Header Ads

  • Breaking News

    My Possesive Mafia Complete Novel Free

    My Possesive Mafia Complete Novel Free

    My Possesive Mafia Complete Novel Free

    Below And Get Complete Novel

    "تت تم بھول رہے ہو کہ تم کون ہو!!"

    وہ اس کے بڑھتے قدموں سے اپنے قدم پیچھے کی طرف کرنے لگی۔


    "مجھے سب یاد ہے کہ میں کون ہوں۔۔۔"

    وہ اضطراب نگاہوں سے تکتے ہوئے قریب تر قریب آ رہا تھا۔ دیوار سے پشت ٹکرائی تو پوش آیا پیچھے ہونے کا راستہ ختم۔۔۔


    "مم مگر تم یہ سب نہیں کر سکتے۔۔۔"

    یزدان کے کسرتی جسم سے اٹھتی کلون کی خوشبو محسوس کر کے وہ بری طرح تڑپی تھی۔


    "میں کروں گا!!"

    وہ اپنے خطرناک عزائم سے اسے وارن کر رہا تھا۔ 


    "مم مگر یہ نہ ممکن ہے۔۔۔"

    وہ شش و پنج کی کیفیت میں مبتلا اس حسین خوبرو نوجوان کو دیکھنے لگی جس کی آنکھوں میں آج ایک عجب سا نشہ ایک عجب ہی خمار تھا۔۔۔


    "میرے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں یہ تم جانتی ہو۔۔۔"


    یزدان نے ایک ہاتھ دیوار پر ٹکائے اس کی گہری کتھائی انہوں میں اپنی پر کشش چمکدار آنکھیں ڈال کر مخصوص رعب دار انداز میں کہا۔۔۔


    "پاگل ہو گئے ہو تم دماغ چل گیا ہے تمہارا ہٹو پیچھے!!"


    وہ اس کی پیاسی نگاہوں کو اپنے لرزتے لبوں پر مرکوز دیکھ کر منمناتی ہوئی اسے دور دھکیلنے لگی۔


    یزدان نے دوسرے ہاتھ سے اس کے دونوں ہاتھوں کو قابو کر کے پشت پر ٹکایا وہ بری طرح سے اس پر حاوی ہوا اس کی صراحی دار گردن پر اپنے دہکتے عنابی ہونٹوں سے محبت کی پہلی مہر ثبت کی جس پر وہ بری طرح سے تڑپی تھی۔


    "یز۔۔۔ دان۔۔۔"

    آنکھیں مینچے وہ دھڑکتے دل کے سال زیرِ لب اسے پکڑانے لگی۔


    "کہو یزدان کی جان۔۔۔"

    وہ اس کے پہلی بار اس طرح مخاطب کرنے پر بے ساختہ مسکرایا۔


    "مم مت کرو ایسا۔۔۔ یہ غلط ہے۔۔۔"

    وہ اٹکتی سانسوں پر قابو پاتے ہوئے گویا ہوئی۔


    "کچھ بھی غلط نہیں ہے۔۔۔ میرے پاس پورا پورا حق ہے۔۔۔"

    یزدان نے اس کی گردن پر انگوٹھا پھیرتے ہوئے اسے یاد کروایا۔


    "ہم نے کانٹریکٹ سائن کیا تھا۔۔۔ یہ سب۔۔۔ یہ سب نہیں ہو سکتا۔۔۔ تم کیوں بھول جاتے ہو۔۔۔"


    وہ جو اگلے لمحے اس کے کپکپاتے لبوں کو نشانہ بنانے کے ارادے رکھتا تھا اس کی بات پر لب بیچتے ہوئے اسے گھورنے لگا۔۔۔


    "میں کسی کانٹریکٹ کو نہیں مانتا!!"

    وہ سخت برہم انداز میں کہتا ہوا اس کی گردن پر ایک بار پھر سے جھک چکا تھا وہ اپنے ساتھ ہونے والی اس زبردستی پر حیران سی تھی۔


    یزدان پورے جنون سے خود کو سیراب کر رہا تھا وہ اس کے دل کو بری طرح سے دھڑکا چکا تھا مگر وہ اتنی کمزور تو نہ تھی۔۔۔ 


    ہاں وہ اتنی کمزور نہ تھی کہ بنا اپنی مرضی کے وہ کسی کو بھی خود پر حاوی ہونے دیتی۔ پوری قوت سے وہ اسے دور دھکیل کر اپنے گرے ہوئے کلچ کو اٹھا کر اس میں کچھ ٹٹول رہی تھی۔


    جبکہ اس کی اس حرکت پر یزدان لب بیچے کاٹ دار نگاہوں سے اسے دیکھنے لگا جو ہمیشہ کی طرح آج بھی فقط اس ایک کاغذ کو اس کی آنکھوں کے سامنے لہراتے ہوئے اس کا صبر آزما رہی تھی۔


    "دیکھو غور سے دیکھو اسے!!! یہ وہی کانٹریکٹ پیپر ہے جس پر لکھی تمام شرائط کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم دونوں نے اس پر دستخط کیا تھا۔۔۔ کیا تھا یا نہیں؟؟"


    وہ سرد مہری سے بولنے لگی، یزدان نے مٹھیاں بھینچیں۔


    "دیکھو اسے مسٹر یزدان خانزادہ غور سے دیکھو ان شرائط کو۔۔۔ ان میں صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ نہ تو تم اور نہ میں ہم دونوں ہی اس کانٹریکٹ کے خلاف نہیں جا سکتے!!!"


    وہ جارحانہ انداز میں دھاڑی تھی۔


    "آخری پوائنٹ پر غور کرو مسز یزدان!! کیا لکھا ہے آخر میں؟؟ تمہیں لگتا ہے صرف تم اس کانٹریکٹ کو ذہن نشین کر چکی ہو؟؟ میں سب کچھ بھول گیا ہوں؟؟"


    اور وہ اس کی ادھوری بات کو پورا کرتے ہوئے اسکی جرات کی ہانڈی بیچ چوراہے پر پھوڑ چکا تھا وہ متحیر سی اسے دیکھتی رہ گئی!!


    "کیا ہوا؟؟ نہیں پتا آخری پوائنٹ پر کیا درج ہے؟؟ رکو میں بتاتا ہوں!! آخری پوائنٹ پر درج ہے کہ اس کانٹریکٹ کے خلاف بآسانی جایا جا سکتا ہے!! اگر رضامندی دونوں جانب سے ظاہر ہو تو!!"


    یزدان شانِ بے نیازی سے مسکراتا ہوا دو قدم آگے آیا اس کے ہاتھ سے کانٹریکٹ پیپر چھین کر اس ہی کے انداز میں اسے دکھانے لگا جس پر اس نے ضبط سے لب بینچے۔۔۔


    "ہاں مگر یہ رضامندی صرف تمہاری طرف سے ہے میری طرف سے نہیں ہے اور نہ ہی کبھی ہوگی!!"


    وہ سپاٹ لہجے میں کہتے ہوئے تنے اعصاب لئے فاتحانہ انداز میں مسکرائی مگر کچھ تھا جو یزدان کے اندر بھڑکتی آگ ہو مزید بھڑکا رہا تھا۔۔۔ وہ تھا اس کے نچلے ہونٹ کے نیچے سیاہ تل۔۔۔ 


    "اچھا واقعی؟؟ تو مطلب تمہیں یہ لگتا ہے تمہاری نارضامندی مجھے میرے حقوق سے دستبردار کرانے میں کامیاب ہوچکی ہے؟؟"


    یزدان نے ایک تفصیلی نگاہ اس کے چہرے کے نقوش پر ڈالتے ہوئے ائبرو اچکائیں جس پر وہ سفاکیت سے مسکرائی۔


    وہ ایک پل تھا یا کوئی اشارہ۔۔۔ وہ اس کے مسکراتے لبوں کے قریب سیاہ تل کو تکتا ہوا کانٹریکٹ پیپر پل بھر میں ٹکڑوں میں تقسیم کر کے ہوا میں اڑا چکا تھا۔۔۔ 


    وہ کھڑی ششدر سی اس مظبوط شخصیت کے بادشاہ کر دیکھ رہی تھی جو اس کے فقط ایک تل پر اتنی بڑی مزاحمت کر چکا تھا۔۔۔


    "اگر تمہیں لگتا ہے تمہاری نا رضامندی اور یہ کاغذ کا ٹکڑا مجھے میرے جزباتوں پر قابو پا کر اپنے حق سے محروم کروا سکتا ہے تو یہ تمہاری غلط فہمی ہے اور کچھ نہیں!!"


    وہ سفاکیت سے کہتا ہوا چٹان کی مانند مظبوط قدموں سے اس کے قریب آرہا تھا۔ 


    وہ اس کے خطرناک عزائم سے زچ ہوتی ہوئی کاؤچ سے ٹکرائی۔


    "تم تو کیا یہ پوری دنیا بھی مل کر مجھے میرے ارادوں سے پیچھے ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکتی تو پھر یہ کاغذ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا میرا کیا بگاڑ سکتا ہے بتاؤ مجھے؟؟"


    درشتی سے کہتا ہوا ستائشی مسکراہٹ لئے وہ اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے دھکیلتا ہوا اس پر حاوی ہوا۔


    وہ خائف نگاہوں سے اپنے کپکپاتے وجود کے ساتھ کاؤچ کی پشت سے جا لگی۔


    "تو مسز یزدان تسلیم کرلو اپنی شکست ورنہ آئی سویر میں زبردستی کرتے ہوئے جنون سے جنونیت کی ہر حد پار کردوں گا۔۔۔"


    وہ اس پر جھکتا ہوا فاتحانہ مسکراہٹ اچھالتے ہوئے ایک آنکھ ونک کرتا ہوا اس کی گردن پر جھک کر اسے بری طرح سے ہرا چکا تھا۔


    کچھ پل خود کو سیراب کرنے کے بعد وہ اس کی شکست خوردہ حالت پر تفصیلی نگاہ ڈالنے لگا۔ وہ نم آنکھیں لئے اس حسن کے پیکر کو دیکھ رہی تھی جو اپنی جیت کا جشن منانا چاہ رہا تھا۔


    "مگر میں ایسا ہونے نہیں دوں گی!!"

    دل میں عہد کرتی ہوئی وہ اسے پیچھے دھکیلنے لگی وہ اس کی اچانک والی حرکت پر برابر رکھے کاؤچ پر جا گرا۔


    "تمہیں لگتا ہے کانٹریکٹ پھاڑ کر تم جو دل میں آئے وہ کرو گے؟؟ تمہیں لگتا ہے تم مجھے کمزور کر کے میرے وجود کو اپنی ملکیت سمجھ کر مجھے استعمال کرو گے؟؟ تو مسٹر یزدان یہ خوش فہمیاں ہیں تمہاری میں ایسا نہیں ہونے دوں گی!!"


    اپنے وجود کی توہین ہوتی دیکھ کر وہ کسی شیرنی کی مانند دھاڑی تھی۔


    وہ اس کے زہر آلود الفاظوں پر جھلاہٹ سے اسے دیکھنے لگا وہ کیا چاہ رہا تھا اور کیا سمجھ رہی تھی وہ۔۔۔


    "عورت اتنی کمزور ہر گز نہیں کہ کسی بھی مرد کے ہاتھوں اس کی حوس کا نشانہ ہوکر اپنی عزت کی توہین ہوتی دیکھے!!"


    "کیا مطلب ہے تمہاری اس بات کا ہاں؟؟ کیا بکواس کئے جارہی ہو تم؟؟ تمہیں لگتا ہے میں تمہیں اپنے نکاح میں رکھ کر تمہیں اپنی حوس کا نشانہ بنا رہا ہوں؟؟"


    اس کی ایسے سوچ پر وہ پھنکارا تھا وہ آنکھیں مینچتے ہوئے کاؤچ سے اٹھی۔


    "جب تم یہ جانتے تھے کہ یہ شادی ایک مجبوری کے تحت کی گئی تھی تب بھی تم نے اپنی حوس مٹانے کے لیے میرا استعمال کرنا چاہا؟؟ تمہیں لگا تمہاری نفسانی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے میں اپنا وجود تمہیں سونپ دوں گی؟؟ تم نے یہ سوچ بھی کیسے لیا کہ ایک نفس کے غلام کے ساتھ میں۔۔۔"


    ابھی وہ مزید کچھ کہتی جب ایک زناٹے دار تھپڑ اس کے نرم رخسار پر انگلیوں کے نشان بنا گیا وہ واپس اپنی پوزیشن پر جا گرا۔


    وہ جو کب سے اس کی بکواس سنے جارہا تھا اپنا ضبط کھو کر اس پر حاوی ہوا۔۔۔


    "تم نے یہ سوچ بھی کیسے لیا لڑکی کہ اپنی حوس مٹانے کے لیے میں تمہیں اپنا نشانہ بناؤں گا؟؟ یعنی جسے میں نے اپنا نام دیا ہے جسے اپنی عزت سمجھا ہے میں اس کی عزت لوٹوں گا؟؟ اگر یہی سب کرنا ہوتا تو میرے آگے پیچھے ایسے لوگوں کی کمی نہیں یہ تم جانتی ہو!!"


    اس کے جبڑے پر اپنی مظبوط گرفت کی شدت دکھاتے ہوئے وہ پھنکارا تھا!! وہ اس کی گرفت پر تڑپ کر رہ گئی تھی۔


    یزدان نے ایک جھٹکے سے اس کے جبڑے کو چھوڑا۔ کسی آنسوں بے وفائی کرتے ہوئے آنکھ سے ٹوٹ کر چہرے پر رقص کرنے لگے تھے۔۔۔


    "میں تمہیں ایک میچور لڑکی سمجھتا تھا لیکن آج تم نے ظاہر کردیا کہ تم کبھی ایک میچور لڑکی نہیں بن سکتی!!!"


    "تو تم ہی بتادو نہ۔۔۔ کیا مطلب ہے ان سب کا؟؟ کیا سمجھوں میں تمہاری ان نظروں کا مطلب؟؟ کیوں تم مجھ پر اپنا رعب جماتے ہو کیوں تم مجھے اپنی گرفت میں رکھنا چاہتے ہو آخر کیوں تم میرے وجود کو اپنی ملکیت سمجھتے ہو یزدان جواب دو!!"


    کئی ہفتوں کا صبر ٹوٹا تھا وہ چینخ چینخ کر اس سے ایک ایسا سوال کر بیٹھی کہ وہ لب بیچتے ہوئے اس کے برابر گرتا ہوا کاؤچ کی پشت پر سر ٹکا گیا۔ مگر وہ ٹلنے والی ہر گز نہیں تھی۔۔۔


    "کیا ہوا؟؟ کوئی جواب نہیں ہے تمہاری پاس؟؟"

    "جواب ہے۔۔۔"

    اس کے طنزیہ انداز پر وہ اطمینان سے کہتا ہوا اسے دیکھنے لگا۔۔۔ وہ سوالیہ نظروں سے اس سے جواب طلب کرنے کی کوشش میں تھی۔


    "عشق کر بیٹھا ہوں میں تم سے مسز یزدان۔۔۔ میرا عشق جنون کی دیوار پا کرتا ہوا پاگل پن کی حد تک آ پہنچا ہے تمہارے اندر کہیں ڈوب کر تم ہی میں تیرنا چاہتا ہوں میں تمہارے حسن کی گہرائی کو اندر تک محسوس کرنا چاہتا ہوں میں۔۔۔ ہاں مجھے عشق ہوا ہے تم سے بے انتہا کہو کیا سزا ہے میری؟؟"


    آخر کار اس مغرور شخص نے اعتراف کر ہی لیا تھا وہ حیران کن انداز میں اسے دیکھی جارہی تھی۔


    "تم جانتی نہیں ہو تمہارے نچلے ہونٹ کا یہ سیاہ تل ہر روز میرے لئے ایک نئی آزمائش کھڑی کر دیتا ہے۔۔۔ جب تم کروٹ لیتی ہو تمہاری چھوڑی گئی جگہ پر نمایاں بستر کی وہ تپتی سلوٹیں میرے صبر کا پیمانہ لبریز کر دینے کی پوری کوشش کرتی ہیں۔۔۔"


    وہ خمار بھرے انداز میں اپنی شدتوں کو بیان کرتا ہوا اسے کمر سے پکڑ کر اپنے کسرتی سینے پر گرا چکا تھا وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اس کی آنکھوں میں خود سے جڑی کئی حسرتیں دیکھ رہی تھی۔


    "تمہاری انگڑائی میرے جزباتوں کو پھر سے ابھر کر اپنی خواہشات کا اظہار کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔۔۔ میں ہر روز تمہارے عشق کی آگ میں کچھ اس طرح سے جلتا ہوں کہ میرا تن بدن تمہاری گرم سانسوں سے جھلس کر راکھ ہونے کے بعد بھی مزید جلنے کی خواہش کرتا ہے۔۔۔ تم بتاؤ یہ عشق کی انتہا نہیں ہے تو پھر کیا ہے"


    اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یزدان اپنا حالِ دل بیان کرتا ہوا اس کی سانسوں کو چہرے پر محسوس کر کے بہم سا مسکرایا۔۔۔


    اس کے جنون خیز انداز پر وہ شرم سے پانی ہونے لگی تھی اسے لگا اس کا دل کسی نے مٹھی میں دبوچ لیا ہو اس کے لئے اب سانس لینا بھی مشکل ہورہا تھا وہ شخص مسلسل اپنی ستائشی نظروں سے اسے دیکھا جارہا تھا۔۔۔

    My Possesive Mafia Complete Novel Free

    Click Me And Get Novel






    No comments

    Post Top Ad

    Post Bottom Ad

    ad728