گیا اتنا کہتے ہی حارث غصے سے اپنے روم میں گیا اور سجاۓ ہوۓ بیڈ کو خراب کرنے لگا تبھی پیچھے سے اچانک حارث کو کسی نے گلے لگا لیا جس پر حارث نے خوشی سے مڑ کر دیکھا م ابھی م ہی کہا تھا کی پیچھے کھڑے شخص کو دیکھ حارث شوکڈ ہو گیا مہرین تم
ہاں میں کیوں تمہیں کیا کسی اور کا انتظار تھا
نہیں کیسی باتیں کر رہی ہو میں تمہارا ہی تو انتظار کر رہا تھا
ہاں مجھے پتا ہے تمہیں معلوم ہے جب میں اس روم میں آئ تو خوشی کے مارے میں پھولے نہیں سما رہی تھی کی میرے حارو کو کیسے پتا چلا کی میں آنے والی ہو
بس دیکھ کر جو ہر وقت دماغ پر سوار رہتی ہو تو اس کے بارے میں چھوٹی سے چھوٹی خبر بھی معلوم ہوتی ہے اسی لیےتو دیکھو مجھے یہ بھی پتا چل گیا کی میری جان آنے والی ہے
بہت ناٹی ہو گۓ ہو تم گھر کو سجایا نہیں بس روم کو بلکل ویسے ہی سجا دیا جیسے 11 سال پہلے ہماری شادی کی پہلی رات کو سجایا ہوا تھا
ہاں تو اور کیا مجھے ہر روز رات کے وقت یوں اس بستر پر اکیلےسوتے ہوۓ ہی تو تمہاری سب سے زیادہ یاد ستاتی تھی
او آئ مین ریلی مہرین جس نے ناۂٹی پہنی ہوئ تھی حارث ے سامنے کھڑی ہو کر پوچھنے لگی تو پھر اگر میری اتنی ہی یاد آتی تھی پھر کبھیخود کال کیوں نہیں کی اور اتنی دیر سے میں کھڑی ہو ایک تعریف کا لفظ تک بھی نہیں بولا تم نے
او آئ ایم ریلی ریلی سوری اوفففف یار ہوٹنیس کی پوری دکان ہو تم شادی کے اتنے سالوں بعد بھی تمہاری خوبصورتی اور ہوٹ نیس میں کمی نہیں ہوئ
مجھے نہیں لگتا تبھی تو ابھی تک میرا پہلے جیسا جنگلی حارث سامنے نہیں آیا
لو اتنا مس کر رہی ہو تم اسے میں بس ابھی فرش ہو کر آتا ہو پھر آۓ گا پہلے والا حارث تمہارے سامنے
حارث فاش روم چلا گیااور غصے سے ساۂلنٹلی چیخنے لگا کیا قسمت ہے میری سوچا ہے کلی کو پھول بناۂو گا لیکن یہاں تو بوڈھی عورت جس کی شکل دیکھنے کا بھی میرا دل نہیں کرتا اس کے ساتھ رات گزارنی پڑے گی حد ہو گئ ہے
یہ تو مر بھی نہیں رہی ورنہ میرے دوست جسے دیکھ کر میں نے بھی سوچا تھا بوڈھی عورت سے امیر ہونے کے لیے شادی کرنے کا اس کی بیوی تو دو چار سال بعد مر گئ تھی اور اس نے ایک حسین لڑکی سے شادی کر لی تھی لیکن یہاں تو 11 سال ہو چکے ہے اسے تو کوئ بیماری تک بھی نا ہوئ
No comments