Jurm E Ishq By Malisha Rana Complete Novel
Jurm E Ishq By Malisha Rana Complete Novel
Below And Get Novel
"شاھو اٹھ بھی جاؤ آخر کب تک سوؤں گے کس نے کہا ھے اتنی لیٹ تک کام کرنے کو۔۔۔ "
ابیہا آج پھر شاہ دل کے کمرے میں موجود اسے نیند سے جگانے کی جدوجہد میں مصروف تھی جبکہ وہ تھا کہ ابیہا کی آواز سنتے ہی کروٹ بدل کر ایک سرھانہ اپنے کان پر رکھ چکا تھا یعنی ابیہا کو مکمل اگنور کیا تھا اس نے اور یہ بات بھلا کہاں برداشت تھی ابیہا کو۔۔۔۔۔
تبھی ایک جھٹکے سے اس نے شاہ دل کا کمبل کھینچا اور پھر وہی سرھانہ جو شاہ دل اپنے کان پر رکھ چکا تھا اسے کھینچتے ھوئے پھر سے شاہ دل کو اٹھنے کا بولنے لگی۔۔۔۔
"یار کیا مسئلہ ھے سونے کیوں نہیں دے رہی ھو۔۔۔؟؟؟
شاہ دل اپنی آنکھیں مسلتے ھوئے چڑھ کر بولا تو ابیہا غصے سے تن جانے والے تیکھے نقوش کے ساتھ شاہ دل کو گھورنے لگی۔۔۔۔
" ابھی اٹھو شاھو اور تیار ھو کر مجھے یونی لے کر چلو۔۔۔۔"
" یونی کیوں جانا ھے تم نے۔۔۔۔؟؟؟
ابیہا کی بات پر شاہ دل برا سا منہ بتاتا وجہ دریافت کرنے لگا۔۔۔
" تمہارے لئے دلہن دیکھنے جانی ھے اب اور کتنے بوڑھے ھو گے اسی لیے شادی کروا رہی ھوں تمہاری۔۔۔۔"
" بے وقوف انسان یونی کیوں جاتے ھیں پڑھنے نا اتنی تو کامن سینس ھونی ہی چاھیے تم میں۔۔۔۔"
ابیہا نے جل کر شاہ دل کو جواب دیا جس پر بجائے برا منانے کے شاہ دل کھل کر مسکرانے لگا۔۔۔۔
دلہن تو میرے سامنے موجود ھے تو پھر بھلا تمہیں کیا ضرورت پڑی ھے ڈھونڈنے کی , میں ھوں نا میں کر لوں گا شادی بس تم پڑھائی کا بہانہ چھوڑ کر ھاں کر دو۔۔۔۔"
شاہ دل کے بات پر سیکنڈوں میں ابیہا کے گال سرخ ھوئے تھے جنہیں دیکھ کر شاہ دل اور کھکھلا اٹھا تھا۔۔۔۔
"باتیں کرنا بند کرو اور تیار ھو کر نیچے آؤ بی جان ویٹ کر رہی ھیں تمہارا۔۔۔۔"
اپنی جھنپ مٹانے کو ابیہا نے بغیر شاہ دل کو دیکھے تیزی سے کہا اور پھر فوراً کمرے سے باہر نکل گئی جبکہ اس کے جاتے ہی شاہ دل ابیہا کی حرکت پر مسکراتے ھوئے اپنا بستر ٹھیک کرتا باتھروم میں گھس گیا۔۔۔۔۔
❤️❤️❤️
" اٹھ گیا شاہ۔۔۔۔؟؟؟
بی جان کے سوال پر کرسی کھینچ کر بیٹھ رہی ابیہا نے سر کو اثبات میں ہلایا اور پھر بی جان کو دیکھنے لگی کہ کہیں وہ غصے میں تو نہیں۔۔۔۔
" ایک تو مجھے اس لڑکے کی سمجھ نہیں آتی آخر کیا ضرورت ھے اسے پولیس میں جاب کرنے کی, جب خاندانی اتنا بڑا بزنس ھے تو اسے مکمل ٹائم دے , لیکن نہیں اسے تو شوق چڑھا ھوا ھے مجرموں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے کا۔۔۔۔"
" آدھی رات کو گھر میں گھسا تھا سوچا کہ میں سو رہی ھوں گی تو مجھے علم نہیں ھو گا لیکن میں بھی اسی کی ماں ھوں۔۔۔۔"
بی جان مسلسل غصے سے بولے جا رہی تھیں جب جلدی سے ابیہا نے ان کے ھاتھ پر اپنا ھاتھ رکھتے ھوئے انھیں ریلکس رہنے کا اشارہ کیا کہ کہیں ان کی طبیعت ہی نہ بگڑ جائے وجہ ان کا ھاٹ پیشنٹ ھونا تھا۔۔۔۔
اپنے ماں باپ کی وفات کے بعد ابیہا کا واحد رشتہ اور سہارا بی جان ہی تو تھیں جو اسے کبھی اپنی ماں کی بہن نہیں بلکہ ہمیشہ اپنی ماں کی لگی تھیں۔۔۔۔
بی جان نے بھی تو اسے تب سے اپنی بیٹی کی طرح پالا تھا جب وہ صرف 3 سال کی تھی اور ایک کار ایکسیڈنٹ میں ابیہا کے والدین خالق حقیقی سے جا ملے تھے تب بی جان اپنے شوہر کے ساتھ ابیہا کو اپنے پاس لے آئی تھیں۔۔۔۔
اور بچپن سے ہی یہ طے کر چکی تھیں کہ ابیہا کو ہمیشہ وہ اپنے پاس رکھیں گی جو صرف شاہ دل سے شادی کروانے کی صورت میں ممکن تھا۔۔۔۔
شاہ دل بھی ابیہا کو بچپن سے ہی پسند کرتا تھا اور یہ بات بی جان کے لیے بھی سکون کا باعث تھی۔۔۔۔
اپنے شوہر کی وفات کے بعد جب شاہ دل پولیس میں جاب کرنے کی ضد کرنے لگا تو بی جان نے بہت منع کیا کیونکہ وہ اپنے شوہر کے بعد اپنے اکلوتے بیٹے کو کھو دینے کا حوصلہ نہیں رکھتی تھیں مگر پھر اپنے جان سے عزیز بیٹے کی ضد کے آگے انھیں ہی ہتھیار ڈالنے پڑے۔۔۔۔
لیکن اب وہ ابیہا کی گریجویشن کے بعد شاہ دل اور اس کی شادی کروانے کا سوچے بیٹھی تھیں۔۔۔۔
" بی جان آپ پلیززز غصہ نہیں کریں آپ کی طبیعت خراب ھو سکتی ھے۔۔۔"
بی جان کے لیے فکر اور پریشانی ابیہا کی لہجے اور چہرے دونوں سے صاف ظاہر تھی۔۔۔۔
" السلام علیکم گرلز !!!
" کیا حال ھے میری ینگ لیڈی کا۔۔۔۔؟؟؟
ابھی ابیہا بی جان کو سمجھا ہی رہی تھی جب شاہ دل ڈائنگ ٹیبل کے قریب آتے ھوئے پیچھے سے بی جان کو گلے لگاتے ھوئے شرارت سے گویا ھوا یہ بھی ایک انداز تھا اس کا روٹھی ھوئی بی جان کو منانے کا جس میں وہ فوراً کامیاب بھی ھو گیا۔۔۔۔
" ٹھیک ھوں آ گئی اب میری یاد۔۔۔۔"
بی جان کے شکوے پر شاہ دل کے چہرے کی مسکراہٹ مزید گہری ھوئی۔۔۔
ارے میری بی جان کو میں بھولا ہی کب تھا جو یاد کروں گا بھول تو میں ہمیشہ اسے جاتا ھوں جو آپ کے پاس بیٹھی ھے۔۔۔۔"
" کون ھے یہ۔۔۔۔؟؟؟
بی جان کا موڈ بحال کرنا جانتا تھا وہ تبھی ابیہا کے بارے میں ایسا کہا اور اگلے ہی لمحے بی جان ابیہا کی حمایت میں بولنا شروع ھو گئیں۔۔۔۔
" بھول کر تو دیکھو پھر بتاتی ھوں تمہیں میں , یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا بیٹا جی کہ ابیہا مجھے ہمیشہ تم سے زیادہ عزیز ھے اور رھے گی بچی ھے وہ میری۔۔۔۔"
ناشتہ کر رہی ابیہا کے چہرے پر پیار کرتے ھوئے بی جان نے شاہ دل کو جتایا تو وہ بھنوؤں کو جنبش دیتے ھوئے ابیہا کو اشارہ کرنے لگا کہ وہ بی جان کا موڈ کیسے ٹھیک کر چکا ھے یعنی ابیہا کو خود کو شاباشی دینے کا بولا۔۔۔۔
" تم کھڑے کیوں ھو بیٹھ کر ناشتہ کرو۔۔۔۔"
سوری بی جان بٹ میں بہت جلدی میں ھوں تو وہاں آفس میں کچھ کھانے کو منگوا لوں گا , جلدی اٹھو ابیہا ورنہ یہی چھوڑ جانا ھے میں نے تمہیں۔۔۔۔۔"
بی جان کے خود کو ٹیبل کی طرف اشارہ کرتے ھوئے بیٹھنے کا کہنے پر شاہ دل اپنی واچ میں ٹائم دیکھتے ھوئے انھیں جواب دے کر ابیہا کو چلنے کا بولنے لگا تو وہ بے چاری بھی بھلا کیا کرتی جب جانا ہی اس ظالم کے ساتھ تھا۔۔۔۔
تبھی ایک سخت گھوری کے ساتھ شاہ دل کی بات مانتے ھوئے وہ اپنی چادر اور بیگ لینے اپنے کمرے کی جانب چل پڑی کیونکہ تیار تو وہ پہلے ہی ھو چکی تھی۔۔۔۔
دوسری جانب بی جان اب شاہ دل کی کلاس لگا رہی تھیں کہ وہ خود تو بھوکا جا ہی رھا ھے ساتھ ابیہا کو بھی کھانے نہیں دیا۔۔۔۔
ابیہا بھی ہمیشہ بی جان کے سامنے مظلوم بن جاتی تھی جیسے اب چپ چاپ شاہ دل کی بات مان لی جبکہ اسکے سامنے وہ ایک لڑاکا طیارے کی ماند ھوتی تھی جو پمہشہ سیدھا اس پر گرنے کو تیار رہتا تھا۔۔۔۔۔
بچپن سے ہی وہ دونوں لڑتے جھگڑتے بھی تھے اور دونوں کا ایک دوسرے بغیر گزرا بھی ممکن نہیں تھا اب ایج ڈیفیرنس بھی تو صرف 6 سال کا ہی تھا ان میں۔۔۔۔
اس لئے ابیہا اس کا نام لینے کے ساتھ اسے تم کہہ کر ہی بلاتی تھی جس پر بی جان نے بھی کبھی منع نہیں کیا تھا لیکن اب کچھ سالوں سے ابیہا بی جان کے سامنے شاہ دل سے بدتمیزی بھی نہیں کرتی تھی اور لڑتی بھی نہیں تھی ۔۔۔۔۔
وجہ ان کا بچپن میں طے ھونے والے رشتے کا علم ھونا تھا جو اسے کچھ سالوں پہلے ہی پتہ چلا تھا۔۔۔۔
" آ بھی جاؤ سست لڑکی ورنہ جا رھا ھوں میں۔۔۔۔"
بی جان کی ڈانٹ کی پرواہ کیے بغیر انھیں ہگ کر کے شاہ دل ابیہا کو آواز دیتا گھر سے باہر کی سمت بڑھنے لگا تو وہ بھی اپنا بیگ کاندھے پر لٹکاتی بھاگتی ھوئی بی جان کے پاس آئی اور پھر ان کے گلے لگنے کے بعد اپنے سر پر بی جان کا بوسہ لے کر شاہ دل کے پیچھے ہی دھوڑ پڑی۔۔۔۔
اور ان دونوں کو یوں جاتے دیکھ کر بی جان نے دل سے ان دونوں کی سلامتی کی دعا کی۔۔۔۔💞
Jurm E Ishq By Malisha Rana Complete Novel
No comments